جلد صحتیابی پر سیف علی خان کو ٹرول کرنے والوں پر پوجا بھٹ برس پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کے جہاں چور کا سامنا کرنے پر بہادری کے خوب چرچے ہو رہے ہیں وہیں انہیں جلد صحتیاب ہوکر گھر لوٹنے پر ٹرولنگ کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سیف علی خان کی دو سرجریز ہوئیں، جس میں جسم سے چاقو کا ٹکڑا بھی نکالا گیا تھا تاہم انہیں دبنگ انداز میں اسپتال سے واپس آتا دیکھ کر ان خبروں کو جھوٹا قرار دیا جانے لگا ہے، اور ان کی جلد صحت یابی پر مختلف حلقوں میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سیف کی حالت پر سوالات اٹھاتے ہوئے شیو سینا کے رہنما سنجے نروپم نے کہا کہ ریڑھ کی ہڈی اور گردن کی چوٹوں کے باوجود وہ پانچ دن کے اندر اسپتال سے ڈسچارج ہو گئے اور نارمل حالت میں چلتے ہوئے دیکھے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا تو صرف سپر ہیروز ہی کر سکتے ہیں۔
A post common by Pinkvilla (@pinkvilla)
مہاراشٹر کے وزیر نتیش رانے نے بھی حملے کی صداقت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ انہیں شک ہے کہ چاقو سے حملہ ہوا بھی تھا یا یہ محض اداکاری تھی۔
ان الزامات پر اداکارہ پوجا بھٹ نے سیف علی خان کا دفاع کرتے ہوئے ان کی ہمت کو سراہا اور ناقدین کو منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ سازشی نظریات پھیلانے کے بجائے سیف کی بہادری کی تعریف کی جانی چاہیے۔ پوجا نے مزید کہا کہ سیف زخمی حالت میں خود اسپتال پہنچے، جو ان کی حوصلے کی دلیل ہے۔
یاد رہے کہ 16 جنوری کو ممبئی کے باندرہ علاقے میں سیف کے اپارٹمنٹ میں چور نے ان پر چاقو سے وار کیے تھے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل سیف علی خان کہا کہ
پڑھیں:
کراچی میں ڈاکٹر کی ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج، معاملہ کیا ہے؟
کراچی کے تھانہ صدر میں ڈاکٹر امتیاز احمد کی جانب سے ڈاکٹر عمر سلطان، ڈاکٹر شاہد علی اعوان اور ڈاکٹر وقار عمرانی امیت 30 سے 35 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا کے لیے ڈریس کوڈ کا اعلان کیوں کیا؟ جامعہ کراچی نے وضاحت کردی
درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 24 اپریل کو وہ جناح اسپتال کے او پی ڈی کمپلیکس میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے کہ اس دوران مذکورہ ڈاکٹروں سمیت 30 سے 35 افراد او پی ڈی میں داخل ہوئے اور او پی ڈی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر امتیاز احمد نے بتایا کہ ہم نے جواب دیا کہ ہم او پی ڈی بند نہیں کریں گے جس کے بعد یہ افراد مشتعل ہوئے اور ہم پر تشدد کیا جبکہ او پی ڈی میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
درج مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ساری کارروائی ڈاکٹر یاسین عمرانی کے کہنے پر ہوئی ہے لہٰذا ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
جناح پوسٹ میڈیکل سینٹر کی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر محمد علی کے مطابق مریضوں کو دیکھنے والے ینگ ڈاکٹرز پر ہونے والا تشدد قابل مذمت ہے۔
ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق یہ حملہ ایک انتظامی پوسٹ کے لیے کرایا گیا ہے جس میں باہر کے لوگوں کا تعاون حاصل کیا گیا۔
مزید پڑھیے: چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی
ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق جناح اسپتال کے سیکیوریٹی انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر یاسین عمرانی کو نااہلی کی بنیاد پر ٹرانسفر کیا گیا جس کے بعد ان کی انتظامی پوسٹ کو بچانے کے لیے مریضوں کو علاج سے محروم کرنے کے لیے ایک ناکام کوشش کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ اس وقت سندھ کے کسی بھی اسپتال میں سروس بند نہیں ہے اور تمام اسپتالوں میں مریضوں کا علاج جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوپی ڈی کمپلکس جناح اسپتال ڈاکٹر بمقابلہ ڈاکٹر