ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف اسد قیصر اور علی امین گنڈاپور مذاکرات ختم کرنے کے حوالے سے ایک پیج پر رہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے بھی علی امین گنڈاپور تجویز کی تائید کی۔ ویڈیو لنک اجلاس میں حکومتی ذرائع کا بھی ذکر ہوتا رہا اور کہا گیا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن کسی صورت نہیں بنائے گی۔ بیرسٹر گوہر علی نے معاملہ آج بانی تحریک انصاف کے سامنے رکھنے کی تجویز دی۔ اسلام ٹائامز۔ تحریک انصاف نے وفاقی حکومت کی مذاکراتی کمیٹی سے مزید مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کر دیا، پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت سے اچانک مذاکراتی  سلسلہ  ختم کرنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق رات گئے بیرسٹر گوہر علی کی صدارت میں پارٹی کا اہم ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیراعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور بھی اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس میں  وفاقی حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے پر گفتگو کی گئی۔ بیرسٹر گوہر علی اور سلمان اکرم راجہ نے مزید ایک سے دو روز انتظار کرنے کی تجویز دی۔ علی امین گنڈاپور نے مقررہ وقت تک جوڈیشل کمیشن کے قیام کا لیٹر جاری نہ کرنے پر مذاکرات ختم کرنے پر زور دیا۔ وزیراعلیٰ کے پی کے نے بانی تحریک انصاف سے آخری کی جانیوالی ملاقات کے حوالے دیئے۔

ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف اسد قیصر اور علی امین گنڈاپور مذاکرات ختم کرنے کے حوالے سے ایک پیج پر رہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے بھی علی امین گنڈاپور تجویز کی تائید کی۔ ویڈیو لنک اجلاس میں حکومتی ذرائع کا بھی ذکر ہوتا رہا اور کہا گیا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن کسی صورت نہیں بنائے گی۔ بیرسٹر گوہر علی نے معاملہ آج بانی تحریک انصاف کے سامنے رکھنے کی تجویز دی۔ علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں پیشگی کہا کہ بانی تحریک انصاف بھی مذاکراتی سلسلے کو ختم کرنے کا کہیں گے۔ 
ذرائع نے مزید بتایا کہ بیرسٹر گوہر علی نے بانی تحریک انصاف سے ملاقات کے دوران رات گئے اجلاس اور موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ بانی نے مذاکراتی سلسلے کو ختم کرنے اور فوری اعلان کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر علی نے مذاکراتی کمیٹی کے بنائے گئے واٹس ایپ گروپ میں صورتحال سامنے رکھی، جس پر سب نے فوری اعلان کرنے کا کہا ہے۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر علی نے علی امین گنڈاپور بانی تحریک انصاف جوڈیشل کمیشن اجلاس میں کرنے کی

پڑھیں:

فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں اب گُڈ طالبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے۔

پشاور میں منعقدہ صوبائی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیکیورٹی صورتحال اور وفاقی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ صوبے میں کسی بھی قسم کا آپریشن برداشت نہیں کیا جائے گا۔

آج میں کہہ رہا ہوں کہ گُڈ طالبان موجود ہیں، آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کی موجودگی کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد کسی بھی ادارے کا نام لے کر کوئی بھی اسلحے کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی، چاہے کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی ادارہ ہو، گُڈ طالبان کا کنسیپٹ یہاں پر ختم ہے، اب یہ چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ “ماضی کے آپریشنز سے ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے، بلکہ عوام اور صوبے کو الٹا نقصان اٹھانا پڑا۔” انہوں نے ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے آپریشنز میں معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا ہے، اور اب ایسے کسی بھی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

علی امین گنڈاپور نے پہلی بار کھل کر ریاستی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہی ادارے بعض شدت پسند گروہوں، جنہیں گڈ طالبان کہا جاتا ہے، کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم مزید یہ برداشت نہیں کریں گے، گڈ طالبان کو ختم کرنا ہوگا اور انہیں فوری طور پر صوبے سے نکالا جائے۔

اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قبائلی ضلع میں 300 مقامی افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، تاکہ مقامی سطح پر امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کو بھی واضح پیغام دیا کہ سرحدی علاقوں کی ذمہ داری مرکز کی ہے، لیکن اگر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو صوبائی حکومت اپنی پولیس فورس کے ساتھ خود سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا مکمل اختیار ہے، اور یہ اختیار کسی صورت وفاق کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی علاقوں پر وفاقی ٹیکسز کی مخالفت کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے مرکز کا ساتھ نہیں دے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی فورس کو صوبے کے اندر کسی بھی کارروائی کی اجازت نہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اچانک آل پارٹیز کانفرنس، راتوں رات یہ نیا نیریٹِو؛ علی امین نے آج آگ کیوں لگائی؟
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی کا ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان
  • فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • ( 9 مئی مقدمات) تحریک انصاف کا تمام سزاؤں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • عمران خان نے تحریک انصاف میں انتشار پھیلانےوالوں کےخلاف کارروائی کا حکم دیا ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور
  • پی ٹی آئی کو سلام ، مایوس نہ ہوں آپ کے مقدمات کا بھی میرے کیس جیسا انجام ہو گا ، جاوید ہاشمی کا سزائوں پر ردعمل
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں، بزرگ سیاستدان جاوید ہاشمی کاردعمل سامنے آگیا
  • سابق گورنر پنجاب اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما میاں اظہر انتقال کر گئے، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کا اظہار افسوس
  • پی ٹی آئی ہائی جیک: 5 اگست کے احتجاج کے لیے علی امین گنڈاپور کی خطرناک چال