میٹا کا صارفین کو ریلز اور ویڈیوز پر ٹک ٹاک سے زیادہ معاوضہ دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
میٹا نے صارفین کو ٹک ٹاک کی بجائے انسٹاگرام استعمال کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک نئے پروگرام کا آغاز کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسٹاگرام نے اپنے مواد تخلیق کرنے والوں کو ماہانہ 10 ہزار سے 50 ہزار ڈالرز تک کا بونس دینے کی پیشکش کی ہے، تاہم اس کے لیے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ وہ اپنی ویڈیوز سب سے پہلے انسٹاگرام ریلز پر اپلوڈ کریں، نہ کہ ٹک ٹاک یا کسی دوسرے پلیٹ فارم پر۔
میٹا کی جانب سے اس رپورٹ پر ابھی تک کوئی رسمی ردعمل نہیں دیا گیا ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ صارفین اس پروگرام پر کس طرح کا ردعمل ظاہر کر رہے ہیں یا اس کا کیا اثر پڑ رہا ہے۔
میٹا نے اس سے قبل بھی اپنے پلیٹ فارمز پر صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے مالی مراعات فراہم کی ہیں، لیکن ایسی مراعات عموماً عارضی ثابت ہوتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس نئے پروگرام کے تحت دی جانے والی رقم زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہ سکتی، کیونکہ یہ انسٹاگرام کی جانب سے ٹک ٹاک کے صارفین کو اپنی طرف راغب کرنے کا ایک عارضی اقدام ہے۔
انسٹاگرام نے ٹک ٹاک کی متبادل ایپ “کیپ کٹ” کو چیلنج دینے کے لیے ایک نئی ویڈیو ایڈیٹنگ ایپ “ایڈٹس” بھی متعارف کرائی ہے۔ مزید برآں، انسٹاگرام نے ریلز ویڈیوز کے دورانیے کو 90 سیکنڈ سے بڑھا کر 3 منٹ کر دیا ہے۔
میٹا کی توقع تھی کہ امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی سے انسٹاگرام کی صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوگا، تاہم ٹک ٹاک ایپ صرف ایک دن کے اندر دوبارہ فعال ہوگئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صارفین کو ٹک ٹاک کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔