اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن نشی کانت دوبے نے کہا کہ وقف بل کا مقصد مسلمانوں کی بہتری کیلئے ہے اور اسکے ذریعے وقف کے اداروں میں شفافیت لانا مقصود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی بل پر قائم شدہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) کے اجلاس کے دوران ٹی ایم سی کے رکن کلیان بنرجی اور بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے درمیان لفظی جنگ ہوئی، جس کے بعد کمیٹی کے 10 اپوزیشن ارکان کو ایک دن کے لئے معطل کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اجلاس میں ہنگامہ اس وقت ہوا جب کلیان بنرجی نے اجلاس کو اتنی جلدی بلانے پر سوال اٹھایا، جس پر نشی کانت دوبے نے سخت اعتراض کیا اور دونوں لیڈروں کے درمیان شدید تکرار شروع ہو گئی۔ اس کے بعد اجلاس کو کچھ دیر کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ کلیان بنرجی کا کہنا تھا کہ اجلاس کی اتنی جلدی کیا ضرورت تھی۔

انہوں نے اس پر سوال اٹھایا کہ آیا اس بل پر جلدی فیصلے کی کوئی خاص وجہ ہے۔ ان کے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے نشی کانت دوبے نے کہا کہ حکومت نے اس بل کو اہمیت دی ہے اور اس پر جلدی فیصلے کی ضرورت ہے۔ دونوں کے درمیان یہ بات چیت اتنی بڑھ گئی کہ دونوں کے درمیان لفظوں کا تبادلہ شدید ہوگیا اور اس کی وجہ سے اجلاس کو عارضی طور پر روکنا پڑا۔ جیسے ہی یہ تنازعہ بڑھا، کمیٹی نے اپوزیشن کے 10 ارکان کو معطل کر دیا، جنہوں نے اس بحث میں مداخلت کی تھی۔ ان ارکان کی معطلی نے اجلاس کی فضا کو مزید متنازعہ بنا دیا اور اجلاس کو 27 جنوری تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس اجلاس میں کشمیر کے مذہبی رہنما میرواعظ عمر فاروق بھی اپنے اعتراضات پیش کرنے کے لئے کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ اس کے علاوہ کچھ مزید اہم شخصیات بھی اپنے خیالات کا اظہار کریں گی، جن میں لائیرز فار جسٹس گروپ بھی شامل ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن نشی کانت دوبے نے کہا کہ وقف بل کا مقصد مسلمانوں کی بہتری کے لئے ہے اور اس کے ذریعے وقف کے اداروں میں شفافیت لانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل کو جلد پاس کرنا ضروری ہے تاکہ وقف کے اداروں کے انتظام میں بہتری لائی جا سکے اور اس کے ذریعے ملک کے مسلمانوں کی فلاح کی جا سکے۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کی مخالفت کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے مفادات کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے حکومت وقف کے اداروں پر زیادہ کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس بل میں مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیئے اور اس میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نشی کانت دوبے نے وقف کے اداروں کے درمیان ہے اور اس اجلاس کو کے ذریعے کا کہنا کے لئے کے بعد

پڑھیں:

علاقائی یا عالمی طاقتیں استحکام کو جنگ سے نہیں بلکہ امن کے ذریعے قائم رکھتی ہیں، سینیٹر شیری رحمان

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جون2025ء) پارلیمانی سفارتی وفد کی رکن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ علاقائی یا عالمی طاقتیں استحکام کو جنگ سے نہیں بلکہ امن کے ذریعے قائم رکھتی ہیں، بھارت اس روایت سے ہٹ رہا ہے،بھارت پانی کو بھی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، ڈیجیٹل دنیا میں الفاظ کا ہتھیار بن جانا امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

جمعہ کو پارلیمانی سفارتی وفد کی پریس کانفرنس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں بھارت ایک نیا اسٹریٹجک ’’نیو ایب نارمل‘‘ ترتیب دے رہا ہے جو معمول کی حکمت عملی سے بالکل مختلف ہے ، بھارت انیسویں صدی کی علاقائی طاقت بننے کی کوشش کر رہا ہے جو امن کے بجائے مستقل کشیدگی سے نظام قائم کرتا ہے ،علاقائی یا عالمی طاقتیں استحکام کو جنگ سے نہیں بلکہ امن کے ذریعے قائم رکھتی ہیں، بھارت اس روایت سے ہٹ رہا ہے ۔

(جاری ہے)

شیری رحمان نے کہا کہ بھارت کا کردار ایک تضاد بن چکا ہے، جو سلامتی تو چاہتا ہے مگر امن کا فراہم کنندہ بننے کو تیار نہیں ،خاص طور پر جوہری ممالک کے مابین امن ہی وہ واحد راستہ ہے جو پائیدار سلامتی اور استحکام کی ضمانت فراہم کرتا ہے،بھارت اور پاکستان کے درمیان 2019 کے بعد کسی بھی سطح پر عسکری یا سویلین رابطہ موجود نہیں رہا ۔ انہوں نے کہا کہ 87 گھنٹے کی جنگ خطرناک حد تک جوہری دہلیز کے قریب جا پہنچی جس کی رفتار دنیا کے لیے تشویش ناک تھی ، پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بھارتی پالیسی ایک خطرناک روایت قائم کر رہی ہے ، بھارت نہ صرف پانی بلکہ الفاظ کو بھی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہےجس سے مذاکرات کی گنجائش کم ہو رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دنیا میں الفاظ کا ہتھیار بن جانا امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے ، وزیر اعظم نریندر مودی کا نوجوانوں کو روٹی یا گولی کا انتخاب دینے والا بیان غیر ذمہ دارانہ ریاستی پالیسی کا مظہر ہے ، یہ کوئی پرانی نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی ہے تاکہ جنگ بندی کو غیر مستحکم رکھا جا سکے ، جنوبی ایشیا میں پیدا ہونے والا بحران علاقائی نہیں رہے گا، اس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جائیں گے ۔

شیری رحمان نے کہا کہ مسلسل کشیدگی اور عدم استحکام کوئی حکمت عملی نہیں بلکہ عالمی امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے ، پائیدار امن صرف ایک منظم اور مستقل مذاکراتی فریم ورک سے ہی ممکن ہے، جو وقتی نہیں بلکہ اصولی ہو ، بھارت کی اسٹریٹجک حکمت عملی زبان اور بیانیے کو ہتھیار بنا کر مذاکرات اور امن کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہی ہے ، بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے’’آپ نے صرف ٹریلر دیکھا ہے‘‘جیسے بیانات خطے کو مسلسل کشیدگی میں جھونک رہے ہیں ،دنیا کو مکمل فلم کے انتظار کے بجائے اس’’ٹریلر‘‘ سے سبق لینا چاہیے اور بروقت اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے ۔

متعلقہ مضامین

  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • بھارت میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور عیسائیوں کو تعصب اور ظلم کا سامنا ہے: آصف علی زرداری
  • کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
  • امداد لیکر غزہ پہنچنے والے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل کا ڈرونز سے حملہ
  • ایک اور ماڈل بھارتی کرکٹر کے پیار میں 'دیوانی' ہوگئیں
  • حج کیلئے گھوڑوں پر 6 ہزار کلومیٹر کا سفر: 3 ہسپانوی مسلمانوں نے صدیوں پرانی روایت زندہ کردی
  • مودی انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عید سے روک دیا
  • سکردو، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
  • علاقائی یا عالمی طاقتیں استحکام کو جنگ سے نہیں بلکہ امن کے ذریعے قائم رکھتی ہیں، سینیٹر شیری رحمان
  • فہد ہارون کی وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے ملاقات، ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے علاقائی ترقی پر زور