چین ۔بھارت تعلقات کو مستحکم ترقی کے راستے پر جلد از جلد واپس آنا چاہیئے ، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
چین اور بھارت دونوں ممالک کے سربراہان کے اہم اتفاق رائے پر عمل کیا جا رہا ہے، تر جمان
بیجنگ ()
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے بھارت کے سیکرٹری خارجہ کے دورہ چین کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال اکتوبر میں چینی صدر شی جن پھنگ نے کازان میں برکس سربراہی اجلاس کے دوران بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور چین۔بھارت تعلقات کی بہتری اور ترقی کے حوالے سے اہم اتفاق رائے حاصل ہوا ۔ حالیہ دنوں میں چین اور بھارت دونوں ممالک کے سربراہان کے اہم اتفاق رائے پر عمل کیا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع نے کثیر الجہتی مواقع پر ملاقاتیں کی ہیں۔ چین-بھارت سرحدی امور کے خصوصی نمائندوں کے 23ویں اجلاس کے انعقاد سے مثبت نتائج حاصل کیے گئے ہیں۔ دونوں فریقوں نے تبادلوں کو بہتر اور مضبوط بنانے، میکانزم پر مبنی بات چیت اور مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو بحال کرنے اور چین-بھارت تعلقات کو جلد از جلد صحت مند اور مستحکم ترقی کے راستے پر واپس لانے پر اتفاق کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔