وفاقی وزیررانا تنویرکی زیر صدارت اجلاس ،شزا فاطمہ نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے حوالے اہم تجاویز پیش کیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2025ء)یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے حوالے سے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی زیر نگرانی ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شیزا فاطمہ نے بھی شرکت کی اور اہم تجاویز پیش کیں۔اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے حوالے سے وزیراعظم کی ہدایات پر عمل درآمد کے لیے مشاورت کی گئی اور اس کے مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔
(جاری ہے)
اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ضروری اقدامات اور حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین اور آؤٹ لیٹس کی پروڈکٹیویٹی کو بہتر بنانے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی تنظیم نو کے لیے کئی نجی کمپنیاں دلچسپی کا اظہار کر رہی ہیں۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اس موقع پر کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے حوالے سے تمام فیصلے شفافیت کے ساتھ کیے جائیں گے اور عوامی مفاد کو اولین ترجیح دی جائے گی،وٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے مستقبل کا حتمی فیصلہ آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسٹورز کارپوریشن کے یوٹیلیٹی اسٹورز اجلاس میں کے حوالے کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھارت کے جارحانہ بیانات کے پیش نظر متفقہ جواب دینے کے لیے تمام جماعتوں سے بات کرنے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آجائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یک جہتی چاہیے تو حکومت اپنی ذات سے نکلے، حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آجائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہو گی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی یک جہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے، بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ملک کو تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے، میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے، پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے، نواز شریف کو خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے، کھل کر بات کرنی چاہیے۔
علی محمد خان نے کہا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں، بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں، دوست ممالک کو بھی انگیج کریں، حکومت والوں کو سعودی عرب، چین اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں، یہ تنقید کا وقت نہیں ہے، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا اقدام ہے لیکن یہ ردعمل ہے، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہئیں تھے، ہمیں دشمن کے خلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔
علی محمد خان نے کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا، افغان طالبان نہیں بلکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے کیے ہیں۔