وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی کے امکانات پر توجہ ہوگی۔ پاکستان اور چین کے درمیان سرسبز و طویل مدتی شراکت داری قائم ہے۔

ڈیووس میں چینی میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ چین نے سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، علوم کی منتقلی میں پاکستان کا ساتھ نبھایا ہے، پاکستان کو چینی صنعتوں کےلیے برآمدی مرکز بنانے کی کوشش ہو گی۔

ایف بی آر حکام کو گاڑیاں فراہم کیا جانا اہم ضرورت ہے، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر اہلکار دفتروں میں بیٹھ کر کام جاری نہیں رکھ سکتے،

سینیٹر محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ سی پیک سیکنڈ فیز میں باہمی کاروباری شراکتوں کے ثمرات نمایاں ہوں گے، اس فیز میں چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی کے امکانات پر توجہ ہو گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ اسی سال پانڈا بانڈ کا اجرا ہو جائے، ہم چینی کیپٹل مارکیٹ تک رسائی کےلیے کوشاں ہیں۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ پہلے ایف ڈی آئی ڈیجیٹل انیشی ایٹو کا پاکستان کے لیے اجرا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے، ہم دوسروں کے تجربات سے سیکھ کر پاکستان کے آئی ٹی شعبے کو آگے لے جانے کے خواہاں ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: چینی صنعتوں کہا کہ

پڑھیں:

ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش

کانگریس کے جنرل سکریٹری کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں مودی حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دیکر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم نریندر مودی کے برطانیہ اور مالدیپ کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس دوران بھارت اور برطانیہ کے درمیان ہونے والا فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) بھارت کی گھریلو مارکیٹ کے متعدد شعبوں اور خاص طور پر ملک کی چھوٹی صنعتوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جے رام رمیش نے بھارتی وزیراعظم کو طنزاً "سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر آج ایک بار پھر بیرون ملک روانہ ہوگئے، اس بار برطانیہ اور مالدیپ کے سفر پر ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ ہند-برطانیہ ایف ٹی اے ہندوستان کی چھوٹی، درمیانی اور مائیکرو صنعتوں کے لئے تباہ کن ہوگا، جو کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور سب سے بڑے روزگار دینے والے شعبے ہیں۔

جے رام رمیش کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دے کر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے دہلی کے ایک تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (GTRI) کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایف ٹی اے برطانوی کمپنیوں کو ہندوستانی سرکاری خریداری میں داخلے کی اجازت دے گا، جو تقریباً 600 بلین ڈالر کا بازار ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جو مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے والی پالیسیوں کو کمزور کرے گی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ نرمی مستقبل میں دیگر ممالک سے معاہدوں میں مزید رعایتوں کی راہ ہموار کرے گی۔

جے رام رمیش نے ان اعداد و شمار کی روشنی میں نریندر مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم اور ان کا پروپیگنڈا اس معاہدے کو جتنی بھی خوبصورت پیکنگ میں پیش کرے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے ہندوستان کے مقامی صنعت کاروں پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہند-برطانیہ ایف ٹی اے کو ایک تاریخی معاہدے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن حزبِ اختلاف کا دعویٰ ہے کہ اس معاہدے سے ہندوستان کی خودمختاری اور مقامی صنعتوں کو سخت دھچکا لگے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ہاؤسنگ سیکٹر میں انقلاب! محمد اورنگزیب نے کم قیمت گھروں کی تعمیر کی منظوری دے دی
  •  چینی مہنگی ‘مارکیٹ سے غائب :ایک لاکھ ٹن درآمد کرنے کامزید ٹینڈر جاری
  • پاکستان کے پہلے اسکلز امپیکٹ بانڈ کی منظوری، نوجوانوں کے لیے روزگار اور سرمایہ کاری کے نئے امکانات روشن
  • اسرائیل اور بھارت سے سفید چینی درآمد کرنے پر مکمل پابندی
  • ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا ایک اور ٹینڈر جاری
  • وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت اورنگزیب کھچی کی ملاقات(تصحیح شدہ)
  • نائب وزیرِاعظم کی امریکی سرمایہ کاروں سے ملاقات، پاکستان کے معاشی امکانات پر تبادلہ خیال
  • شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
  • پاک افغان معاہدہ طے، کن سبزی و پھلوں کی تجارت ہوگی، ٹیرف کتنا؟
  • ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش