امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن، 500 سے زائد ملک بدر
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
واشنگٹن:امریکی حکام نے نئے منتخب ہونے والے سخت گیر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کڑی امیگریشن پالیسی پر عمل کرتے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ایک بڑے آپریشن میں 538 افراد کو گرفتار کرکے ان کے آبائی ممالک روانہ کردیا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ کے مطابق تاریخ کے اس بڑے کریک ڈاؤن میں گرفتار شدگان میں ایک مبینہ دہشت گرد، ٹرین ڈی آراگوا گینگ کے 4 کارندے اور نابالغوں کے خلاف جرائم میں ملوث افراد شامل ہیں۔
ان تمام افراد کو امریکی فوج کے کئی ہوائی جہازوں میں بھر کر ان کے ممالک واپس بھیج دیا گیا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے فوری بعد سخت امیگریشن پالیسی کے نفاذ کے لیے ایک ایگزیکٹو حکم نامہ جاری کیا تھا، جس کے بعد 23 جنوری کو امریکی کانگریس نے غیر قانونی تارکین وطن کی حراست اور ملک بدری کا بل بھی منظور کیا، جس کے تحت یہ کارروائی عمل میں آئی۔
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسی پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے، جب کہ امریکا میں انسانی حقوق کے ادارے اس اقدام کو تارکین وطن کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ اقدام ملکی سلامتی اور قوانین کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تارکین وطن
پڑھیں:
امریکی امیگریشن جج نے محمود خلیل کو تیسرے ملک بھیجنے کا حکم دے دیا
ایک امیگریشن جج نے پرو فلسطینی کارکن محمود خلیل کو امریکا سے الجزائر یا شام بھیجنے کا حکم دیا ہے، جس پر خلیل کے وکلا نے حکم کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وجوہات و قانونی دعوےجج جیمی کامنز نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خلیل نے گرین کارڈ کی درخواست میں جان بوجھ کر کچھ ضروری معلومات پوشیدہ رکھی تھیں، جس سے امیگریشن عمل میں دھوکہ ہوا۔
???? BREAKING: An immigration judge has just ordered Mahmoud Khalil, who led the Palestine riots at Columbia University, be deported to SYRIA or ALGERIA
Good riddance, loser!
This comes after it was found out Khalil LIED on his green card application. pic.twitter.com/gxBmGANipC
— Nick Sortor (@nicksortor) September 18, 2025
خلیل کے وکلاء کا موقف ہے کہ یہ اقدام ان کی بابت سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے اور ان کے اظہارِ رائے اور سیاسی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
اپیل اور عارضی تحفظخلیل کی قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ کے اندر قانونی چارہ جوئی شروع کردی ہے اور بتایا ہے کہ ایک وفاقی عدالت کا حکم ابھی بھی نافذ ہے جو انہیں فوری طور پر ملک سے نکالے جانے یا گرفتاری سے روکتا ہے، جب تک کہ ان کا سول حقوق کا کیس جاری ہے۔
ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امیگریشن عدالت کے فیصلے کو چیلنج کریں، اور وہ باضابطہ اپیل کی تیاری میں ہیں۔
ممکنہ نتائج اور ردعملاگر اپیل مسترد ہوئی تو محمود خلیل امریکا میں اپنے قانونی مستقل رہائشی (گرین کارڈ ہولڈر) کا درجہ کھو سکتے ہیں اور الجزائر یا شام کے حوالے سے انہیں روانہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا
خیال رہے کہ اس کیس نے آزاد رائے، اظہارِ رائے کی آزادی اور امیگریشن قوانین کے استعمال پر اٹھائے جانے والے تنقیدی سوالات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر یہ کہ حکومت سیاسی مؤقف رکھنے والوں پر امتیازی کارروائیاں کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الجزائر امریکا امیگریشن قوانین فلسطین گرین کارڈ ہولڈر محمود خلیل مراکش