ایلون مسک تنقید کی زد میں کیوں، سابق اہلیہ نے ان کی کس مہارت کی گواہی دی؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ٹیکنالوجی کمپنی ’ٹیسلا‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای اُو) ایلون مسک کی سابق اہلیہ اور کینیڈین موسیقار گریمز نے ان کی گیمنگ میں مہارت کی ایک ایسے وقت تعریف کی ہے جب ٹیکنالوجی کے ٹائیکون کو گیمز پلیئنگ میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس تعریف پرایلون مسک نے اہلیہ کا شکریہ ادا کیا۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں ایلون مسک کی سابق گرل فرینڈ اوراہلیہ گریمز نے لکھا کہ کہ وہ ذاتی طور پریہ بتانے میں فخر محسوس کر رہی ہیں کہ ’میرے بچوں کے والد ڈائبلو میں پہلے امریکی ڈرائیڈ ہیں جنہوں نے گیم’زیر‘ کو مکمل کیا اور اس سیزن کا اختتام امریکا میں بہترین انداز میں کیا‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’وہ ’پولیٹوپیا‘ کی درجہ بندی میں بھی سب سے آگے تھے اور اس گیم میں انہوں نے فیلکس کو شکست دی تھی، میں نے ان کی اس گیمنگ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میرے علاوہ ان کی اس مہارت کے دوسرے لوگ بھی گواہ ہیں جو اس کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ ایلون مسک نے گریمز کی تعریفی پوسٹ پران کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ ٹیکنالوجی ڈائیکون ایلون مسک کو ہمیشہ گیمنگ کے شوقین کے طور پر جانا جاتا ہے تاہم حال ہی میں انہیں اس معاملے میں دھوکا دہی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اورانہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔
بہت سے صارفین نے ان کی گیمنگ کی مہارت پرسوالات بھی اٹھائے ہیں۔ ان پر یہ تنقید اس وقت کی جانے لگی جب ایک لائیو اسٹریم کے بعد جہاں ایلون مسک نے اپنے گیمنگ کردارکو ظاہر کیا، کے بعد اسمونگولڈ سمیت متعدد معروف گیمرزنے ایلون مسک کی گیمنگ صلاحیتوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔
گیمرز کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ایلون مسک نے یہ گیمنگ اکاؤنٹ کھولا ہو۔ ون ٹروکنگ گروپ کی ایک صارف نے لکھا کہ میں معافی چاہتی ہوں کہ ’میرے خیال میں ایلون مسک نے یہ اکاؤنٹ خریدا ہے یا پھر کسی نے ان کے لیے سو فیصد یہ اکاؤنٹ چلایا ہے‘۔
ناقدین نے ایلون مسک کے گیم پلیئنگ میں تضادات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ انہوں نے اکیلے اپنی مہارت کے ذریعے گیمنگ میں یہ اعلیٰ درجہ حاصل نہ کیا ہو۔
ایلون مسک کا اپنے دفاع میں ٹویٹ
اس تنقید کے جواب میں ایلون مسک نے ایکس پوسٹ پراسمونگولڈ کی پوسٹ کا سخت ترین جواب دیا جسے بعد میں انہوں نے ڈیلیٹ کردیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’اسمون خود کو بظاہر ایک آزاد شخص کی طرح ظاہر کرتا ہے، لیکن حقیقت میں اسے کچھ بھی کرنے سے پہلے اپنے باس سے اجازت مانگنی پڑتی ہے۔ وہ اپنے تائیں ایک آزاد شخص نہیں ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایلون مسک نے انہوں نے نے ان کی
پڑھیں:
کشمیر میں اگر سب کچھ معمول پر ہے تو جامع مسجد کیوں بند ہے، التجا مفتی
پی ڈی پی کی خاتون لیڈر نے کہا کہ بھارت کی واحد اور سب سے بڑی مسلم اکثریتی ریاست کے طور پر ہم کشمیریوں کو عبادت کا حق حاصل ہے، بنیادی ڈھانچے سے زیادہ ہمیں عزت اور جان کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکام نے آج تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ حکام نے مسجد کے دروازے بند کر دئے گئے اور باہر پولیس اہلکار تعینات کر دئے گئے۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا "افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج نہ عیدگاہ میں نماز کی اجازت ملی اور نہ ہی جامع مسجد کھولی گئی، یہ مسلسل ساتواں سال ہے کہ مجھے بھی میرے گھر میں نظربند کر دیا گیا ہے۔ درایں اثنا درگاہ حضرت بل سرینگر میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی اور پی ڈی پی کے خاتون لیڈر التجا مفتی نے جامع مسجد میں نماز عید کی ادائیگی پر پابندی اور میرواعظ عمر فاروق کو گھر میں نظربند کرنے پر حکومت پر کڑی تنقید کی۔محبوبہ مفتی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم نے فلسطین کے لوگوں کی بھلائی کے لئے دعا کی، ہم دعا کرتے ہیں کہ فلسطین جلد اسرائیل کے مظالم سے آزاد ہو"۔
اس دوران التجا مفتی نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت نے اس مقدس دن میں جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور میر واعظ عمر فاروق کو نظربند کر دیا گیا۔ التجا مفتی نے کہا "میں ریاستی حکومت کے خلاف بھی احتجاج کرتی ہوں جو صرف سب کچھ دیکھ رہی ہے اور کچھ نہیں کر رہی"۔ پی ڈی پی کی خاتون لیڈر التجا مفتی نے کہا "میں نیشنل کانفرنس کی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ جب آپ سب کچھ نارمل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، تو میرواعظ کو ابھی تک نظر بند کیوں رکھا گیا ہے"۔ التجا مفتی نے مزید کہا کہ "بھارت کی واحد اور سب سے بڑی مسلم اکثریتی ریاست کے طور پر ہم کشمیریوں کو عبادت کا حق حاصل ہے، بنیادی ڈھانچے سے زیادہ ہمیں عزت اور جان کی حفاظت کی ضرورت ہے"۔