Jasarat News:
2025-11-03@11:10:45 GMT

جنگ بندی

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

جنگ بندی

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان بالآخر جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا ہے، جو ہفتوں کی تباہ کن جنگ کا خاتمہ لے کر آیا۔ یہ جنگ، ماضی کی جنگوں کی طرح اپنے پیچھے تباہی کے آثار، بے پناہ انسانی تکالیف اور گہرے سیاسی و سماجی زخم چھوڑ گئی ہے۔ دونوں فریق اپنی کارروائیوں کے جواز کے دعوے کرتے ہیں، لیکن انسانی جانوں اور بنیادی ڈھانچے پر اس جنگ کے اثرات انتہائی شدید ہیں، اور ان کے اثرات دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے۔فلسطین میں نقصان انتہائی تباہ کن رہا۔ ہزاروں شہری، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ پوری کی پوری بستیاں ملبے کا ڈھیر بن گئیں کیونکہ فضائی حملوں اورتوپ خانے کی گولہ باری نے رہائشی علاقوں، بازاروں اور پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا۔ طبی سہولیات،بشمول اسپتال اور کلینکس، شدید نقصان یا مکمل تباہی کا شکار ہوئیں، جس کی وجہ سے زخمیوں کو مناسب علاج میسر نہیں آ سکا۔ اسکولوں کو بھی تباہ کر دیا گیا، جس سے بچوں کو تعلیم اور تحفظ سے محروم کر دیا گیا۔ اقتصادی نقصان بھی شدید ہے، اور تخمینے کے مطابق یہ اربوں ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔ پانی کے نظام، بجلی کے گرڈز، اور نقل و حمل کے نیٹ ورک جیسی بنیادی ضروریات تباہ ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے کئی علاقے انسانی بحران کا شکار ہیں۔اسرائیل نے بھی نقصانات کا سامنا کیا، اگرچہ پیمانہ فلسطین کے مقابلے میں کم تھا۔ فلسطینی گروپوںکے راکٹ حملوں سے شہریوں میں ہلاکتیں اور زخمی ہونے کے واقعات پیش آئے، اور لوگ مستقل خطرے کے ماحول میں رہنے کے ذہنی دباؤ کا شکار ہوئے۔ رہائشی عمارتوں اور عوامی بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا، اگرچہ غزہ کے مقابلے میں یہ نقصان کم رہا۔ اسرائیلی حکومت نے اپنی فوجی کارروائیوں اور شہری دفاع پر بہت زیادہ وسائل خرچ کیے، جس سے قومی معیشت پر دباؤبڑھا۔ دونوں طرف ہزاروں زخمی ہوئے، جن میں سے کئی جسمانی اور ذہنی زخموں کے ساتھ زندگی گزاریں گے۔ دونوں طرف گھروں، اسپتالوں، اسکولوں اور عبادت گاہوں کی تباہی جدید جنگوں کی بے رحم فطرت کی عکاسی کرتی ہے۔ تاہم، تباہی میں عدم مساوات دونوں فریقوں کی طاقت اور کمزوریوں کے فرق کو ظاہر کرتی ہے۔احتساب اور انصاف کے سوالات زور پکڑ رہے ہیں۔ بین الاقوامی قوانین شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کی ممانعت کرتے ہیں، اور دونوں فریقوں پر جنگی جرائم کے الزامات عائدکیے گئے ہیں۔ کیا بین الاقوامی برادری مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی؟ تاریخ بتاتی ہے کہ عالمی طاقتیں اکثر انصاف کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دیتی ہیں، اور جنگی جرائم کی تحقیقات سیاسی مصلحتوں کے باعث ملتوی یا ترک کر دی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو ایک بار پھر تنقید کا سامنا ہے کہ وہ تنازع کو روکنے اور شہریوں کے تحفظ میں ناکامرہے۔کیا یہ جنگ بندی مستقبل میں ایسی جنگوں کے اعادے کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات شامل کرے گی؟ بدقسمتی سے، معاہدہ تنازع کی بنیادی وجوہات جیسے کہ علاقائی تنازعات، سیاسی کشیدگی، اور غزہ کی ناکہ بندی کو حل کرتا ہوا نظر نہیں آتا۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے واضح اور قابل عمل میکانزم کے بغیر، یہ جنگ بندی محض ایک عارضی وقفہ ثابت ہو سکتی ہے۔کیا جنگ واقعی مسائل کا حل ہے؟ یہ تنازع ہمیں ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ جنگ صرف تفریق کو گہرا کرتی ہے، زندگیاں تباہ کرتی ہے، اور مصائب کے سلسلے کو جاری رکھتی ہے۔ ہر جنگ اپنے پیچھے نہ ختم ہونے والے زخم اور حل نہ ہونے والے تنازعات چھوڑ جاتی ہے۔ سفارتی کوششیں اور پرامن مذاکرات ہی دیرپا حل کا واحد راستہ ہیں، لیکن ان راستوں کو اکثر فوجی طاقت کے تباہ کن فریب کی وجہ سے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی اس جنگ کو روکنے اور اس کے اثرات کو کم کرنے میں ناکامی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ عالمی حکمرانی میں اصلاحات کی فوری ضرورت ہے تاکہ تنازعات کو روکا جا سکے، جارحیت کرنے والوں کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے، اور متاثرین کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔ امن کا راستہ طویل اور مشکلات سے بھرا ہوا ہے۔ دونوں فریقوں کو بنیادی مسائل کو حل کرنے اور اعتماد کی تعمیر کے لیے بامعنی مکالمے میں شامل ہونا ہوگا۔ عالمی برادری کو امن کی کوششوں میں ثالثی اور معاونت کا فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔ فلسطین میں تعمیر نو کو ترجیح دی جانی چاہیے، اورشفاف طریقہ کار کے ذریعے یہ یقینی بنانا چاہیے کہ امداد مستحق افراد تک پہنچے۔ آخر کار، اس جنگ کی اصل قیمت محض اعداد و شمار میں نہیں ماپی جا سکتی۔ جانوں کے نقصان،زخمیوں، اور عمارتوں کی تباہی کے علاوہ، نفسیاتی صدمے، اعتماد کے نقصان، اور برادریوں کے درمیان گہری تقسیم ناقابل پیمائش ہیں۔ اس جنگ بندی کو ایک اختتام کے بجائے ایک آغاز کے طورپر دیکھا جانا چاہیے تاکہ ان بنیادی مسائل کو حل کیا جا سکے جو تشدد کی طرف لے جاتے ہیں۔ دنیا کو اجتماعی طور پر اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ آیا وہ جنگوں کو نسلوں کی تباہی کا باعث بننے دے گی یا پھر ایک ایسا مستقبل تعمیر کرے گی جہاں مکالمہ اور انصاف تباہی پر غالب ہوں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی تباہ کرتی ہے کر دیا اور ان جا سکے

پڑھیں:

یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-01-3
ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک) یوکرین نے روس کی بحیرہ اسود میں مرکزی بندرگار تاؤپسے پر ڈرون حملہ کیا، جس کے نتیجے میں آئل ٹرمینل اور دو غیرملکی جہازون کو نقصان پہنچا۔غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی حکام نے بتایا کہ تاؤپسے میں ہونے والے حملے میں دو غیرملکی جہازوں کو نقصان پہنچا ہے جہاں بحیرہ اسود میں روس کے بڑے آئل ٹرمینلز میں سے ایک ہے اور حملے میں اس ٹرمینل پر آگ بھڑک اٹھی۔روس کے کراسنڈور ریجن کے ایمرجنسی آپریشنل ہیڈکوارٹرز سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تاؤپسے بندرگاہ پر ڈرون حملہ رات کو ہوا جہاں موجود دو غیرملکی جہاز نشانہ بنے۔بیان میں کہا گیا کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے، جہاز کا عملہ سمیت وہاں کام کرنے والے دیگر افراد محفوظ ہیں لیکن بندرگاہ کی عمارت اور ٹرمینل کا انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ روسی اور یوکرینی ٹیلی گرام چینلوں میں مختلف ویڈیوز میں دیکھایا گیا ہے، جس میں ٹرمینل میں تیل کے ٹینکر میں آگ لگی ہوئی ہے۔ادھر یوکوین کی اندرونی سیکیورٹی سروس ایس بی یو کے عہدیدار نے بتایا کہ یوکرین کی فورسز نے تاؤپسے آئل ٹرمینل پر ڈورن حملہ کیا، 5 ڈرونز نے ایک آئل ٹینکر، لوڈنگ انفرا اسٹرکچر اور پورٹ کی عمارت کو نشانہ بنایا۔رپورٹ کے مطابق تاؤپسے بحیرہ اسود میں آئل ٹرمینل اور روزنیفٹ آئل ریفائنری کا مرکز ہے، جس کو یوکرین نے رواں برس کئی مرتبہ ڈرون سے نشانہ بنایا ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ
  • پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار
  • وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
  • سمندری طوفان نے کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں تباہی مچا دی؛ ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی
  • فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا
  • پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، خطرناک دہشتگرد تنظیم کے اہم رکن سمیت 18دہشتگرد گرفتار
  • نیویارک میں موسلادھار بارش سے تباہی‘ 2افراد ہلاک
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
  • سمندری طوفان ملیسا کی تباہ کاریاں جاری؛ ہلاکتیں 50 تک پہنچ گئیں