لاہور‘ اسلام آباد (لیڈی رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) پاکستان سمیت دنیا بھرمیں تعلیم کا دن منایا گیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق تعلیم انسان کا بنیادی حق ہے، عوام کو مفت اور لازمی بنیادی تعلیم فراہم کرنا ریاست کا فرض ہے، لیکن ملک میں صورتحال انتہائی ابتر اور تشویشناک ہے، سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں پاکستان کا دنیا بھر میں دوسرا نمبر ہے۔ وفاقی وزارت تعلیم کی جاری رپورٹ کے مطابق ملک میں 16 سال کی عمر کے سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد 2 کروڑ 66 لاکھ تک جا پہنچی ہے، پنجاب میں ایک کروڑ 11 لاکھ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں جبکہ سندھ میں 70 لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ خیبر پیکے میں 36 لاکھ اور بلوچستان میں 31 لاکھ سے زائد بچے تعلیم کے حصول میں ناکام جب کہ وفاقی دارالحکومت میں بھی تقریباً 80 ہزار بچے سکول نہیں جاتے ہیں۔ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے تعلیمی نظام کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کو ایک خوشحال، ہمہ گیر اور ترقی پسند پاکستان کی بنیاد بنانے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار عالمی یومِ تعلیم کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’مصنوعی ذہانت اور تعلیم: آٹومیشن کی دنیا میں انسانی ارادہ و اختیار کا تحفظ‘‘ کے عنوان کے تحت عالمی یوم تعلیم منا رہے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ استعمال تعلیمی نظام میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انسانی ارادہ و اختیار، تخلیقی صلاحیت، تنقیدی سوچ اور فیصلہ سازی کو مقدم رہنا چاہیے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے  تعلیم و تدریس کے لیے مصروف عمل پاکستان بھر  کے اساتذہ و تنظیموں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا وفاقی اور صوبائی حکومتیں تعلیم کو قومی ایجنڈے میں اولین ترجیح دیں۔ نظامِ تعلیم کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ مصنوعی ذہانت سیکھنے کو بہتر بنانے کا ایک طاقتور ذریعہ ہو سکتی ہے، انسانی ربط کا نعم البدل نہیں۔مصنوئی ذہانت ہیومن کنیشن کی افادیت کوختم نہیں کر سکتی جو تخلیقی سوچ، تنقید اور ہمدردی کو پروان چڑھاتاہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت

پڑھیں:

’تعلیم، شعور اور آگاہی کی کمی پاکستانی ماؤں کی صحت مند زندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے’

جُنید فیملی فاؤنڈیشن کے تحت پاکستان میں ماؤں کی غذائیت کے حوالے سےسیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

 جس کا عنوان ’ماں کی غذائیت کو مضبوط بنانا: عالمی MMS کی بصیرتیں اور پاکستان کا سفر‘ تھا۔ سیمینار میں دنیا بھر سے ماہرین نے شرکت کی تاکہ ماں کی غذائیت کی بہتری کے لیے موثر حکمت عملی خاص طور پر ملٹی پل مائیکرونیوٹرینٹ سپلیمنٹیشن (MMS) پر بات کی جا سکے۔

مہمان خصوصی مرزا ناصر الدین مشہود احمد، اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ، وزارتِ قومی صحت، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے کہا کہ ماں کی غذائیت زچہ بچہ کے صحت مند مستقبل کے لیے اہم ہے۔ ایک صحت مند ماں ہی صحت مند بچے کو جنم دے سکتی ہے۔ ماں کی غذائیت ایک اہم پہلو ہے جو اکثر آگاہی، شعور اور تعلیم کی کمی کی وجہ سے نظر انداز کر دیا جاتا ہے، وفاقی حکومت، صوبوں اور JFF جیسے اداروں کی مدد سے MMS کو فروغ دے کر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

چئرمین JJF انصر جُنید MMS اقدام میں شامل شراکت داروں اور افراد کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں ماں کی صحت کو بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ قوموں کی صحت ماؤں کی صحت سے شروع ہوتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر ماں کو بہتر زندگی گزارنے کا موقع اور ہر بچے کو صحت مند جنم کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ ہم اپنے شراکت داروں اور حکومتِ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو کر فخر محسوس کرتے ہیں تاکہ ماں کی غذائیت کو ایک حق بنایا جا سکے، نہ کہ صرف ایک سہولت سمجھا جائے ۔

سیمینار میں منعقدہ مباحثہ کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالغفار، سینئر ٹیکنیکل ایڈوائزر JFF نے بتایا کہ ہم نے پاکستان میں MMS پر 2019 میں کام کا آغاز کیا تھا، جو اب فاؤنڈیشن کے مشن کا اہم جزو بن چکا ہے۔ انہوں نے ماں کی غذائیت کو مضبوط بنانے کے لیے مربوط اور کثیر شعبہ جاتی کاوشوں کی ضرورت پر زور دیا اور بتایا کہ 2024 میں JFF نے Kirk Humanitarian کے ساتھ مل کر MMS کی 10 لاکھ سے زائد بوتلیں پاکستان کے 32 زیادہ متاثرہ اضلاع کے لیے عطیہ کیں جن کی ترسیل جاری ہے۔

مس جیکی رینج، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے بتایا کہ فاؤنڈیشن صحت، تعلیم، سماجی شمولیت اور مساوات کے شعبوں میں کمزور طبقات کی خدمت کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے بڑے ملک میں خواتین کی حقیقی خدمت اور ان کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے فلاحی اداروں، حکومت اور این جی اوز کے درمیان مربوط ہم آہنگی ضروری ہے۔

یونیسف کی ڈپٹی نمائندہ، مس شمیلہ رسول نے ماں کی غذائیت میں یونیسف کی شراکت پر روشنی ڈالی۔

سیمینار میں عالمی ماہرین، پالیسی سازوں، ماہرین صحت، میڈیا اور کمیونٹی رہنماؤں نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • امریکی خاتون نے اپنی زندگی بچانے کا کریڈٹ کیوں چیٹ جی پی ٹی کو دیا؟
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
  • چین نے 10 جی براڈبینڈ انٹرنیٹ سروس متعارف کرا کے ٹیکنالوجی میں انقلاب برپا کردیا
  • ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف
  • کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، عظمی بخاری
  • پاکستان سے بےدخلی کے بعد ہزارہا افغان طالبات تعلیم سے محروم
  • نیا پوپ کون ہوگا چارنام زیر غور، کیتھولک دنیا کی نظریں ویٹیکن پرجم گئیں
  • ’تعلیم، شعور اور آگاہی کی کمی پاکستانی ماؤں کی صحت مند زندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے’
  • ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس