تعلیم کا عالمی دن منایا گیا مصنوعی ذہانت کا استعمال انقلاب برپا کر سکتا ہے: صدر‘ بلاول
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لاہور‘ اسلام آباد (لیڈی رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) پاکستان سمیت دنیا بھرمیں تعلیم کا دن منایا گیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق تعلیم انسان کا بنیادی حق ہے، عوام کو مفت اور لازمی بنیادی تعلیم فراہم کرنا ریاست کا فرض ہے، لیکن ملک میں صورتحال انتہائی ابتر اور تشویشناک ہے، سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں پاکستان کا دنیا بھر میں دوسرا نمبر ہے۔ وفاقی وزارت تعلیم کی جاری رپورٹ کے مطابق ملک میں 16 سال کی عمر کے سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد 2 کروڑ 66 لاکھ تک جا پہنچی ہے، پنجاب میں ایک کروڑ 11 لاکھ سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں جبکہ سندھ میں 70 لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ خیبر پیکے میں 36 لاکھ اور بلوچستان میں 31 لاکھ سے زائد بچے تعلیم کے حصول میں ناکام جب کہ وفاقی دارالحکومت میں بھی تقریباً 80 ہزار بچے سکول نہیں جاتے ہیں۔ یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ پیغام میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے تعلیمی نظام کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کو ایک خوشحال، ہمہ گیر اور ترقی پسند پاکستان کی بنیاد بنانے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار عالمی یومِ تعلیم کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’مصنوعی ذہانت اور تعلیم: آٹومیشن کی دنیا میں انسانی ارادہ و اختیار کا تحفظ‘‘ کے عنوان کے تحت عالمی یوم تعلیم منا رہے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ استعمال تعلیمی نظام میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انسانی ارادہ و اختیار، تخلیقی صلاحیت، تنقیدی سوچ اور فیصلہ سازی کو مقدم رہنا چاہیے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تعلیم و تدریس کے لیے مصروف عمل پاکستان بھر کے اساتذہ و تنظیموں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا وفاقی اور صوبائی حکومتیں تعلیم کو قومی ایجنڈے میں اولین ترجیح دیں۔ نظامِ تعلیم کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ مصنوعی ذہانت سیکھنے کو بہتر بنانے کا ایک طاقتور ذریعہ ہو سکتی ہے، انسانی ربط کا نعم البدل نہیں۔مصنوئی ذہانت ہیومن کنیشن کی افادیت کوختم نہیں کر سکتی جو تخلیقی سوچ، تنقید اور ہمدردی کو پروان چڑھاتاہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت
پڑھیں:
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) لاہور اور ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی (اے ایس یو) امریکہ کے نمائندگان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے عالمی تعلیمی معیار کو اپنانے اور ڈیجیٹل و علم پر مبنی معیشت کے قیام کے عزم کو اجاگر کیا گیا۔ جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ این آئی ٹی اور اے ایس یو کے درمیان اشتراک پاکستان کی تعلیمی تبدیلی کی جانب ایک نمایاں قدم ہے جس کے تحت پاکستانی طلبہ کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ اعلیٰ تعلیم، دوہری ڈگریوں، بین الاقوامی نصاب اور جدید تحقیقاتی مواقع تک رسائی حاصل ہو گی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 15 کروڑ سے زائد نوجوان موجود ہیں، ہمیں اس توانائی کو ایک موثر قومی سرمایہ میں تبدیل کرنا ہے، یہ شراکت داری ہمارے نوجوانوں کو مستقبل کی مہارتوں سے لیس کرنے کے عزم کی عکاس ہے۔
انہوں نے اے ایس یو کے ساتھ اشتراک کو سراہا جو گزشتہ دس سال سے مسلسل امریکہ کی سب سے جدید یونیورسٹی قرار دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک پاکستان کو عالمی جدت اور مقامی اہمیت کے سنگم پر لے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی ٹی پاکستان میں آئی ٹی، مصنوعی ذہانت ، فن ٹیک اور ای-کامرس جیسے شعبوں کے لیے ایک قومی ٹیلنٹ پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا جو ڈیجیٹل پاکستان وژن سے ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت کی جانب سے ایسے مستقبل بین تعلیمی ماڈلز کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور قومی قیادت اور بین الاقوامی علمی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشتراک اصلاحات پر مبنی وژن کا عملی نمونہ ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب قومی صلاحیت کو عالمی مہارت کے ساتھ جوڑا جائے تو بڑی تبدیلیاں ممکن ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا مستقبل ایسی یونیورسٹیز کے قیام میں ہے جو عالمی سطح پر مسابقت رکھتی ہوں اور مقامی ضروریات کو پورا کرتی ہوں، اے ایس یو کے ساتھ اشتراک یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایک جدید اور جامع تعلیمی نظام کس طرح قوموں کو بدل سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرز کے اشتراک کے امکانات ورچوئل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ بھی زیر غور ہیں تاکہ فاصلاتی اور ڈیجیٹل تعلیم کے میدان میں اے ایس یو کی علمی برتری کو مزید وسعت دی جا سکے۔