ہمیں کیسز کا بیک لاگ ختم کرنے کی ضرورت ہے، جج لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے اے ڈی آر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں وکلا کی ذہنیت تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، مصالحت 2 گھنٹوں یا 2 دنوں میں ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ایک ٹاسک فورس بنائی کہ ہمیں کیسز کا بیک لاگ ختم کرنے کی ضرورت ہے، ہر قانون کہہ رہا ہے کہ پارٹیوں کو مصالحت کی جانب جانا چاہیے مگر اس میں لازمی مصالحت کا لفظ نہیں ہے، پاکستان میں مصالحت کے قوانین موجود ہیں مگر لوگوں کے اختیار کے باعث ان پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 5 فیصلے جاری کیے کہ ہر شخص کو مصالحت کی جانب جانا چاہیے، ہم واحد ملک رہ گئے ہیں جو پرانے 1940 کے مصالحتی ایکٹ کو لے کر چل رہے ہیں، انڈیا نے 1996 میں کیا اپنا نیا مصالحتی ایکٹ بنا لیا تھا۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ گزشتہ 84 سالوں میں 1940 کے مصالحتی ایکٹ کے حوالے سے صرف 56 فیصلے آئے، صرف لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ سال 20 فیصلے مصالحت کے حوالے سے جاری ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
کراچی میں ای چالان کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔درخواست شہری جوہر عباس نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی ہے جس میں چیف سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادراکو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں، لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200، کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔درخواست کے مطابق فریقین کو ہدایت کی جائے کہ حکام عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عائد کیے گئے جرمانوں کو فوری طور معطل کیا جائے۔