جی ایچ کیو حملہ کیس:عمران خان کی فیملی کو ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
راولپنڈی: جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت میں عمران خان کی فیملی کو ٹرائل میں شامل ہونے (بیٹھنے) کی اجازت مل گئی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہوئی، جس میں بانی تحریک انصاف سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جس سے گواہان کی کل تعداد 12 ہو گئی۔
عدالت نے عمران خان کے خاندان کے اراکین کو ٹرائل میں شامل ہونے (بیٹھنے) کی اجازت دے دی تاہم بشریٰ بی بی کی موجودگی پر پراسیکیوشن نے اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ وہ ایک مقدمے میں سزا یافتہ ہیں اور قانون ایسے افراد کو ٹرائل میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔
دورانِ سماعت وکیل صفائی فیصل ملک نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست بریت پر بحث مکمل کرلی، جب کہ پراسیکیوشن اپنی بحث 29 جنوری کو مکمل کرے گی۔ وکلائے صفائی نے عدالت سے 9 مئی کے 13 مقدمات کو یکجا کرنے کی درخواست کی کیونکہ ان سب میں ایک ہی سازش کا ذکر ہے۔
عدالت نے معطل شدہ لائسنس کے ساتھ وکالت نامہ جمع کروانے پر پی ٹی آئی رہنما مشال یوسف زئی کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کو ٹرائل میں کی اجازت
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔