اسلام آباد:

ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ مراکش میں پناہ گزینوں کی کشتی کے حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بیان میں کہا کہ وزارت خارجہ مراکش کے قریب دخلا بندرگاہ میں حالیہ سمندری واقعے میں بچ جانے والے 22 پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے رابطہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مراکش کے حکام کے ساتھ مکمل تحقیقات اور روابط کے بعد ان افراد کو گروپوں میں پاکستان واپس بھیج دیا جائے گا، رباط میں پاکستانی سفارت خانہ امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وطن واپسی کے پیچیدہ طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے مراکشی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، دخلہ میں سفارت خانے کی قونصلر ٹیم نے زندہ بچ جانے والوں کی واپسی کی منصوبہ بندی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزارت خارجہ کا کرائسز منیجمنٹ یونٹ صورت حال کی نگرانی کر رہا ہے، یونٹ متاثرہ افراد کو ضروری مدد فراہم کرنے اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ فعال رابطے برقرار رکھنے میں فعال طور پر مصروف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی شناخت کی تصدیق اس عمل کا ایک اہم جزو رہا  ہے، اس عمل کو وزارت داخلہ اور متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر تیزی سے مکمل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ موریطانیہ سے 11 پاکستانی شہریوں کی واپسی میں بھی سہولت فراہم کر رہی ہے، ان افراد نے رضاکارانہ طور پر گھر واپسی کا انتخاب کیا ہے۔

شفقت علی خان کا موریطانیہ سے واپس آنے والے پاکستانیوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ ایک علیحدہ وطن واپسی کے عمل کا حصہ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود حکومت کی اہم ترجیح ہے، وہ اس سلسلے میں ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے کام جاری رکھے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ وطن واپس کے ساتھ

پڑھیں:

چمن بارڈر سے ایک روزمیں 10 ہزارسے زائد افغان مہاجرین کو واپس بھیج دیا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: چمن بارڈر سے تقریباََ 10 ہزار 7 سو افغان مہاجرین کو باعزت طریقہ سے افغانستان واپس روانہ کردیا گیا۔

افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، چمن کے بعد آج سے طورخم سرحد سے بھی شروع کردیا گیا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباََ 15 لاکھ 60 ہزار افغان مہاجرین کی وطن واپسی ہو چکی ہے۔

اطلاعات کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی قانونی طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہے، ہر شخص کے دستاویزات کی تصدیق کے بعد ہی سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے، افغان مہاجرین کے لیے ایف سی اور سول انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف رہائش بلکہ کھانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ افغان جنگ اور خانہ جنگی کے باعث پاکستان نے 40 سال تک افغانیوں کی بہترین میزبانی کی اور ایک عظیم مثال قائم کی، افغان مہاجرین کی واپسی کا اقدام پاکستان نے اپنی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے تاہم اب پاکستان میں بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • ماڑی پور میں اسکول سے واپسی پرٹریفک حادثے میں طالبعلم جاں بحق
  • پاکستان چھوڑنے والوں پرایف آئی اے کی نئی شرط عائد
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • چمن بارڈر سے ایک روزمیں 10 ہزارسے زائد افغان مہاجرین کو واپس بھیج دیا گیا
  • ایک روز کے دوران صرف چمن بارڈر سے 10 ہزار افغان مہاجرین واپس اپنے وطن روانہ
  • چمن اور طورخم بارڈر سےہزاروں غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
  • قلندر لعل شہباز جانے والی زائرین کی بس تیز رفتاری کے باعث اُلٹ گئی
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ