امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری ٹی وی پر دیکھنے والے گھٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
امریکا میں صدر کی حلف برداری کی تقریب ٹی وی پر دیکھنے والوں کی تعداد میں متواتر کمی واقع ہو رہی ہے۔ 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ دوسری حلف برداری کی تقریب ملک بھر میں 2 کروڑ 46 لاکھ افراد نے ٹی وی پر دیکھی۔ 2013 کے بعد یہ صدر کی حلف برداری دیکھنے والے ناظرین کی سب سے کم تعداد ہے۔
دی نیلسن کمپنی نے بتایا ہے کہ جنوری 2021 میں جوزف بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری کو 3 کروڑ 38 لاکھ افراد نے ٹی وی پر دیکھا تھا۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ پہلی بار امریکی ایوانِ صدر میں داخل ہوئے تھے تب حلف برداری کی تقریب دیکھنے والوں کی تعداد 3 کروڑ 6 لاکھ تھی۔
1981 میں رونالڈ ریگن کی تقریبِ حلف برداری کو ٹی وی پر دیکھنے والوں کی تعداد 4 کروڑ 18 لاکھ تھی۔ 2004 میں جارج واکر بش (بش جونیر) کی حلف برداری کی تقریب پر ٹی وی پر صرف ایک کروڑ 55 لاکھ امریکیوں نے دیکھا تھا۔
ٹی وی نیٹ ورکس کی ویوئر شپ بھی غیر معمولی تنوع رکھتی ہے۔ بیشتر امریکی باشندے صدر کی تقریبِ حلف برداری کو سی این این پر دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ فاکس نیوز کی کوریج بھی زیادہ کامیاب نہیں رہی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حلف برداری کی تقریب ٹی وی پر صدر کی
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔