ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات 5لاکھ 19 ہزار کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آبا د(آن لائن،نمائندہ جسارت) ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات 5 لاکھ 19 ہزار کرنے کی منظوری۔وزیر اعظم کی منظوری کے بعد تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیوں میں بھیجا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری دیدی ہے اور اسپیکر قومی اسمبلی نے فنانس کمیٹی کی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو بھجوا دی ہیں۔فنانس کمیٹی نے
این ایم ایز اور سینیٹرز کی ماہانہ تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکرٹری کے برابر کرنے کی منظوری دی ، وزیر اعظم کی منظوری کے بعد تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیوں میں بھیجا جائے گا،وزیر اعظم کی منظوری کے بعد ہر ایم این ایز اور سینیٹر کو کٹوتیوں کے بعد 5 لاکھ 19 ہزار ماہانہ تنخواہ اور مراعات ملیں گے جبکہ ان کو دیگر سہولیات بھی وفاقی سیکرٹری کے برابر ملیں گی۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق فنانس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی ، اسپیکر نے فنانس کمیٹی کی سفارشات وزیراعظم شہبازشریف کو بھجوا دیں ،پارلیمانی ذرائع کے مطابق فنانس کمیٹی کے اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکرٹری کے برابر کرنے کی سفارش کر دی گئی ،قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے 200 فیصد اضافے کی تجویز منظور کی ۔قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے متفقہ منظوری دے دی جس کے مطابق ہر ایم این اے اور سینیٹر کی ماہانہ تنخواہ و مراعات 5 لاکھ 19 ہزار مقرر کرنے کی منظوری دیدی گئی ،یاد رہے کہ پیپلز پارٹی ،ن لیگ سمیت دیگر جماعتیں تنخواہیں بڑھنے کے معاملے پر ہم آواز تھیں جبکہ تحریک انصاف کے 67 اراکین پارلیمنٹ نے بھی تحریری طور پر تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا ،ذرائع کے مطابق تمام تر کٹوتیوں کے بعد ایک وفاقی سیکرٹری کی تنخواہ اور الاؤنسز 5 لاکھ 19 ہزار ماہانہ ہے،اراکین پارلیمنٹ کو سہولیات بھی وفاقی سیکرٹری کے مساوی حاصل ہونگی ،اراکین پارلیمنٹ نے ایم این اے اور سینیٹر کی تنخواہ دس لاکھ ماہانہ کا مطالبہ کیا تھا تاہم اسپیکر ایاز صادق نے یہ مطالبہ مسترد کردیا تھا،ذرائع کے مطابق سینیٹ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پہلے پاس کرچکی ہے،بل میں تنخواہوں میں اضافے کا اختیار پارلیمانی فنانس کمیٹی کو دیا گیا تھا، فنانس کمیٹی کی سفارشات کے مطابق چیئرمین سینیٹ اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہیں بھی اسی تناسب سے بڑھیں گی ،حتمی منظوری وزیراعظم شہبازشریف دینگے ،ترجمان قومی اسمبلی نے بھی اضافے کی سفارشات کی تصدیق کردی۔اس وقت رکن پارلیمنٹ کی تنخواہ 2 لاکھ 18 ہزار روپے ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ تنخواہ 5 لاکھ 19 ہزار روپے کرنے کی سفارش کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ دونوں ایوانوں کی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں میں بھیجا جائے گا۔اسپیکر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ 16 دسمبر 2024 کو پنجاب اسمبلی میں عوامی نمائندگان کی تنخواہوں پر نظر ثانی بل 2024 منظوری کیے جانے کے بعد ایم پی اے کی تنخواہ 76 ہزار سے 4 لاکھ روپے اور وزیر کی تنخواہ ایک لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ 60 ہزار کر دی گئی تھی۔اسی طرح ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی تنخواہ ایک لاکھ 20 ہزار روپے سے بڑھا کر 7 لاکھ 75 ہزار روپے کردی گئی تھی، پارلیمانی سیکرٹری کی تنخواہ 83 ہزار روپیسے بڑھا کر 4 لاکھ 51 ہزار جبکہ وزیر اعلیٰ کے مشیر کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 لاکھ 65 ہزار روپے کردی گئی تھی۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی کی تنخواہ بھی ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 لاکھ 65ہزار روپے کی گئی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وزیر اعظم کی منظوری کے بعد تنخواہوں میں اضافے کا پارلیمنٹ کی تنخواہ تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکرٹری کے اراکین پارلیمنٹ قومی اسمبلی کی کرنے کی منظوری فنانس کمیٹی نے ذرائع کے مطابق کی تنخواہ اور لاکھ 19 ہزار کی سفارشات سے بڑھا کر ہزار روپے ایک لاکھ گئی تھی
پڑھیں:
سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس، کراچی برانچ رجسٹری کے ماسٹر پلان کی منظوری
سپریم کورٹ آف پاکستان کی بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کراچی کی مجوزہ تعمیر کے لیے ماسٹر لے آؤٹ پلان کا جائزہ لیا گیا اور متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔
اجلاس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد شفیع صدیقی، جسٹس عامر فاروق، رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان اور دیگر افسران شریک ہوئے۔
اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات سندھ کے چیف انجینئر نے مجوزہ منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی۔ منصوبہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت مکمل کیا جائے گا، جس میں عدالتوں، دفاتر، وکلاء اور عوام کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اجلاس میں موجودہ مقام پر توسیع کی تجویز پر بھی غور کیا گیا لیکن اسے غیر پائیدار قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا، کیونکہ پارکنگ ایریا برساتی نالے پر تجاوزات کا باعث بن رہا تھا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ ایسی کسی تجاوزات کی اجازت یا حوصلہ افزائی نہیں کرے گی اور تمام ترقیاتی منصوبے پائیداری و طویل المدتی استحکام کے اصولوں کے مطابق ہونے چاہئیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق مراسلے پر وضاحت کردی
مزید برآں یہ فیصلہ کیا گیا کہ منصوبہ نئے مجوزہ مقام پر منتقل کیا جائے گا اور قدرتی نالے سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ اجلاس میں اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے ترقیاتی منصوبے قانونی، ماحولیاتی اور شہری اصولوں کے مطابق مکمل ہوں گے۔
اس مقصد کے لیے منصوبے کی پی سی-ون (PC-1) پلاننگ ڈویژن کو بھیجنے اور سی ڈی ڈبلیو پی (CDWP) کے سامنے منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ کراچی برانچ رجسٹری