Jasarat News:
2025-09-18@12:06:47 GMT

معیشت کی ترقی کیلیے اسٹیٹ بینک 5 فیصد تک شرح میں کمی کرے

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

معیشت کی ترقی کیلیے اسٹیٹ بینک 5 فیصد تک شرح میں کمی کرے

کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) معیشت کی ترقی کے لیے اسٹیٹ بینک 5 فیصد تک شرح سود میں کمی کرے‘ بینک قرضوں میں اضافہ اور سرمائے کی کمی ختم ہو گی‘ مہنگائی میں کمی آئی ہے اور حکومتی پالیسی کی وجہ سے اقتصادی حالت بتدریج بہتر ہو رہی ہے ‘ معیشت کو درست سمت میں لانے اور نئی صنعتکاری کے رحجان کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار صنعتکار زبیرطفیل ،ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئرنائب صدر سید مظہر علی ناصر،ایف پی سی سی آئی کے رکن ندیم احمدکشتی والااورفیڈریشن چیمبر آف کامرس کی انرجی کمیٹی کے کنوینر ملک خدا بخش نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’ شرح سود کتنے فیصد کم کرنے سے معیشت ترقی کر ے گی ؟‘‘ صنعتکار زبیرطفیل نے کہا کہ اگر واقعی مہنگائی میں کمی آئی ہے تو ملک کے مرکزی بینک کو بغیر کسی شرط کے شرح سود میں کمی کرنی چاہیے‘ کم شرح سود سے اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھانے میں مدد دے گی‘ بینکوں سے قرضوں میں اضافہ ہوگا اور سرمائے کی کمی دور کرنے میں مدد ملے گی‘ مرکزی بینک کو ہر 15 دن بعد مانیٹری پالیسی کمیٹی کا
اجلاس بلانا چاہیے تاکہ مہنگائی کی شرح کا جائزہ لیا جا سکے اور شرح سود کو سنگل ڈیجٹ تک لانے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔ سید مظہر علی ناصر نے مہنگائی میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ تک کم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کم شرح پر قرضوں کی فراہمی مقامی صنعتوں کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے‘ اسٹیٹ بینک کوتاجر برادری کے اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے تاکہ صنعتی شعبہ کم پیداواری لاگت کے ذریعے بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر مسابقتی ہونے جیسے مسائل کا مؤثر طریقے سے حل نکال سکے۔ ندیم احمدکشتی والا نے کہا کہ حکومت شرح سود کو 23فیصد سے کم کرکے 13فیصد پر لائی ہے جو اب بھی بہت زیادہ ہے اور اس میں کافی کمی کی گنجائش ہے کیونکہ مہنگائی میں کمی کا سلسلہ بدستور جاری ہے، اس کے باوجود یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ تک کیوں نہیں پہنچایا، پیر کو ہونے والی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود کو 4 فیصد تک کم کرنے سے قومی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور بینکوں سے قرض لینے کا رجحان بڑھنے میں مدد ملے گی جبکہ سرمائے کی کمی کو دور کیا جا سکے گا اور صنعتی سرگرمیاں دوبارہ معمول پر آ جائیں گی۔ ملک خدا بخش نے کہا کہ تاجر برادری شرح سود میں کمی کا خیرمقدم کرے گی کیونکہ وہ اس وقت شدید اقتصادی بحران اور بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کی وجہ سے زیادہ شرح سود پر قرضہ حاصل کرنے سے قاصر ہیں‘ مہنگائی کی شرح میں کمی کے پیش نظر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ تک لانا وقت کی اہم ضرورت ہے‘ شرح سود میں کمی سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو درست سمت میں لایا جائے گااور نئی صنعتکاری کے لیے رحجان پیدا ہوگا‘ موجودہ حکومت معیشت کے استحکام کے لیے جو کامیاب کوششیں کررہی ہے ایسے میں اسٹیٹ بینک شرح سود میں مزید 4 فیصد تک کی کمی کرکے حکومتی کوششوں کو تقویت پہنچا سکتی ہے اور اس اقدام سے کاروباری اور صنعتی سرگرمیاں دوبارہ زندہ ہو جائیں گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مہنگائی میں کمی اسٹیٹ بینک فیصد تک کی کمی کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
  • شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ