Jasarat News:
2025-04-26@02:45:30 GMT

خیرپور: پولیس کا گھر پر چھاپا، تشدد اور گھر سے لوٹ مار

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

خیرپور (جسارت نیوز) پولیس کا گھر پر چھاپا، تشدد اور گھروں سے لوٹ مار، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل، متاثرین کا انصاف کے لیے احتجاج، آئی جی سندھ سے نوٹس لینے کی اپیل، متاثرین کا پولیس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ کوٹڈیجی کے گاؤں جعفر خان اعوان کے رہائشی عیسیٰ خان اعوان، مسمات حلیماں خاتون نے معصوم بچوں کے ہمراہ گھر کے سامنے احتجاج کیا اور کہا کہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کوٹڈیجی کی ہدایت پر حوالدار طالب سیال، پولیس اہلکاروں اور سول کپڑوں میں ملبوس 2 نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر خواتین، مردوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بیٹی کا جہیز، 2 تولے سونا، نقدی 95000 روپے لوٹ لی، پولیس کی کارروائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے باعث پولیس خاتون اور مرد کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئی۔ تھانہ کوٹڈیجی کی پولیس نے اخلاقیات کی حدیں پار کرتے ہوئے بااثر شخص کے کہنے پر گھر پر چڑھائی کر کے چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔ مظاہرین نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی سکھر، ایس ایس پی خیرپور سے اپیل کی ہے کہ بغیر جواز گھر پر چھاپا مار کر چار دیواری کا تقدس پامال کرنے والے اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی، جانی مالی تحفظ فراہم اور گھر سے لیا گیا سامان واپس کیا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گھر پر

پڑھیں:

پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ

لاہور:

پنجاب میں خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا  اور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جنوری تا دسمبر 2024 کے دوران پنجاب میں خواتین پر ہونے والے 4 سنگین جرائم ، جنسی زیادتی، غیرت کے نام پر قتل، اغوا اور گھریلو تشدد  میں نمایاں اضافہ ہوا، لیکن نظامِ انصاف کی ناکامی نے متاثرہ خواتین کو انصاف سے دور رکھا۔

 رپورٹ کی تیاری کے لیے ایس ایس ڈی او نے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے تحت دستیاب ڈیٹا اکٹھا کیا اور اسے اضلاع کی آبادی کے تناسب سے کرائم ریٹ کے فارمولے کے ذریعے تجزیہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق لاہور میں جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ 532 واقعات رپورٹ ہوئے، جس کے بعد فیصل آباد میں 340 اور قصور میں 271 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ اس کے باوجود سزا کے تناسب انتہائی کم رہا۔

لاہور میں صرف 2 اور قصور میں 6 ملزمان کو ہی مجرم قرار دیا گیا۔ آبادی کے لحاظ سے قصور میں فی لاکھ 25.5 اور پاکپتن میں 25 واقعات رپورٹ ہوئے، جو ظاہر کرتا ہے کہ چھوٹے اور دیہی اضلاع میں خواتین کو خطرات لاحق ہیں۔

غیرت کے نام پر قتل کے جرائم میں فیصل آباد سرِ فہرست رہا جہاں 31 واقعات پیش آئے، جب کہ راجن پور اور سرگودھا میں 15-15 کیسز رپورٹ ہوئے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ان تمام مقدمات میں کسی کو سزا نہیں دی گئی، تاہم فی صد آبادی کے حساب سے راجن پور میں 2.9 اور خوشاب میں 2.5 فی صد کے تناسب نے اس رجحان کی شدت کو اجاگر کیا۔

اغوا کے حوالے سے لاہور میں 4,510 کیسز رپورٹ ہوئے، مگر صرف 5 ملزمان کو سزا ہوئی۔ فیصل آباد میں 1,610، قصور میں 1,230، شیخوپورہ میں 1,111 اور ملتان میں 970 شکایات درج ہوئیں، لیکن کسی کو بھی عدالتوں سے سزا نہیں ہوئی۔آبادی کے تناسب سے لاہور کا کرائم ریٹ فی لاکھ 128.2، قصور 115.8 اور شیخوپورہ 103.6 رہا۔

گھریلو تشدد کے کیسز میں گجرانوالہ نے سبقت لے لی جہاں 561 شکایات موصول ہوئیں، جب کہ ساہیوال میں 68 اور لاہور میں 56 مقدمات درج ہوئے۔ ان تمام واقعات میں بھی سزاؤں کا تناسب صفر رہا اور فی لاکھ آبادی کے لحاظ سے گجرانوالہ میں 34.8 اور چنیوٹ میں 11 کے اعداد و شمار نے اس نوعیت کے جرائم کی سنگینی کو واضح کر دیا۔

ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیّد کوثر عباس نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس نے رپورٹنگ کے نظام کو بہتر بنایا ہے مگر عدالتوں میں کیسز کا مؤثر تعاقب نہ ہونے کے باعث سزائیں نا ہونے کے برابر ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کے پاس وہ واقعات بھی پہنچتے ہی نہیں جو متاثرین رپورٹ نہیں کرا پاتے یا روک دیے جاتے ہیں اور اس لیے عدالتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی مہمات ناگزیر ہیں تاکہ خواتین بروقت ویمن سیفٹی ایپ اور ورچوئل پولیس اسٹیشن کے ذریعے اپنے کیس درج کرا سکیں۔

ایس ایس ڈی او کے سینئر ڈائریکٹر پروگرامز شاہد خان جتوئی نے بتایا کہ اغوا کے پیچھے انسانی اسمگلنگ، جبری تبدیلی مذہب، تاوان اور زیادتی جیسے سنگین جرائم چھپے ہیں جن کے لیے فوری ریاستی مداخلت درکار ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ رپورٹ میں شامل نقشہ جات اور ضلعی اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ کئی چھوٹے اضلاع بڑے شہروں سے کہیں زیادہ متاثر ہیں۔

رپورٹ کو ایک ہنگامی وارننگ قرار دیتے ہوئے ایس ایس ڈی او نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس، عدلیہ اور متعلقہ ادارے مشترکہ طور پر فوری اصلاحات کریں، قانونی عملدرآمد کو مؤثر بنائیں اور خواتین کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: کمسن بچہ ماں اور سوتیلے باپ کے تشدد سے جاں بحق
  • پہلگام حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیری طلاب پر ظلم و تشدد کیا گیا
  • کراچی: شادی میں ہوائی فائرنگ، چھت پر کھڑی خاتون جاں بحق
  • کراچی، تھانے میں طلبہ کی توڑ پھوڑ، فائرنگ سے 4 زخمی
  • خیرپور پل کے قریب وین کھائی میں گرگئی، 3 افراد جاں بحق، 12 زخمی
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • مزدور کا چھٹی کرنا جرم؛ مِل مالک کی ساتھیوں سے وحشیانہ تشدد کروانے کی  ویڈیو سامنے آگئی
  • لاہور میں منشیات فروش خاتون گرفتار، بھاری مقدار میں چرس برآمد
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم