خیرپور: پولیس کا گھر پر چھاپا، تشدد اور گھر سے لوٹ مار
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
خیرپور (جسارت نیوز) پولیس کا گھر پر چھاپا، تشدد اور گھروں سے لوٹ مار، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل، متاثرین کا انصاف کے لیے احتجاج، آئی جی سندھ سے نوٹس لینے کی اپیل، متاثرین کا پولیس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ کوٹڈیجی کے گاؤں جعفر خان اعوان کے رہائشی عیسیٰ خان اعوان، مسمات حلیماں خاتون نے معصوم بچوں کے ہمراہ گھر کے سامنے احتجاج کیا اور کہا کہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کوٹڈیجی کی ہدایت پر حوالدار طالب سیال، پولیس اہلکاروں اور سول کپڑوں میں ملبوس 2 نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر خواتین، مردوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بیٹی کا جہیز، 2 تولے سونا، نقدی 95000 روپے لوٹ لی، پولیس کی کارروائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے باعث پولیس خاتون اور مرد کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئی۔ تھانہ کوٹڈیجی کی پولیس نے اخلاقیات کی حدیں پار کرتے ہوئے بااثر شخص کے کہنے پر گھر پر چڑھائی کر کے چار دیواری کا تقدس پامال کیا۔ مظاہرین نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی سکھر، ایس ایس پی خیرپور سے اپیل کی ہے کہ بغیر جواز گھر پر چھاپا مار کر چار دیواری کا تقدس پامال کرنے والے اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی، جانی مالی تحفظ فراہم اور گھر سے لیا گیا سامان واپس کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گھر پر
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے مانگٹ اونچا میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی جنسی زیادتی کیس کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ پنج پلہ کے قریب گشت پر مامور پولیس وین پر 3 ملزمان نے فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہوگئے. ہلاک ملزم کی شناخت خاور عرف چاند کے نام سے ہوئی۔ڈی پی او حافظ آباد عاطف نذیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خاور انصاری، لیئق اور چاند مانگٹ مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، اکرام مانگٹ اور 4 نامعلوم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔عاطف نذیر نے بتایا کہ واقعے کی ویڈیو بنانے والے ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں. کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بتایا تھا کہ ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔25 اپریل کو متاثرہ خاتون اور شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں مسلح ملزمان نے انہیں ویران مقام پر روک لیا۔ملزمان نے جوڑے کو اغوا کیا اور متاثرہ خاتون کو قبرستان کے قریب ان کے شوہر کے سامنے نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دی۔
3 مئی کو پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جبکہ اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔متاثرہ جوڑے کے مطابق انہوں نے پولیس کو واقعے کے بارے میں اُس وقت اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں ملزمان انہیں قتل نہ کر دیں۔