Jasarat News:
2025-09-18@13:42:22 GMT

اردو کے نامور ادیب تابش مہدی کی رحلت

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

اردو کے نامور ادیب تابش مہدی کی رحلت

معروف شاعر، ادیب اور محقق ڈاکٹر تابش مہدی کی رحلت نے علمی و ادبی حلقوں میں ایک ناقابلِ تلافی خلا پیدا کردیا ہے۔ وہ 74 برس کی عمر میں اِس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ڈاکٹر تابش مہدی دل اور گردے کی بیماریوں میں مبتلا تھے اور طویل عرصے سے علیل تھے۔ ان کی تدفین دہلی کے شاہین باغ قبرستان میں ہوئی۔ ڈاکٹر تابش مہدی نے اردو زبان و ادب کو نئی جہت دی۔ ان کی تخلیقات فکری گہرائی، ادبی پختگی، اور تخلیقی نکھار کا شاہکار ہیں۔ شاعری، تنقید اور تحقیق کے میدان میں ان کی خدمات کئی دہائیوں پر محیط رہیں۔ اردو ادب میں ان کا مقام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ تابش مہدی 3 جولائی 1951ء کو پرتاپ گڑھ، اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ ان کے علمی سفر کا آغاز مدرسہ سبحانیہ الٰہ آباد اور مدرسہ تعلیم القرآن حسن پور مرادآباد سے ہوا، جہاں انہوں نے تجوید و قرأت میں مہارت حاصل کی۔ انہوں نے اردو، فارسی اور دینیات میں مختلف اعلیٰ امتحانات پاس کیے اور 1997ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے اردو تنقید میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔

تابش مہدی کا ادبی سفر بے حد شاندار رہا وہ مرکزی مکتبہ اسلامی نئی دہلی میں ایڈیٹر کے طور پر کئی برس کام کرتے رہے۔ اس کے علاوہ وہ ادارہ ادبِ اسلامی ہند، عالمی رابطہ ادبِ اسلامی (ہند) اور دیگر علمی و ادبی تنظیموں سے وابستہ رہے۔ ان کی تدریسی خدمات بھی قابلِ ستائش ہیں، جن کا آغاز 1971ء میں ابوالکلام آزاد کالج، پرتاپ گڑھ سے ہوا۔ ڈاکٹر تابش مہدی کی وفات اردو ادب کے لیے ایک ایسا نقصان ہے جس کا ازالہ ممکن نہیں۔ ان کی زندگی ادبی محفلوں اور علمی مباحث کے گرد گھومتی رہی۔ ان کی تحریریں اور تخلیقات ہمیشہ اردو ادب کے طلبہ اور محققین کے لیے رہنمائی فراہم کرتی رہیں گی۔ ڈاکٹر تابش مہدی کا انتقال صرف ایک فرد کی موت نہیں بلکہ اردو ادب کے ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر تابش مہدی

پڑھیں:

لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟

ایک وقت تھا جب کراچی میں اموات کا تعلق ٹارگٹ کلنگ، بھتے، چیھنا جھپٹی اور سیاست و قومیت سے ہوتا تھا لیکن پھر کراچی بدلا اور اس کی نئی کہانیاں سامنے آنے لگیں۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟

اب کوئی ٹینکر کے نیچے آجاتا ہے کوئی سیوریج لائن میں ڈوب جاتا ہے، کسی کو موبائل فون کے چکر میں مار دیا جاتا ہے لیکن ان سب مسائل سے بچنے کے بعد بھی اگر موت ہوتی ہے تو وہ طبعی یا خود کشی ہوتی ہے۔

چند روز قبل گلشن اقبال سے ایک وکیل دوست کی کال آئی جنہوں نے بتایا کہ آپ لوگ یہ خبر چلائیں تاکہ یہ لڑکی مل سکے، میں نے نذیراللہ محسود سے ہوچھا کہ کیا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چھوٹا سا نالا ہے جس میں ایک لڑکی نے چھلانگ لگا دی ہے اب اس کی لاش نہیں مل رہی۔

پہلے مجھے لگا کہ شاید وہ گرنے کو غلطی سے چھلانگ لگانا بول گئے ہوں۔ یہ کہانی اس وقت تک اسی طرح لگ رہی تھی جیسے آئے روز کراچی میں سنی یا دیکھی جاتی ہے پھر میں نے وکیل دوست سے لوکیشن لی اور اس مقام پر پہنچ گیا۔

یہ ٹوٹا پھوٹا نالا ہے جس پر چھوٹا سا پل چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ میں آج نہیں تو کل گر جاؤں گا۔ اس پل کے نیچے سے نالا گزر رہا ہے جو نالہ کم کچرا کنڈی زیادہ لگ رہا ہے۔

مزید پڑھیے:  کراچی: باپ کی بچوں کے ہمراہ خود کشی، وجہ سامنے آگئی

پل پر حفاظتی دیوار نہ ہونے کے برابر ہے۔ دور 50 فٹ کے فاصلے پر نالے میں ریسکیو اہلکار کچھ ڈھونڈ رہے ہیں۔

وہاں کے مقامی کباڑیے عزیز اللہ جن کی دکان اس نالے کے پاس ہی ہے ان سے راستہ پوچھا تو وہ ساتھ چل دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت اچھی لڑکی تھی جناح کالج سے ڈاکٹر بنی تھی اور اس کو کچھ عرصے میں اسکالر شپ پر امریکا جانا تھا۔

چلتے چلتے اس پل کی ٹوٹی ہوئی جگہ پر پہنچ کر انہوں نے بتایا کہ یہاں سے چھلانگ لگا دی اس نے۔

مزید پڑھیں: ملیر جیل میں قید بھارتی شہری نے پھندا لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا

انہوں نے بتایا کہ لڑکی شادی شدہ ہے، قریب ہی رہتی ہے گھر سے دوڑی تو پیچھے سے ایک عورت نے آواز دی کہ پکڑو اسے 2 لڑکے آگے لپکے لیکن جب تک پکڑتے لڑکی چھلانگ لگا چکی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آخری بار اس کے ہاتھ اور تھوڑا سا سر اس گندے پانی سے باہر ہوتے دیکھا گیا جس کے بعد سے اس کا کچھ پتا نہیں۔

موقعے پر موجود ریسکیو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے غوطہ خور پانی میں غوطہ لگاتے ہیں لیکن اس نالے میں پانی سے زیادہ کچرا ہے اور کچرا ہٹنے سے پہلے ہم تلاش نہیں کر پائیں گے جس کے لیے مشینری لانی ہوگی لیکن راستہ ہی نہیں ہے۔

مقامی افراد نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی صورت میں بتایا کہ یہ لڑکی بہت پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی تھی لیکن اس کے شوہر کا مسئلہ تھا جس سے اس کی آئے روز لڑائی ہوتی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: کراچی: شادی کے روز دلہا پراسرار طور پر لاپتا ہوگیا

لڑکی اور اس کے شوہر کا خاندان گلگت کا رہائشی ہے۔ شوہر اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی میں رہتا ہے جبکہ لڑکی کے ماں باپ گلگت سے کراچی پہنچے ہیں۔ اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر کی خودکشی کراچی کراچی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی

متعلقہ مضامین

  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں: سعودی وزیر دفاع کی اردو ٹویٹ
  • گوگل سرچ نے 6 سالہ بچے کی جان بچا لی
  • سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، سعودی وزیر دفاع کی اردو میں ٹویٹ
  • لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
  • افروز عنایت کی کتاب ’’سیپ کے موتی‘‘ شائع ہوگئی
  • جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • ڈکی بھائی کی طرح انڈیا کے نامور اداکار اور سابق کرکٹرز بھی آن لائن جوئے کی تشہیر پر گرفت میں آگئے
  • کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
  • اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط