اردو کے نامور ادیب تابش مہدی کی رحلت
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
معروف شاعر، ادیب اور محقق ڈاکٹر تابش مہدی کی رحلت نے علمی و ادبی حلقوں میں ایک ناقابلِ تلافی خلا پیدا کردیا ہے۔ وہ 74 برس کی عمر میں اِس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ڈاکٹر تابش مہدی دل اور گردے کی بیماریوں میں مبتلا تھے اور طویل عرصے سے علیل تھے۔ ان کی تدفین دہلی کے شاہین باغ قبرستان میں ہوئی۔ ڈاکٹر تابش مہدی نے اردو زبان و ادب کو نئی جہت دی۔ ان کی تخلیقات فکری گہرائی، ادبی پختگی، اور تخلیقی نکھار کا شاہکار ہیں۔ شاعری، تنقید اور تحقیق کے میدان میں ان کی خدمات کئی دہائیوں پر محیط رہیں۔ اردو ادب میں ان کا مقام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ تابش مہدی 3 جولائی 1951ء کو پرتاپ گڑھ، اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ ان کے علمی سفر کا آغاز مدرسہ سبحانیہ الٰہ آباد اور مدرسہ تعلیم القرآن حسن پور مرادآباد سے ہوا، جہاں انہوں نے تجوید و قرأت میں مہارت حاصل کی۔ انہوں نے اردو، فارسی اور دینیات میں مختلف اعلیٰ امتحانات پاس کیے اور 1997ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے اردو تنقید میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔
تابش مہدی کا ادبی سفر بے حد شاندار رہا وہ مرکزی مکتبہ اسلامی نئی دہلی میں ایڈیٹر کے طور پر کئی برس کام کرتے رہے۔ اس کے علاوہ وہ ادارہ ادبِ اسلامی ہند، عالمی رابطہ ادبِ اسلامی (ہند) اور دیگر علمی و ادبی تنظیموں سے وابستہ رہے۔ ان کی تدریسی خدمات بھی قابلِ ستائش ہیں، جن کا آغاز 1971ء میں ابوالکلام آزاد کالج، پرتاپ گڑھ سے ہوا۔ ڈاکٹر تابش مہدی کی وفات اردو ادب کے لیے ایک ایسا نقصان ہے جس کا ازالہ ممکن نہیں۔ ان کی زندگی ادبی محفلوں اور علمی مباحث کے گرد گھومتی رہی۔ ان کی تحریریں اور تخلیقات ہمیشہ اردو ادب کے طلبہ اور محققین کے لیے رہنمائی فراہم کرتی رہیں گی۔ ڈاکٹر تابش مہدی کا انتقال صرف ایک فرد کی موت نہیں بلکہ اردو ادب کے ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر تابش مہدی
پڑھیں:
دین کی دعوت مرد و زن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ڈاکٹر حسن قادری
تحریک منہاج القرآن کے چیئرمین سپریم کونسل نے کہا کہ دین کی دعوت اور پیغام کو صرف مردوں تک محدود کرنا درست نہیں، بلکہ خواتین نے ہر دور میں دین اسلام کی ترویج میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، ایسی جماعتیں وجود میں آنی چاہئیں، جو مردوں اور خواتین دونوں پر مشتمل ہوں، کیونکہ اسلام کا پیغام مکمل شراکت داری اور مساوات کا پیغام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا ہے کہ دین کی دعوت مرد و زن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اسلام نے زندگی کے ہر شعبہ میں خواتین سے مساوی برتاؤ کا حکم دیا۔ انہوں نے اسلام میں خواتین کے دینی، سماجی و معاشرتی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام میں مردوں کیساتھ ساتھ خواتین کو بھی مساوی طور پر امر بالمعروف نہی عن المنکر کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ کوئی اس مقام اور ذمہ داری کو روایات و ثقافت کی آڑ میں کم نہیں کر سکتا۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ قرآن کریم واضح طور پر مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو ایک دوسرے کا رفیق اور مددگار قرار دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تاریخ گواہ ہے جب دین کی خدمت کا میدان ہو تو خواتین مردوں سے پیچھے نہیں بلکہ اکثر اوقات آگے دکھائی دیتی ہیں۔
چیئرمین سپریم کونسل نے کہا کہ کوئی گھر، کوئی کنبہ اور کوئی جماعت اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک اس میں مردوں کے ساتھ خواتین بھی شامل نہ ہوں۔ انہوں نے اسلامی تاریخ کے اہم لمحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ کے مواقع پر صرف مرد ہی نہیں بلکہ خواتین بھی شامل تھیں۔ جب بیعت عقبہ اولیٰ و بیعت عقبہ ثانیہ کے مقام پر 73 افراد نے بیعت کی، تو ان میں خواتین بھی شامل تھیں۔ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ دار ارقم میں جب دعوت کا پیغام سنایا جا رہا تھا تو سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ سننے والی، سیکھنے والی، سہارا بننے والی، ناصح اور مشیر کے طور پر موجود تھیں۔ سیدہ خدیجہؓ نہ صرف رسول کریم ﷺ کی معاون بنیں بلکہ اپنی بصیرت، تجربے اور حکمت کیساتھ دین کی خدمت میں ایک مثال بن کر سامنے آئیں۔
ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ دین کی دعوت اور پیغام کو صرف مردوں تک محدود کرنا درست نہیں، بلکہ خواتین نے ہر دور میں دین اسلام کی ترویج میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، ایسی جماعتیں وجود میں آنی چاہئیں، جو مردوں اور خواتین دونوں پر مشتمل ہوں، کیونکہ اسلام کا پیغام مکمل شراکت داری اور مساوات کا پیغام ہے۔