اُمت کی اصل شناخت ایثار اور صلہ رحمی ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
صدر تحریک منہاج القرآن کا لاہور میں فکری نشست سے خطاب میں کہنا تھا کہ ایثار اسلامی معاشرے کے قیام کی بنیاد ہے، اسلام محض عبادات نہیں، معاشرتی فلاح و اخلاقی تطہیر کا نظام حیات ہے، امت کو اپنی روحانی میراث، ایثار و قربانی اور فلاحِ انسانیت کے جذبے کو مزید مستحکم کرنا ہوگا تاکہ امت اپنی اصل پہچان برقرار رکھ سکے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کی اصل شناخت ایثار اور صلہ رحمی ہے، ایثار اور غم خواری اسلامی معاشرے کی بنیاد ہیں، دین اسلام ایک ایسا ضابطہ حیات ہے جو نہ صرف عبادات پر زور دیتا ہے بلکہ معاشرتی و اخلاقی اقدار کو بھی اعلیٰ مقام دیتا ہے، انہی اقدار میں دو بنیادی عناصر ایثار اور ہمدردی ہیں، امتِ مسلمہ کو اللہ رب العزت نے ایثار، قربانی اور ہمدردی جیسے اوصافِ حمیدہ سے خاص کیا ہے، جو نہ صرف انفرادی نیکی کا ذریعہ ہیں بلکہ اجتماعی فلاح اور اخروی نجات کی بھی ضمانت ہیں، اگر ہم ان صفات کو اپنا لیں تو نہ صرف دنیا میں امن اور خوشی حاصل ہوگی بلکہ آخرت میں بھی نجات کا باعث بنیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں ایک فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پروفیسرڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ اسلام کا تصورِ حیات محض عبادات تک محدود نہیں، بلکہ اس میں اخلاق، معاشرت، انسان دوستی، عدل اور فلاح عام کا جامع پیغام شامل ہے۔ جس دل میں بغض و حسد نہ ہو، جو ہاتھ ناداروں اور یتیموں کیلئے کھلے ہوں اور جس گھر میں رحمت اور شفقت کا ماحول ہو، وہی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے محبوب قرار پاتے ہیں۔ انہی صفات سے مزین معاشرہ ہی جنت کا مستحق بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کیے گئے تحقیقی جائزے یہ حقیقت سامنے لاتے ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ عطیات دینے والے مسلمان ہیں۔ اگرچہ مغرب میں یتیموں اور کمزور طبقات کی کفالت حکومتوں کی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے، لیکن مسلم دنیا کے 55 ممالک میں ایسی کوئی ریاستی سطح کی ضمانت موجود نہ ہونے کے باوجود امتِ مسلمہ کا جذبۂ خدمت و عطا کمزور نہیں پڑا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایسا نور اور اخلاص رکھا ہے کہ وہ محدود وسائل کے باوجود اپنے یتیم بھائیوں، بے سہارا بچوں اور محتاج طبقات کیلئے دامے، درمے، سخنے حاضر رہتے ہیں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ منہاج القرآن کے زیراہتمام چلنے والے آغوش آرفن کیئر ہوم جیسے ادارے امت کے اسی جذبۂ ایثار اور کفالت کی زندہ مثالیں ہیں۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ دین صرف عقائد یا رسوم کا نام نہیں بلکہ ایک زندہ شعور اور کردار ہے جو فرد کو اپنے رب سے جوڑتا ہے اور مخلوقِ خدا کی خدمت کا داعی بناتا ہے۔ امت کو اپنی روحانی میراث، ایثار و قربانی اور فلاحِ انسانیت کے جذبے کو مزید مستحکم کرنا ہوگا تاکہ امت اپنی اصل پہچان برقرار رکھ سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حسین محی الدین قادری ایثار اور نے کہا بلکہ ا کہا کہ
پڑھیں:
دنیا کی زندگی عارضی، آخرت دائمی ہے، علامہ رانا محمد ادریس قادری
جامع مسجد شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ’’فکرِ آخرت‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ ایمانِ کامل کا تقاضا ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کو امتحان گاہ سمجھے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نیک اعمال کرے۔ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری نے جامع شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے ’’فکرِ آخرت‘‘ کے موضوع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایمانِ کامل کا تقاضا ہے کہ انسان دنیاوی زندگی کو امتحان گاہ سمجھے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نیک اعمال کرے۔ دنیا کی زندگی عارضی اور فانی ہے جبکہ آخرت کی زندگی ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مومن کی اصل کامیابی دنیاوی مال و دولت میں نہیں بلکہ آخرت کی نجات میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان اپنے اعمال کا محاسبہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نماز، صدقہ اور حسن اخلاق کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ قیامت کے دن سرخرو ہو سکیں۔ آج کا انسان دنیا کی چمک دمک میں گم ہو چکا ہے اور فکرِ آخرت سے غافل ہو کر گناہوں میں مبتلا ہے۔ دولت، عہدہ، اور شہرت کی دوڑ نے انسان کو روحانی سکون سے محروم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بندہ یہ یقین رکھے کہ اسے ایک دن اپنے رب کے حضور جواب دہ ہونا ہے تو وہ کبھی کسی پر ظلم نہ کرے اور اپنی زندگی کے ہر پہلو کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھال لے۔ علامہ رانا محمد ادریس قادری نے کہا کہ قبر میں تنہائی، حشر کا میدان، اور اعمال کا وزن وہ حقائق ہیں جنہیں بھول جانا سب سے بڑی غفلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور مرنے کے بعد کی زندگی کیلئے تیاری کرے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ دنیا کی فانی زیب و زینت میں الجھنے کے بجائے اپنی آخرت سنوارنے کی فکر کریں، کیونکہ ’’جس نے اپنی آخرت سنوار لی، اس نے سب کچھ پا لیا۔