پی ٹی آئی کومذاکرات ختم کرنے پہلے 28جنوری تک حکومتی فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے تھا،اعجازالحق
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی )مسلم لیگ ضیا کے رہنما اعجاز الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کومذاکرات ختم کرنے پہلے 28 جنوری تک حکومتی فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے تھا،پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرکے گیند خود اپنی کورٹ میں ڈال دی، مذاکرات کیلئے تمام ادارے بھی آن بورڈ تھے،مشاورت کیلئے 7 ورکنگ ڈے پر پی ٹی آئی نے اتفاق کیا تھا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مجھے بڑا دکھ ہے کہ مذاکرات کو ختم کردیا گیا ہے، اندرون بیرون ملک پاکستانیوں کو بڑی امیدیں تھیں کہ کوئی سیاسی استحکام کا راستہ نکل آئے گا ،پہلے خوشی کی بات یہ تھی کہ پی ٹی آئی روایت سے ہٹ کر پہل کی اور مذاکراتی کمیٹی بنائی، کمیٹی بنانے کے بعد اسپیکر سے کہا گیا کہ حکومت بھی مذاکراتی کمیٹی بنائے۔پھر حکومت نے دل بڑا کرکے تمام اتحادیوں کو کمیٹی میں ڈال دیا۔ جب حکومت رضامندی ظاہر کرتی ہے تو اس کا مطلب تھا کہ تمام ادارے بھی آن بورڈ تھے۔ پی ٹی آئی کوحکومت کا فیصلہ دیکھنے کیلئے 28 جنوری مزید تین دن انتظار کرنا چاہئے تھا، گیند حکومت کی کورٹ میں تھی لیکن پی ٹی آئی اپنی کورٹ بھی ڈال دی، تمام بندوقوں کا رخ اپنی طرف کرلیا۔ حکومت نے مشاورت کیلئے 7 ورکنگ ڈے مانگے تھے، جس پر پی ٹی آئی نے اتفاق کیا۔انہوں نے کہا میں نے تیسری میٹنگ میں پی ٹی آئی سے سوال کیا تھا کہ کیا آپ سپریم کورٹ کو ڈکٹیٹ کرسکتے ہیں کہ ہمیں جوڈیشل کمیشن کیلئے تین سینئر ججز چاہئیں؟ اسی طرح جو کیسز لوئر کورٹس میں ان پر کیسے سینئر ججز کے کمیشن کو بٹھایا جاسکتا ہے؟ ۔
سہ فریقی سیریز و چیمپئنز ٹرافی، فخر زمان ، خوشدل شاہ ، سعود شکیل کی شمولیت کا امکان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافہ، اسکولوں کے اوقات کار تبدیل
محکمہ تعلیم پنجاب نے اسموگ کی شدت میں اضافے کے باعث تمام اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کردی۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافے کے بعد صوبے کے تمام نجی و سرکاری اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کردی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق پنجاب میں تمام تعلیمی ادارے صبح 8:45 بجے سے پہلے نہیں کھلیں گے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ پونے 9 بجے سے پہلے کھلنے والے اسکول خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے اور اس وجہ سے اُن پر 1 سے 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔