ملتان ٹیسٹ: ایشیا میں پہلی مرتبہ ایک دن میں 20 وکٹیں گرنے کا ریکارڈ قائم
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
ملتان(نیوز ڈیسک)پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان ملتان میں کھیلے جارہے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران پہلے دن ہی دونوں ٹیمیں آؤٹ ہوگئیں، ایشیا کی تاریخ میں ٹیسٹ میچ میں پہلی بار ایک دن میں 20 وکٹیں گریں۔کھیلوں کی ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے روز ملتان کی پچ بلے بازوں کا قبرستان ثابت ہوئی جہاں تاریخ میں پہلی بار ایشیا کی سرزمین پر ٹیسٹ میچ کے پہلے ہی روز 20 وکٹیں گرگئیں۔
ملتان ٹیسٹ میچ میں پورے دن اسپنرز کا راج رہا، پاکستانی ٹیم مہمان ٹیم کے لیے بنائے گئے اپنے ہی اسپن جال میں پھنس گئی۔ملتان ٹیسٹ میں پہلی بار ایک دن میں 20 وکٹیں گرنے کا ریکارڈ قائم ہوا، ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو نعمان علی کی پہلی ہیٹ ٹرک اور 6 وکٹوں کی بدولت مہمان ٹیم 163 رنز پر ڈھیر ہوگئی ۔تاہم، جواب میں ویسٹ انڈیز نے پاکستانی بلے بازوں کی ایک نہ چلنے دی اور انہیں اپنے بنائے گئے اسکور سے بھی کم پر آؤٹ کرکے پہلی اننگز میں 9 رنز کی برتری حاصل کرلی۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف ملتان میں ہی کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کی طرح اس میچ کی پہلی اننگز میں بھی ٹاپ آرڈر مکمل ناکام ثابت ہوا اور پوری قومی ٹیم صرف 154 رنز ہی بناسکی۔کرکٹ کی تاریخ میں ایشیا میں پہلی بار کسی بھی ٹیسٹ میچ کے پہلے دن 20 وکٹیں گریں، اس سے قبل 1987 میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دہلی ٹیسٹ میں پہلے روز سب سے زیادہ 18 وکٹیں گری تھیں۔تاہم، اس سے قبل پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے دوسرے روز 19 وکٹیں گری تھیں۔
چیمپئنز ٹرافی کی وجہ سے صائم کا مستقبل داؤ پر نہیں لگانا چاہتا: چیئرمین پی سی بی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اور ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز کے میں پہلی بار ٹیسٹ میچ کے کے درمیان کے پہلے
پڑھیں:
تمام ایم ڈی کیٹ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم
ایم ڈی کیٹ کے امتحانات کے تمام ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم—آئی بی اے سکھر کے تحت ایم ڈی کیٹ کے امتحانات کے تمام ٹاپ پوزیشن ہولڈرز نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ ٹیسٹ میں تاخیر نہ کی جاتی اور انٹرمیڈیٹ/ اے لیول کے امتحانات کے بعد ہی ٹیسٹ لے لیا جاتا۔
ان کا کہنا ہے کہ حقیقی میرٹ برقرار رکھنے کے لیے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کا سلسلہ ٹیسٹ کی بنیاد پر جاری رہنا چاہیے کیونکہ اوپن میرٹ میں سفارش کے امکانات ہوتے ہیں، پوزیشن ہولڈر طلبہ کی اکثریت نے ایم ڈی کیٹ میں نمایاں نمبرز کوچنگ کے بغیر حاصل کیے ہیں۔
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 180 میں سے 175 نمبر حاصل کرنے والے محمود خان ولد عدالت خان کا آبائی تعلق ضلع سوات سے ہے اور وہ ضلع غربی میں رہائش پزیر ہیں۔
انہوں نے پہلے ڈی جے سائنس کالج میں داخلہ لیا اور پھر پرائیویٹ امیدوار کے طور 87.4 فیصد کے ساتھ انٹر کیا۔
آئی بی اے سکھر یونیورسٹی نے آج (اتوار کو) ایم ڈی کیٹ 2025ء کے ٹیسٹ کے حتمی نتائج جاری کر دیے۔
محمود خان کا کہنا ہے کہ میں نے ٹیسٹ کی آن لائن تیاری کی اور کسی کوچنگ سینٹر نہیں گیا، سارا دن پڑھتا تھا، میرے ایک بھائی ڈاکٹر بن چکے ہیں جب کہ دوسرے بھائی کے ایم ڈی سی میں زیرِ تعلیم ہیں۔
انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
کورنگی کراچی کے فضیل اشرف خان ولد نوید اشرف خان 174 نمبر لے کر دوسرے نمبر پر رہے، ان کا کہنا ہے کہ میں نے بینک ہاؤس گلشن کیمپس سے اے لیول کیا اور ریاضیات سمیت چاروں پرچوں میں اے اسٹار لیا جب کہ او لیول میں بھی میرے 8 اے اسٹار تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میرا این ای ڈی کے شعبۂ مکینکل میں داخلہ ہوا تھا اور میں وہاں جا بھی رہا تھا تاہم اب میں ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کروں گا۔
174 نمبر لانے والے ضلع قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری نے کہا کہ میں اپنی کامیابی کا کریڈیٹ آغا خان بورڈ کو دیتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے آغا خان بورڈ سے میٹرک کیا جہاں سے میری بنیاد مضبوط ہوئی، پھر میں نے لاڑکانہ بورڈ سے انٹرمیڈیٹ کیا، میں روزانہ 10 گھنٹے پڑھتا تھا، والد مختیار کار ہیں۔
انہوں نے بھی ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
173 نمبر لا کر تیسرے نمبر پر رہنے والے کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں ولد ہمایوں فاروق نے بتایا کہ سٹی اسکول پی اے ایف چیپٹر سے اے لیول کیا اور تینوں مظامین میں میں اسٹار لیا، جب کہ ریاضی میں اے لیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ والد سرکاری افسر ہیں تاہم مجھے شروع سے ڈاکٹر بننے کا شوق تھا، ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا پروگرام ہے۔
173 نمبر لانے والی کورنگی کی ماہ نور شاہنواز بنت سید شاہنواز حسین نے بتایا کہ انہوں نے فیڈرل بورڈ کے تحت آرمی پبلک اسکول سے انٹرمیڈیٹ کیا، والدہ آرمی میڈیکل آفیسر ہیں جب کہ خالہ بھی ڈاکٹر ہیں اور والد سافٹ ویئر انجینئر ہیں لیکن مجھے والدہ کی وجہ سے ڈاکٹر بننے کا شوق تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنا ہے جب کہ نیورلوجی میں اسپیشلائزیشن کرنی ہے۔