پاک بنگلہ دیش،دفاعی تعاون کی اہمیت
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
ہمارے خطے میں سیاست کایہ چلن ہوگیاہےکہ لوگوں کومذہب کی آڑمیں اس قدربزدل بنادوکہ وہ محرومیوں کوقسمت اورظلم کو آزمائش سمجھ کر صبر کرلیں۔ حقوق کے لئے آوازاٹھاناگناہ سمجھیں،غلامی کواللہ کی مصلحت قراردیں اورقتل کوموت کادن معین سمجھ کرچپ رہیں۔یہی وجہ ہےکہ غلام قومیں بدکرداروں کوبھی دیوتامان لیتی ہیں اورآزاد قومیں عمربن خطاب جیسے بے مثل حکمرانوں کابھی محاسبہ کرتی ہیں۔
جس دن ہم نےاپنے بچوں کویہ ذہن نشین کرادیاکہ ہمارے ہیرو وہ نہیں جوجنگ وجدل اورخون بہانے کی دھمکیاں دیتےرہتے ہیں بلکہ ہمارے ہیروتووہ ہیں جوانسانی وحیوانی زندگی کااحترام اپنےرب کے خوف کاحکم سمجھ کر خودپرفرض کرلیتے ہیں،اوران کی راتیں اللہ کے خوف سے سجدوں میں جھکی رہتی ہیں اورظلم کے خلاف سینہ سپرہوکراللہ کی ودیعت کردہ قوت کے ساتھ اس ظلم کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کرکھڑے ہوجاتے ہیں۔یہ ہیرو ہمارے سائنسدان ،قلمکار اوراعلیٰ تعلیم یافتہ افرادہمارے استاد بنیں گے توپھرہی معاشرے سے ہمارے بچےجرائم اورتشددسےنفرت کرناسیکھیں گے۔ اس لئے اپنےبچوں کوحق اورباطل میں فرق سمجھاتے ہوئےایسی زندگی سےمحبت سکھائیں جوہمیشہ کی اخروی زندگی کا زادِہ راہ بن سکے۔
اس کی حالیہ مثال یوں ہےکہ صرف دوہفتے قبل2جنوری کومیرے آرٹیکل’’خوش گمانی یابدگمانی‘‘ میں بنگلہ دیش کی ظالم ترین مفرورحسینہ کی سگی بھانجی ٹیولپ صدیق کی مبینہ بدعنوانی کا ذکرکیا تھا اورآج تمام عالمی میڈیامیں یہ خبر وائرل ہورہی ہے کہ برطانوی کابینہ کی رکن ٹیولپ صدیق نےبنگلہ دیش میں اپنےخلاف بدعنوانی کے مقدمے کی تحقیقات کی وجہ سے استعفیٰ دےدیا ہے۔42سالہ ٹیولپ صدیق برطانوی وزارت خزانہ میں اقتصادی وزیرتھیں اوروہ بنگلہ دیش میں گزشتہ برس عوامی احتجاج کےبعدحکومت چھوڑنے والی سابق وزیر ِاعظم شیخ حسینہ واجدکی بھانجی ہیں۔
ٹیولپ صدیق پرالزام ہےکہ انہوں نے2013ء میں بنگلہ دیش اورروس کے درمیان ایک معاہدہ کروایاجس کے باعث بنگلہ دیش میں نیوکلیئرپاورپلانٹ کی کل قیمت میں اضافہ ہوا ۔ ٹیولپ صدیق کانام بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران بدعنوانی کی تحقیقات کے حوالے سے سامنے آیاہے اورالزام ہےکہ بنگلہ دیش میں ان کاخاندان مبینہ طور پر تین اعشاریہ نوارب پائونڈکی خوردبرد میں ملوث ہے۔برطانوی وزیرکے طور پر خدمات انجام دینے کے دوران،ٹیولپ کاکام ملک کی مالیاتی منڈیوں میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے نمٹنا بھی تھا۔ بنگلہ دیشی نژادوزیرکی جانب سےوزارت چھوڑنےکافیصلہ بنگلہ دیش میں بدعنوانی کی ایک اور تحقیقات میں شامل کیےجانے کے بعد کیا گیا ہے۔
صدیق لندن کی ہیمپسٹڈاورہائی گیٹ سیٹ سے لیبرپارٹی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔اس سے قبل وہ شیخ حسینہ سے وابستہ افرادکی جانب سے لندن میں جائیدادوں کے استعمال پربھی تحقیقات کی زدمیں آچکی تھیں۔برطانوی اخبارفنانشل ٹائمزنے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیاتھاکہ شیخ حسینہ کی حکومت سے وابستہ ایک شخص نے ٹیولپ کوکنگزکراس کے علاقے میں فلیٹ دیاتھا۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ٹیولپ نے2022ء میں یہ فلیٹ بطورتحفہ حاصل کرنے کی خبروں کومستردکرتے ہوئےکہاتھاکہ یہ فلیٹ ان کے والدین نےخریدا ہے۔انہوں نے اخبارکوخبرشائع کرنے پرقانونی کارروائی کی دھمکی بھی دی تھی لیکن پھرلیبرپارٹی سے وابستہ ذرائع نےاخبارکوبتایاتھاکہ یہ فلیٹ ٹیولپ صدیق کوایک پراپرٹی ڈویلپر نے تحفے میں دیاتھا،جس کے مبینہ طورپران کی خالہ شیخ حسینہ سےروابط تھے۔
برطانوی وزیراعظم کے مشیرسرلاری میگنس نے ایک ہفتے تک اس معاملے کی تحقیقات کیں۔ سرلاری نے تحقیقات کے بعد اپنے خط میں کہاکہ ’’ٹیولپ صدیق نے اعتراف کیاکہ وہ نہیں جانتی تھیں کہ کنگزکراس میں ان کے فلیٹ کااصل مالک کون ہے۔ ٹیولپ یہ فرض کررہی تھیں کہ ان کے والدین نےیہ فلیٹ اس کے سابقہ مالک سے خریدکرانھیں تحفتاً دیا تھا اوریوں انہوں نے نادانستہ طورپرعوام کو فلیٹ دینے والے فردکی شناخت کے بارے میں گمراہ کیا۔‘‘
ان کے ناناشیخ مجیب الرحمان بنگلہ دیش کے پہلے صدرتھے۔1975ء میں جب ڈھاکہ میں فوجی بغاوت ہوئی تومجیب الرحمان اوران کے خاندان کے بیشترافرادمارے گئے تاہم ٹیولپ کی والدہ ریحانہ اوران کی بہن شیخ حسینہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے بچ گئی تھیں۔ان کی والدہ کوبرطانیہ نے اس وقت سیاسی پناہ دی جب وہ بہت چھوٹی تھیں۔ان کے والد ڈھاکہ میں ایک یونیورسٹی کے پروفیسر تھے اوران کی ٹیولپ کی والدہ سے لندن میں ملاقات ہوئی تھی جہاں انہوں نے شادی کرلی اوراپنے خاندان کولندن منتقل کردیا۔
2017ء میں چینل4کے ایک انٹرویوکے دوران میزبان نے ٹیولپ صدیق سے پوچھاتھاکہ انہوں نے بنگلہ دیش میں کبھی اپنی خالہ کو چیلنج کیوں نہیں کیاجن پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاالزام ہے۔ اس بحث کے بعدپروگرام کے ایڈیٹرنے شکایت کی تھی کہ ٹیولپ صدیق کارویہ ایک حاملہ پروڈیوسرکے ساتھ ’’دھمکی آمیز‘‘تھا،بعدازاں ٹیولپ صدیق نے اپنے رویے پرمعافی مانگ لی تھی۔
ادھرشیخ حسینہ کی اقتدارسے علیحدگی کے بعدحالیہ دنوں میں پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے اور سفارتی سطح پربہت سی پیشرفت ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی اورتجارتی تعلقات میں تیزی سے قربت بڑھ رہی ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں کی دیواریں منہدم ہوناشروع ہوگئی ہیں اورملکی تجارت میں ایک بہترین اضافہ دیکھنے میں آرہاہے۔
ڈھاکہ یونیورسٹی بنگلہ دیش کاسب سے بڑاتعلیمی ادارہ ہے۔اب بنگلہ دیش نے پاکستانی طلباکوڈھاکہ یونیورسٹی میں داخلہ لینےکی اجازت بھی دے دی ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے بھی بنگلہ دیشی شہریوں اور طلبا کے لئے ویزا حاصل کرنے کے عمل کو خاصا آسان بنادیاہے اوربنگلہ دیشی طلباکوپاکستان کے تمام تعلیمی اداروں میں داخلے کے لئے بہترین سہولتوں کا اعلان کردیاہے۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کی پرووائس چانسلرپروفیسرسائمہ حق بیدیشہ نے بتایاکہ یہ فیصلہ13نومبرکووائس چانسلر پروفیسر نیازاحمدخان کی صدارت میں منعقدہ سنڈیکیٹ اجلاس میں کیاگیا۔نئی پالیسی کےمطابق پاکستانی طلباڈھاکہ یونیورسٹی میں داخلہ لے سکیں گے اوربنگلہ دیشی طلباء پاکستان میں تعلیم حاصل کرسکیں گے۔اس فیصلے کے بعد کہا جارہاہےکہ شیخ حسینہ کےاقتدارسے باہرہونے کے بعد پاکستان اوربنگلہ دیش کے درمیان مختلف سطحوں پرقربت مسلسل بڑھ رہی ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں1971ء میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعدپہلی بارپاکستان کابنگلہ دیش کے ساتھ سمندری رابطہ بحال ہواجب ایک پاکستانی مال بردارجہازکراچی سے بنگلہ دیش کےجنوب مشرقی ساحل پرواقع چٹاگانگ کی بندرگاہ پرپہنچا۔اس سے پہلے دونوں ممالک کےدرمیان بحری تجارت سنگاپوریاکولمبوکےذریعےہواکرتی تھی۔پروفیسرسیماحق بیدیشہ نے بنگلہ دیش کےانگریزی اخبارڈھاکہ ٹریبیون کوبتایاکہ ’’پاکستان کے ساتھ تعلقات کئی سطحوں پراچھےنہیں تھے جسکی وجہ حسینہ کاپاکستان دشمنی اور ہندوستان کادباؤ تھالیکن ڈھاکہ یونیورسٹی ایک تعلیمی ادارہ ہے۔ہمارے بہت سے طلباسکالرشپ پرپاکستان جاناچاہتےہیں۔کئی لوگ تعلیمی کانفرنسوں میں شرکت کرناچاہتے ہیں۔ہم نے اس مسئلے کوبات چیت کے ذریعے حل کرلیاہے۔اس معاملے میں پاکستان کے ساتھ معمول کے تعلقات بحال کردیے گئے ہیں،اب دوسرے اداروں کوبھی بڑھ کرملکی مفادکے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس کی داغ بیل ہم نے ڈال دی ہے‘‘۔
ڈھاکہ یونیورسٹی نے بنگلہ دیش کی تاریخ میں ایک اہم کرداراداکیاہے۔بنگلہ دیش میں حکومتوں کےخلاف احتجاج کی آوازبھی اسی یونیورسٹی سے اٹھی ہے۔ اس سال جولائی ، اگست میں شیخ حسینہ کے خلاف تحریک کاآغازبھی ڈھاکہ یونیورسٹی سے ہوا۔یادرہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں بالخصوص’’را‘‘نےاسی یونیورسٹی سے1971کی جنگ میں بھی اہم کردار ادا کیاتھا۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبا اوراساتذہ کوپاکستان کے فوجی آپریشن سرچ لائٹ کے دوران نشانہ بنانے کاجھوٹا پروپیگنڈہ کرکے بنگالی عوام کواشتعال دلانے میں اہم کردار اداکیاتھا۔حسینہ واجد نے اپنے بھارتی آقاؤں کی مددسے ڈھاکہ یونیورسٹی کو پاکستان مخالف تحریک کی جائے پیدائش کےطورپراستعمال کرتےہوئےخوب شہرت پائی اورشیخ حسینہ کی حکومت کےدوران یونیورسٹی میں یہ مطالبہ کیاگیاکہ پاکستان1971ء میں مشرقی پاکستان میں نسل کشی پرمعافی مانگے۔(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش میں اوربنگلہ دیش شیخ حسینہ کی بنگلہ دیش کے بنگلہ دیشی ٹیولپ صدیق پاکستان کے کے درمیان انہوں نے کے دوران کے ساتھ کے بعد کے لئے
پڑھیں:
سعودی عرب میں وزیراعظم شہباز شریف کا والہانہ استقبال، دنیا میں پاکستان کی بڑھتی اہمیت کا عکاس
پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا نام بھی ان اہم عالمی رہنماؤں میں شامل ہوگیا ہے جنہیں سعودی عرب میں 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی عرب میں پرتپاک استقبال، 21 توپوں کی سلامی، سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے
وزیراعظم سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سرکاری دورے پر بدھ کو جب سعودی فضائی حدود میں داخل ہوئے تو جیٹ طیاروں نے ان کے جہاز کا استقبال کیا۔
کنگ خالد ایئرپورٹ پر ان کے اعزاز میں سعودی مسلح افواج کے دستے نے سلامی دی وزیراعظم کی ریاض آمد پر پورے شہر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے۔
#PICTURES: Crown Prince Mohammed bin Salman receives Pakistan’s Prime Minister Shehbaz Sharif at Al-Yamamah Palace in Riyadh and holds an official reception ceremony in his honor pic.twitter.com/LfaGlKMTvc
— Saudi Gazette (@Saudi_Gazette) September 17, 2025
اس موقعے پر وزیراعظم کو 21 توپوں کی سلامی اور سعودی عرب کی افواج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔
اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، امریکی صدری ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کو سعودی سرزمین پر 21 توپوں کی سلامی دی جا چکی ہے۔
مزید پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب پہنچ گئے، جنگی طیاروں کی جانب سے وزیراعظم کا شاندار استقبال
اسرائیلی جارحیت اور پاک بھارت جنگ کے کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کے وزیر اعظم کے اس طرح کا استقبال انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ استقبال نہ صرف مستقبل کا نقشہ کھینچ رہا ہے بلکہ دنیا میں پاکستان کی اہمیت بھی اجاگر کر رہا ہے۔
سابق سفیر نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ہمارا براد اسلامی ملک ہے جس نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور وزیر اعظم پاکستان کا استقبال ایک برادر اسلامی ملک کے وزیراعظم کے شایان شان ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے طیارے کے سعودی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی سعودی فضائیہ کے جہازوں نے اُسے حفاظتی حصار میں لے لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے طیارے سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔ pic.twitter.com/lskbBqkTaH
— WE News (@WENewsPk) September 17, 2025
نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کا مئی میں پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والی جنگ میں پاکستان نے جس طرح سیاسی اور عسکری لیڈرشپ کا مظاہرہ کیا اس سے مسلم دنیا کے سر فخر سے بلند ہو گیا اور اس نے پاکستان کی اسلامی دنیا میں اہمیت بڑھا دی ہے جس کا اندازہ ہمیں اس استقبال کو دیکھ کر ہو رہا ہے۔
نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ اس سے قبل سمجھا جاتا تھا کہ بھارت کو جنگ میں اسٹریٹیجکلی اور کنوینشنل برتری حاصل ہے لیکن پاکستان نے یہ تاثر ختم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بنیادی طور پر اس وقت ٹیک آف اسٹیج پر ہے اور خطے کے علاوہ بھی بڑے پیمانے پر اپنی برتری ثابت کرچکا ہے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کیلئے سعودی شاہی دیوان، قصر یمامہ پہنچے. شاہی دیوان پہنچنے پر وزیرِ اعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا.
شاہی دیوان پہنچنے پر سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن… pic.twitter.com/wlx40wV0lm
— PTV News (@PTVNewsOfficial) September 17, 2025
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں معاشی ڈیویلپمنٹ کا آغاز ہو رہا ہے، اس کی مارکیٹ دنیا کے لیے کھلنے جا رہی ہے اور سی پیک کا دوسرا فیز شروع ہونے جا رہا ہے جس سے افغانستان بھی کھل جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان سعودی عرب کا ہر فورم پر بھرپور ساتھ دے گا: وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد کو یقین دہانی
نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ اسلامی ممالک خاص طور پر سعودی عرب کے لیے سرمایہ کاری کے دروازے کھل رہے ہیں اور خاص طور پر آئل اور گیس کے ساتھ منرلز اور ایگریکلچر سیکٹرز میں سعودی حکومت نے کافی حد تک دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اسلامی دنیا کے واحد ایٹمی طاقت ہیں اور ہماری اہمیت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی اسلامی ملک پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہوں وہاں پاکستان اپنا کردار ادا کرتا دکھائی دیتا ہے خواہ وہ ایران پر اسرائیل کا حملہ ہو، اسرائیل کی فلسطین میں جارحیت ہو یا اسرائیل کا قطر پر حملہ ہو پاکستان سب سے آگے کھڑا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سیاسی اور عسکری طور پر اسلامی دنیا میں ایک طاقت ور ملک ہے اور سعودی عرب کے ساتھ تو ہمارا دفاعی معاہدہ بھی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے کی رو سے حرمین شرفین کی حفاظت کے حوالے سے ضرورت پڑنے پر پاکستان اپنا کردار ادا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت
اوور سیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ باک بھارت جنگ کے بعد پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔
سعودی ائر فورس کے جہازوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کے سعودی ائر سپیس میں داخل ھوتے ھی اپنی جلو اور حفاظت میں لے لیا۔ سعودی عرب حکومت کیطرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ۔ عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی، شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور ھماری افواج کی بے مثال… pic.twitter.com/mFyWzVhdJL
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) September 17, 2025
عدنان پراچہ نے کہا کہ پاک فوج نے پاکستان کے ایشین ٹائگر ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور ہر مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے اس دورے سے ہمارے دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے ساتھ ہی سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھنے کے امکانات ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے اظہارِ اخوت، امدادی سامان کے 5 ٹرک پہنچ گئے
عدنان پراچہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے لیے بھی نئے مواقع کھلنے کے امکانات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلامی دنیا میں پاکستان کی اہمیت پاکستان کی دنیا میں بڑھتی اہمیت سعودی عرب وزیراعظم پاکستان کا سعودیہ میں استقبال