اسلام آباد (صباح نیوز) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف پی سی سی آئی)کے صدر عاطف اکرا م شیخ نے اسٹیٹ بینک سے شرح سود میں 500بیسس پوائنٹس کمی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس پالیسی ریٹ 8 فیصد پر لانے کی گنجائش موجود ہے، مرکزی بینک کل ہونیوالے مانیٹری کمیٹی اجلاس میں شرح سود میں 5فیصد کمی کرے۔ حالیہ ہفتے مہنگائی بڑھنے کی شرح صفر اعشاریہ52فیصدکی
کم ترین سطح پر آگئی ہے، پالیسی ریٹ کی موجودہ دوہرے ہندسے کی شرح غیر منصفانہ ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ مہنگائی میں کمی کے باوجود بلند شرح سود کاروباری سرگرمیوں کے فروغ میں رکاوٹ ہے۔ معاشی اشارئیے مثبت،مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی تک پہنچانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں 5فیصد کمی سے بینکوں میں پڑے ہوئے پیسے صنعتوں میں لگیں گے۔ پیسے کی سرکولیشن بڑھنے سے ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ شرح سود میں بڑی کمی ملکی معیشت کی بہتری اور مالی استحکام کے حوالے سے اہم ہے، شرح سود میں کمی برآمدات میں اضافے، نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریگی، معیشت ٹریک پر آ چکی ،پائیدار معاشی استحکام کیلئے کاروبار دوست اقدامات ناگزیر ہیں۔
عاطف اکرام شیخ

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان

اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے،مجوزہ منی بجٹ لگژری گاڑیوں، سگریٹس اور الیکٹرانک سامان پر اضافی ٹیکس کی تجویز ہے، درآمدی اشیا ء پر جون میں کم کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کے برابر لیوی لگائی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق حکام ایف بی آر کے مطابق الیکٹرانکس اشیا ء پر 5 فیصد لیوی زیرغور ہے،قیمت کی حد طے ہونا باقی ہے، منی بجٹ میں 1800 سی سی اور اس سے زائد انجن والی لگژری گاڑیوں پر لیوی کی تجویز تاہم اضافی ٹیکس لگانے کیلئے آئی ایم ایف سے اجازت درکار ہوگی۔

مجوزہ منی بجٹ سے کم از کم 50 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف ہے۔سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 50 روپے لیوی عائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔ لیوی صوبوں کے ساتھ شیئر نہیں ہوگی، آمدن براہ راست مرکز کو ملے گی۔ایف بی آر کے مطابق اگست میں ٹیکس وصولی میں 50 ارب روپے شارٹ فال ہوا، اگست میں 951 ارب ہدف کے مقابلے 901 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، جولائی تا اگست ٹیکس ریونیو میں قریبا 40 ارب روپے کمی آئی۔رواں سال ٹیکس وصولی کا مجموعی ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر ہے تاہم سیلاب، بجلی و گیس کا کم استعمال اور کاروباری سرگرمیوں میں سستی کی وجہ سے ایف بی آر کو ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • سود سنگل ڈیجٹ کی جائے،صدر کاٹی
  • اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • اسٹیٹ بینک کے فیصلے پر صدر ایف پی سی سی آئی کا شدید ردعمل
  •  صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید