قونصل جنرل پاکستان خالد مجید، کمرشل قونصلر سعدیہ خان اور فہد چودھری میڈیا نمائندوں کے ساتھ

قونصل جنرل پاکستان خالد مجید کا کہنا ہے کہ “میڈ ان پاکستان” نمائش سے پاکستانی مصنوعات کو فروغ دینے اوربین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے کے ایک نئے دورکا آغازہوگا۔ وہ پاکستان بزنس فورم کے زیراہتمام کرمنا یاٹ ریسٹورنٹ، نارتھ ابحرجدہ میں “میڈ ان پاکستان ” نمائش کی ایک شاندار تقریب میں میڈیا سےگفتگو کررہے تھے۔ انھوں نے کہا یہ تقریب ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ میڈ ان پاکستان نمائش اور بزنس فورم، وزارت تجارت، حکومت پاکستان کا ایک سنگ میل ہے جو پاکستانی مصنوعات کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ پلیٹ فارم نہ صرف پاکستان کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا بلکہ تاجروں کو جوڑنے، تعاون کرنے اور پھلنے پھولنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرے گا۔ شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے، تجارت اور سرمایہ کاری کی قونصلر، محترمہ سعدیہ خان نے بتایا کہ نمائش اور کاروباری فورم میں پاکستانی مصنوعات کی ایک وسیع رینج پیش کی جائے گی جس میں ٹیکسٹائل، لائٹ انجینئرنگ کے سامان، کھیلوں کے سامان اور کھیلوں کے سامان، طبی اور جراحی کے آلات، اور کھانے کی مصنوعات شامل ہیں۔ یہ تقریب پاکستانی کاروباروں کو بین الاقوامی خریداروں، سرمایہ کاروں اور تاجروں سے منسلک ہونے اور سعودی مارکیٹ میں تجارت اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کرے گی۔ “میڈ ان پاکستان” نمائش اور بزنس فورم 5 فروری 2025 سے 7 فروری 2025 تک جدہ میں جدہ انٹرنیشنل ایگزیبیشن اینڈ کلچر سینٹر میں منعقد ہونے والی ہے۔ توقع ہے کہ یہ تقریب بڑی تعداد میں زائرین اور شرکاء کو اپنی طرف متوجہ کرے گی اور پاکستانی کاروباری اداروں کو سعودی مارکیٹ میں اپنے قدم جمانے کا ایک منفرد موقع فراہم کرے گی۔ ٹریڈ ڈویلیپمنٹ آفیسرفہد چودھری نے کہا سعودی اورعرب میڈیا کے نمائندے آنے والے ایونٹ کے بارے میں جاننے کے لیے پرجوش تھے، جس کا مقصد پاکستانی مصنوعات اور خدمات کی بہترین نمائش کرنا ہے۔ انہیں تقریب کے مقاصد کے بارے میں بتایا گیا، جس میں پاکستانی صنعتوں کو فروغ دینا، بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینا، اور دیرپا کاروباری تعلقات قائم کرنا شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستانی مصنوعات میڈ ان پاکستان فراہم کرے کو فروغ کا ایک

پڑھیں:

مودی حکومت وقف کے تعلق سے غلط فہمی پیدا کررہی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا کہ ہمارے درمیان مسلکی اور عقیدے کی بنیاد پر اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن اسکو ہمیں اپنے درسگاہوں تک محدود رکھنا ہوگا اور اس لڑائی کیلئے سبھی کو اتحاد کیساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذریعہ تال کٹورہ انڈور اسٹیڈیم میں منعقدہ تحفظ اوقاف کانفرنس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے صدارتی خطاب میں کہا کہ وقف قانون کے تعلق سے لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے لوگ کہتے ہیں کہ وقف قانون کا مذہب سے تعلق نہیں ہے، تو پھر مذہبی قیدوبند کیوں لگائی ہے، کہا جاتا ہے کہ وقف قانون کا مقصد غریبوں کی مدد کرنا ہے، لیکن ہم پوچھتے ہیں کہ کوئی بھی نکات یا پہلو بتا دیجیئے جس سے غریبوں کو فائدہ ہوسکتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون کسی بھی طرح سے غریبوں کے حق میں نہیں ہے، ہمیں احتجاج کرنا ہے، یہ ہمارا جمہوری حق ہے، لیکن احتجاج پُرامن ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری صفوں میں لوگ گھس کر امن و امان کو ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں اس سے محتاط رہنا ہے۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ہمیں اپنے اتحاد کو مزید مضبوط کرنا ہے، ہمارے درمیان مسلکی اور عقیدے کی بنیاد پر اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن اس کو ہمیں اپنے درسگاہوں تک محدود رکھنا ہوگا اور اس لڑائی کے لئے سبھی کو اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے غیر مسلم بھائی اور دوسرے مذاہب کے لوگ بھی ہمارے ساتھ ہیں، ہماری مضبوط لڑائی کو جیت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے علماء کرام اس کانفرنس میں شیروانی پہن کر آئے ہیں، کل اگر ضرورت پڑی تو وہ کفن بھی پہن کر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ان کے ہاتھوں میں گھڑی ہے، کل ضرورت پڑی تو ہتکڑی بھی پہننے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا کہنا ہے کہ ملک کی موجودہ حکومت کہتی ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کے مفاد میں ہے اور غریب مسلمانوں کے مفاد میں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت ملک میں نفرت پیدا کرکے اوقاف کی زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ وقف قانون بناکر حکومت نے اپنی فرقہ وارانہ ذہنیت کو اجاگر کر دیا ہے، لیکن ہم اپنی پُرامن لڑائی کے ذریعہ اس قانون کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی، امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی، بورڈ کے نائب صدر اور مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، شیعہ مذہبی رہنما مولانا سید کلب جواد، خواجہ اجمیری درگاہ کے سجادہ نشین حضرت مولانا سرور چشتی، محمد سلیمان، صدر انڈین یونین مسلم لیگ، عیسائی رہنما اے سی مائیکل، محمد شفیع، نائب صدر ایس ڈی پی آئی، روی شنکر ترپاٹھی، سردار دیال سنگھ وغیرہ موجود تھے۔

قابل ذکر ہے کہ مودی حکومت نے وقف ترمیمی بل 2024 کو پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا، لیکن اپوزیشن کی مخالفت کے بعد اسے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) میں بھیج دیا گیا۔ جے پی سی کا چیئرمین یوپی کے ڈومریا گنج کے رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال کو بنایا گیا تھا۔ مختلف ریاستوں میں کئی میٹنگوں کے بعد 14 ترامیم کے ساتھ اس بل کو منظوری دی تھی۔ جس کے بعد پارلیمنٹ میں اس بل کو منظور کیا گیا۔ اس کے بعد صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے بھی مہر لگا دی، جس کے بعد یہ قانون بن گیا۔ اس کے بعد مختلف تنظیموں اور کئی اراکین پارلیمنٹ نے اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، جس پر سماعت جاری ہے۔ حکومت کو جواب داخل کرنے کے لئے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے، جبکہ عدالت نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے اس قانون کے کچھ پہلوؤں پر سوال اٹھایا اور چند نکات کے نفاذ پر روک لگا دی ہے۔ عدالت میں اب 5 مئی 2025ء کو اس معاملے کی اگلی سماعت ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی بڑی کامیابی، چیئرمین سینیٹ بین الاقوامی پارلیمانی اسپیکرز کانفرنس کے چیئرمین منتخب
  • بھارت کیلئے پاک فضائیں بند، تجارت بند، واہگہ بارڈر بند؛ پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کریں گے: قوم کی قیادت کا اعلان
  •   انڈیا کیلئے پاک فضائیں بند، تجارت بند، واہگہ بارڈر بند؛ پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کریں گے: قوم کی قیادت کا اعلان
  • ایم ڈبلیو ایم وفد کی خالد خورشید سے ملاقات، اہم علاقائی اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال
  • کسان اور کاشتکار کا گلا دبا دیا گیا ہے: صدر پاکستان کسان اتحاد
  • علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب
  • کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
  • جولانی حکومت نے فلسطین اسلامی جہاد کے دو سینیئر اہلکاروں کو گرفتار کر لیا
  • مودی حکومت وقف کے تعلق سے غلط فہمی پیدا کررہی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
  • مہنگائی، شرحِ سود، توانائی کے نرخوں میں کمی خوش آئند ہے: جام کمال