مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیل کی موجودگی غیر قانونی ہے‘ یو این عہدیدار
فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندے فرانسسکا البانیس نے کہا ہے کہ مغربی کنارے، مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ میں اسرائیل کی موجودگی غیر قانونی ہے۔البانیس نے پریس بیانات میں کہا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو چھوڑنے پر مجبور کیا جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی عہدے دارنے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی نازک ہے اور اسے برقرار رکھا جانا چاہیے۔ غرب اردن کے شمالی شہر جنین اور اس کے کیمپ پر اسرائیلی فوج نے وحشیانہ دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیلی فوج کے جاسوسی آلات قبضے میں لے لیے
غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی سیکورٹی سروس کے انجینئرز غزہ شہر سے انخلا سے قبل قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے الیکٹرانک آلات میں لگائے گئے خفیہ جاسوسی آلات کو دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئے۔گارڈین پلیٹ فارم نے ایک بیان میں کہا کہ پاور بینک فون چارجرز کے اندر خفیہ جاسوسی کے آلات چھپائے گئے تھے۔ کچھ ٹکڑے ایک بڑے جاسوسی نیٹ ورک کا حصہ بھی تھے جو پہلے غزہ شہر کے ایک اسپتال کے اندر سے ملے تھے۔ یہ آلات اب مزاحمت کاروں کے قبضے میں ہیں، جو انٹیلی جنس کا ایک عظیم خزانہ ہے۔
غزہ میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے 6ہزار پولیس اہلکار تعینات
غزہ کی پولیس نے 6ہزار پولیس اہلکار تعینات کرنے کی تیاری شروع کردی۔ 7 اکتوبر 2023 ء سے غزہ کی پٹی پر جاری قابض اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 1950 پولیس اہلکار شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔ جنگ کے دوران امداد لوٹنے والے گروہ قابض صہیونی فوج کے ساتھ اور اس کی مدد سے مل کر لوٹ مار کرتے تھے ۔ غزہ میں اب تک 11ہزار افراد لاپتا ہیں،جنہیں تلاش کیا جائے گا۔
اسرائیل کا بیت المقدس میں ہزاروں مکانات کی تعمیر کا اعلان
اسرائیلی حکومت مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں ہزاروں نئے آبادکاری یونٹس بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس میں الشیخ جراح کے پڑوس میں انتہا پسند آباد کاروں کے لیے ایک مذہبی اسکول کا قیام بھی شامل ہے۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز نے کہا کہ بڑے منصوبے میں کفر عقب گاؤں سے ملحقہ قلندیا میں یروشلم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی جگہ پر تقریباً 9000 سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر شامل ہے۔ اس سے قبل قابض حکام نے مقبوضہ شہر کے شمال میں واقع القدس کیبین الاقوامی ہوائی اڈے کی زمین پر ایک بستی قائم کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔
اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی دوران حراست تشدد سے شہید
اسرائیلی جیلوں میں قید ایک اور فلسطینی صہیونی جلادوں کے تشدد سے شہید ہوگیا۔ فلسطینی محکمہ امور اسیران اور کلب برائے اسیران نے بتایا کہ طولکرم کے نور شمس کیمپ سے تعلق رکھنے والے محمد حسین العارف تشدد سے شہید ہوگئے۔ ان کی ابتدائی طبی رپورٹ میں تشدد کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں۔ جسم میں خون جمنے کی وجہ سے انہیں دل کا عارضہ لاحق ہوا۔ ایک چوٹ اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ انہیں دل کا دورہ پڑاتھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیت المقدس کہا کہ
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل آفیسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے جمعے کے روز استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کو لیک کرنے کی اجازت دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی جب غزہ جنگ کے دوران گرفتار ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ ناروا سلوک کی تحقیقات جاری تھیں۔ اس ویڈیو کے لیک ہونے کے بعد اسرائیل میں سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا اور پانچ فوجیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔
دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مخالفت کی جبکہ مشتعل مظاہرین نے ان دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا جہاں تفتیشی ٹیمیں فوجیوں سے پوچھ گچھ کر رہی تھیں۔
واقعے کے ایک ہفتے بعد اسرائیلی نیوز چینل ”این 12“ نے وہ ویڈیو نشر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر گھیر لیتے ہیں، ایک کتا ساتھ کھڑا ہے، اور وہ اپنی شیلڈز کے ذریعے منظر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے بدھ کو بتایا تھا کہ ویڈیو لیک ہونے پر فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور ٹومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ویڈیو جاری کرنا دراصل فوج کے قانونی محکمے پر پھیلنے والی غلط معلومات اور پروپیگنڈا کا توڑ تھا، جسے جنگ کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں اُن فلسطینیوں کو رکھا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ملوث تھے، ساتھ ہی ان فلسطینیوں کو بھی جو غزہ کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کیمپوں میں فلسطینی قیدیوں پر سنگین تشدد کی شکایات کی ہیں، اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تشدد کوئی ”منظم پالیسی“ نہیں۔
اپنے استعفے کے خط میں ٹومر یروشلمی نے ان قیدیوں کو ”بدترین دہشت گرد“ قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اس کے باوجود ان پر ظلم یا غیر انسانی سلوک کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا: ”افسوس ہے کہ یہ بنیادی سمجھ اب سب کے لیے قائل کن نہیں رہی کہ چاہے قیدی کتنے ہی سنگدل کیوں نہ ہوں، ان کے ساتھ کچھ حدود عبور نہیں کی جا سکتیں۔“
استعفا سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاتز نے کہا کہ جو کوئی اسرائیلی فوجیوں پر ”جھوٹے الزامات“ لگاتا ہے وہ فوجی وردی پہننے کے لائق نہیں۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے وزیر ایتامار بن گویر نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید قانونی حکام کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بن گویر نے خود ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ فلسطینی قیدیوں کے اوپر کھڑے نظر آتے ہیں جو جیل میں بندھے ہوئے فرش پر لیٹے تھے۔ بن گویر نے ان قیدیوں کو 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ”سزائے موت“ ہونی چاہیے۔