Jasarat News:
2025-11-03@16:36:51 GMT

حیدرآباد ،عوامی تحریک کا زمینوں کی نیلامی کیخلاف مارچ

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)دریائے سندھ پر 6 نئے کینالز، کارپوریٹ فارمنگ، اور کارونجھر، کاچھو، اور گورکھ کی زمینوں کی نیلامی کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے گاؤں دودو برہمانی سے واہی پانڈی تک مارچ کیا گیا۔ مارچ میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں شریک تھے۔ مارچ کے دوران ”گورکھ، کارونجھر، کاچھو، کینجھر، ہالیجی کو بچاؤ” کے لیے پرجوش نعرے لگائے گئے۔مارچ کے دوران ”سندھ سوکھ رہی ہے، او شیطان! کیسے چلے گا پاکستان”، ”سندھ بنے بن رہی ہے ریگستان، کیسے چلے گا پاکستان”، اور ”زمینوں پر قبضے نامنظور” کے فلک شگاف نعرے گونجے۔ مارچ کو عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ماہ نور ملاح، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ راحیل بھٹو، عوامی تحریک ضلع دادو کے صدر ایڈووکیٹ نجیب الرحمٰن مہیسر، ایڈووکیٹ ذوالفقار چانڈیو، سجاگ بار تحریک کے مرکزی صدر فاضل کھوسو، سندھی شاگرد تحریک کے رہنما عاطف ملاح، مختار گائنچو، شیخ جمال برہمانی، لال بخش بروہی، میانداد برہمانی، کرم رستمانی، منیر برہمانی، عبد الکریم لغاری، ریاض پیچوھو، سندھیانی تحریک کی رہنما چنگل برہمانی، زیبل برہمانی، وحید بروہی اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے نور احمد کاتیار نے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تحت کارونجھر کی 36 ہزار ایکڑ زمین کسی کمپنی کے حوالے کرنے کا فیصلہ سندھی عوام مسترد کرتا ہے۔ SIFC کے تحت ملک کو بیچنے کا عمل کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی سی سی آئے کا ڈراما بند کرے، مراد علی شاہ نے سندھیوں کو اقلیت میں کرنے والی مردم شماری کے نتائج بھی سی سی آئے سے منظور کروائے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کے تحت کارونجھر کی 36 ہزار ایکڑ زمین کمپنی کے حوالے کر دی ہے۔ گورکھ کی 10 ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ کاچھو، دادو، عمرکوٹ، خیرپور، بدین اور دیگر اضلاع کی لاکھوں ایکڑ زمینیں کارپوریٹ زرعی فارمنگ منصوبوں کے لیے دی جا رہی ہیں، جو سندھیوں کو ان کے اپنے وطن میں بے وطن کرنے کی سازش ہے۔ اس سازش میں ملک کا صدارتی ہاؤس ملوث ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عوامی تحریک

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-21
کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت کی نا اہلی ، ریڈ لائن بی آر ٹی کی مسلسل تاخیر کے باعث لاکھوں شہریوں ، طلبہ و طالبات ، دکانداروں و تاجروں کی مشکلات و پریشانیوں کے خلاف جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کی ریڈ لائن عوامی ایکشن کمیٹی کے تحت ہفتہ کو امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت مین یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد سے حسن اسکوائر تک احتجاجی مارچ کیا گیا اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ریڈ لائن منصوبہ فی الفور مکمل اور حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے ۔ روزانہ سفر کرنے والے لاکھوں افراد کے لیے متبادل راستے بنائے جائیں ، تاجروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور منصوبے کی تعمیر میں غیر معمولی تاخیر کے دوران جاں بحق و زخمیوں سمیت تمام متاثرین کو ہر جانہ ادا کیا جائے ، مارچ سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ ، امیر ضلع شرقی نعیم اختر ، ایکشن کمیٹی کے کنونیئر نجیب ایوبی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔مارچ کے شرکا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جس پر کراچی دشمنی بند کرو، ریڈ لائن فوری مکمل کرو،اہل کراچی کو ان کا حق دو ، سمیت دیگر نعرے درج تھے ۔ منعم ظفر خان نے حسن اسکوائر پر مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی بد ترین نااہلی اور کرپشن کا امتزاج ہے۔پیپلز پارٹی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ تاجروں کا روزگار تباہ ہو یا عام شہری اور طلبہ و طالبات شدید مشکلات و اذیت کا سامنا کریں ۔ کراچی وہ واحد شہر ہے جہاں منصوبے کی تکمیل کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جاتی۔ منصوبے سے متاثرہ افراد کے لیے بھی کوئی انتظام نہیں کیا جاتا ۔ یونیورسٹی روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور شہریوں کے لیے کوئی متبادل راستہ نہیں ، جن لوگوں کا کاروبار تباہ ہورہا ہے انہیں معاوضہ نہیں دیا جارہا بلکہ ٹھیکے والوں کے نام پر جعلی لسٹ بنائی جارہی ہے۔ ریڈ لائن منصوبے کی مسلسل تاخیر سے لاکھوں شہری متاثر ہورہے ہیں۔ گلشن اقبال کاروباری مرکز ہے، یہاں تعلیمی ادارے اور جامعات ہیں، ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے اربوں روپے کے فنڈز دیے اور 2019 میں منصوبے پر کام شروع کیا گیا لیکن منصوبہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا اور ہر بار نئی تاریخ دی جاتی ہے۔ جماعت اسلامی نے ریڈ لائن بی آر ٹی مکمل کرو مہم کا آغاز کردیا ہے جو تعمیر مکمل ہونے تک جاری رہے گی ، آج کا احتجاج علامتی ہے اگر مسائل حل نہ ہوئے تو اس سے بڑا احتجاج کریں گے۔ جدوجہد اور مزاحمت کو آگے بڑھائیں گے اور شہر کراچی کا مقدمہ لڑتے رہیں گے۔ کراچی کو قابض پیپلز پارٹی کی فسطائیت سے نجات دلانے کے لیے عوام جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی 17 سالہ حکومت کراچی کے عوام کے لیے مسلسل مصیبت اور اذیت بنی ہوئی ہے ، پورے کراچی کو کھنڈر بنادیا ہے اور پوری یونیورسٹی روڈ کھدی پڑی ہے ، سندھ حکومت اربوں کھربوں روپے کا فنڈز لینے کے باوجود کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کو صرف اور صرف کمیشن کی فکر ہے۔ ریڈ لائن منصوبے سے متاثرہ کسی بھی فرد کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔ٹھیکے والوں کی جعلی لسٹیں بنائی جا رہی ہیں لیکن اصل حق دار کو معاوضہ نہیں دیا جارہا۔نعیم اختر نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ کرپشن اور نااہلی کا شاہکار ہے۔ منصوبہ صرف 6 فیصد لوگوں کی ضروریات پوری کرے گا۔ پنجاب کے منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کردیے جاتے ہیں لیکن بی آر ٹی منصوبہ 3 سال سے مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت بے حس ہوچکی ہے اسے عوام کی پریشانی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی زیر قیادت مین یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن بی آرٹی کی مسلسل تاخیر کے خلاف احتجاجی مارچ کیا جارہا ہے

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سونے سے بنا فن یا سرمایہ داری پر طنز؟ دنیا کا مہنگا ترین ٹوائلٹ نیلامی کے لیے تیار
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • جمعیت علماء اسلام کے تحت عوامی حقوق کیلئے لانگ مارچ
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار
  • شہری اراضی کو قبضہ گروہوں سے بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے‘آباد
  • نواب شاہ، قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ، سرکاری زمینوں پر قابض