حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری حیدرآباد نے حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کی نو منتخب باڈی کے ساتھ ایک میٹنگ کی میزبانی کی۔ جس میں صدر امجد اسلام، سینئر نائب صدر عمران ملک، سیکرٹری اطلاعات غلام قادر، ممبر گورننگ باڈی عرفان آرائیں، یامین قریشی، حسن ضیا جعفری، آصف شیخ، مرکزی نائب صدر ناصر شیخ اور ساجد آرائیں سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ممبران میں ضیا الدین قریشی، محمد عارف، عبدالستار خان، محمود راجپوت، صلاح الدین خان غوری، عبدالوحید شیخ، سید یاور شاہ، شوکت راجپوت، شوکت شیخ، محمد علی راجپوت، اشفاق احمد سومرو، سیکرٹری رافع قریشی اور دیگر نے صحافیوں کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور انہیں منتخب ہونے پر مبارکباد کے طور پر روایتی سندھی اجرک پیش کیے۔چیئرمین عبدالرحمن راجپوت نے سائٹ ایریا کو متاثر کرنے والے اہم مسائل بشمول تجاوزات، قبرستان اور انفرااسٹرکچر کے خدشات کو اجاگر کیا۔عبدالرحمن راجپوت نے کہا کو حیدرآباد سائٹ خستہ حال ہو چکا ہے نالے روڈ پر آ چکے ہیں۔ شہرِ حیدرآباد کے ٹیکس دینے والے مرکز کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوں کی کہا کے چیف سیکرٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے گزشتہ دنوں جو وزٹ کیا وہ شہر کیلیے خوش آئند ہے۔ آٹوبھان کے آخر میں سائٹ ایریا ہے اگر وہاں کا بھی دورہ کرتے تو انہیں اجڑا ہوا سائٹ ایریا نظر آتا۔سائٹ ایریا اربوں روپے حکومت کو ٹیکس کی مد میں دیتا ہے اور لوگوں کے لیے بہترین روزگار بھی فراہم کرتا ہے۔ سائٹ کا انفرااسٹرکچر تباہ ہونے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔انہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ حکومت کی تقریباً ایک ارب ایککروڑ روپے کی گرانٹ کو فوری ریلیز کیا جائے تاکہ سائٹ ایریا میں کچھ بہتری آسکے۔ انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے میں حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن کا ساتھ دیں۔حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر امجد اسلام نے میٹنگ کے تمام شرکا کو یقین دلایا کہ وہ اور ان کی ٹیم تمام اہم معاملات کو حل کرنے کے لیے حیدرآباد سائٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔اجلاس کا اختتام وائس چیئرمین احسن معید شیخ نے صحافیوں کی موجودگی اور قیمتی وقت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حیدرا باد سائٹ ایسوسی ایشن سائٹ ایریا

پڑھیں:

بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن

DUBAI:

’’ یہ انڈینز تو بڑا ایٹیٹیوڈ دکھا رہے ہیں، ہم کیوں ہاتھ ملانے کیلیے کھڑے رہیں‘‘

جب میدان میں پاکستانی کرکٹرز  ایک دوسرے سے یہ بات کر رہے تھے تو ٹیم مینجمنٹ نے انھیں وہیں رکنے کا کہا، اس پر وہ تلملا گئے لیکن عدم عدولی نہیں کی، بعد میں جب مائیک ہیسن اور سلمان علی آغا بھارتی ڈریسنگ روم کی طرف گئے تو انھیں دیکھ کر ایک سپورٹ اسٹاف رکن نے دروازہ ایسے بند کیا جیسے کوئی ناراض پڑوسن کرتی ہے۔ 

تقریب تقسیم انعامات میں پاکستانی کپتان احتجاجاً نہیں گئے جبکہ انفرادی ایوارڈز لینے کیلیے ڈائریکٹر انٹرنیشنل پی سی بی عثمان واہلہ اور  ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے شاہین آفریدی کوجانے کا کہہ دیا، انھیں زیادہ چھکوں کا ایوارڈ دیا گیا۔ 

بھارتی رویے کو اپنی بے عزتی قرار دیتے ہوئے کھلاڑیوں نے فیصلہ کیا تو وہ آئندہ بھی کسی انڈین پریزینٹر کو انٹرویو دیں گے نہ ایوارڈ لینے جائیں گے، اتنا بڑا واقعہ ہو گیا لیکن کافی دیر تک پی سی بی کا کوئی ردعمل سامنے نہ آیا۔ 

چیئرمین محسن نقوی نے جب استفسار کیا تو  انھیں مناسب جواب نہ ملا، انھوں نے فوری طور پر ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ایشیا کپ سے ہٹانے کیلیے آئی سی سی کو خط لکھنے کی ہدایت دی، بعد ازاں سستی برتنے پر عثمان واہلہ کو معطل کر دیا گیا۔ 

اب یہ نہیں پتا کہ معطلی پکی یا کسی ایس ایچ او کی طرح دکھاوے کی ہے، اس تمام واقعے میں بھارت کا کردار بے حد منفی رہا،بھارتی حکومت پاکستان سے جنگ ہارنے اور6 جہاز تباہ ہونے کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہے۔ 

اس نے کرکٹ کی آڑ لے کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی، نفرت کے عالمی چیمپئن بھارتیوں کی سوچ دیکھیں کہ ایک کھیل میں جیت پر بھنگڑے ڈال رہے ہیں ، جنگ میں ہار اور مسلسل جھوٹی باتیں کرنے پر اپنی حکومت سے استفسار نہیں کیا جا رہا، یہ معاملہ اب جلد ختم ہونے والا نہیں لگ رہا۔ 

پی سی بی نے سوچ لیا ہے کہ اگر پائی کرافٹ کو نہ ہٹایا گیا تو ٹیم ایشیا کپ کے بقیہ میچز سے دستبردار ہو جائے گی، میچ ریفری کا کام ڈسپلن کی پابندی کروانا ہوتا ہے ، وہ اکثر کھلاڑیوں کو غلطیوں پر سزائیں دیتا ہے، اب خود غلط کیا تو اسے بھی سزا ملنی چاہیے۔ 

پائی کرافٹ کو کیا حق حاصل تھا کہ وہ سلمان علی آغا سے کہتے کہ سوریا کمار یادیو سے ہاتھ نہ ملانا، شاید انھیں اس کی ہدایت ملی ہو گی، بطور ریفری یہ ان کا کام تھا کہ کرکٹ کی روایات پر عمل یقینی بناتے ، الٹا وہ خود پارٹی بن گئے۔ 

شاید آئی پی ایل میں کام ملنے کی لالچ یا کوئی اور وجہ ہو، میچ کے بعد بھی بھارتی کرکٹرز نے جب مصافحے سے گریز کیا تو ریفری خاموش تماشائی بنے رہے،پاکستان کو اب سخت اسٹینڈ لینا ہی ہوگا، البتہ آئی سی سی کے سربراہ جے شاہ ہیں، کیا وہ اپنے ملک بھارت کی سہولت کاری کرنے والے ریفری کے خلاف کوئی کارروائی کر سکیں گے؟

کھیل اقوام کو قریب لاتے ہیں لیکن موجودہ بھارتی حکومت ایسا چاہتی ہی نہیں ہے، اس لیے نفرت کے بیج مسلسل بوئے جارہے ہیں، کپتانوں کی میڈیا کانفرنس میں محسن نقوی اور سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے پر سوریا کمار کو غدار تک کا لقب مل گیا تھا۔ 

ایسے میں کھلاڑیوں نے آئندہ دور رہنے میں ہی عافیت سمجھی انھیں بھی اپنے بورڈ اور اسے حکومت سے ایسا کرنے کی ہدایت ملی ہوگی، جس ٹیم کا کوچ گوتم گمبھیر جیسا متعصب شخص ہو اس سے آپ خیر کی کیا امید رکھ سکتے ہیں۔ 

جس طرح بھارتی کپتان نے پہلگام واقعے کا میچ کے بعد تقریب تقسیم انعامات میں ذکر کرتے ہوئے اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کیا اسی پر ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، آئی سی سی نے سیاست کو کھیل میں لانے پر ماضی میں عثمان خواجہ کو نہیں چھوڑا تو اب اسے  سوریا کیخلاف بھی ایکشن لینا ہوگا، پی سی بی کی دھمکی سیریس ہے۔ 

ریفری کو نہ ہٹایا گیا تو ایشیا کپ پاکستان کی عدم موجودگی میں دلچسپی سے محروم  ہو جائے گا، اس کا منفی اثر آگے آنے والی کرکٹ پر بھی پڑے گا، بھارت کو ورلڈکپ کی میزبانی بھی کرناہے تب بھی اسے مسائل ہوں گے۔ 

اب یہ جے شاہ کیلیے ٹیسٹ کیس ہے دیکھنا ہوگا وہ کرتے کیا ہیں،البتہ ان سے کسی سخت فیصلے کی امید کم ہی ہے،ویسے ہمیں خود کو بھی بہتر بنانا ہوگا، اگر ٹیم کی کارکردگی اچھی ہوتی تو کیا بھارت ایسی حرکت کر سکتا تھا؟

ہمارے کھلاڑی خود مذاق کا نشانہ بن رہے ہیں، پی سی بی کو اس واقعے کے ساتھ ٹیم کی شرمناک کارکردگی بھی ذہن میں رکھنی چاہیے، پلیئرز کوئی فائٹ تو کرتے ، کسی کلب لیول کی ٹیم جیسی کارکردگی دکھائی، کیا پاکستان اب صرف عمان اور یو اے ای جیسے حریفوں کو ہرانے والی سائیڈ بن گئی ہے؟

آئی پی ایل سے بھارت کو جو ٹیلنٹ ملا وہ اس کے لیے انٹرنیشنل سطح پر پرفارم بھی کر رہا ہے،پی ایس ایل کا ٹیلنٹ کیوں عالمی سطح پر اچھا کھیل پیش نہیں کر پاتا؟ ہم نے معمولی کھلاڑیوں کو سپراسٹار بنا دیا۔ 

فہیم اشرف جیسوں کو ہم آل راؤنڈر کہتے ہیں، اسی لیے یہ حال ہے، بابر اور رضوان کو اسٹرائیک ریٹ کا کہہ کر ڈراپ کیا گیا،صرف بھارت سے میچ میں ڈاٹ بالز دیکھ لیں تو اندازہ ہو گا کہ کوئی فرق نہیں پڑا۔

بنیادی مسائل برقرار ہیں، اب ٹیمیں 300 رنز ٹی ٹوئنٹی میچ میں بنا رہی ہیں، ہم 100 رنز بھی بمشکل بنا پاتے ہیں، ہمارا اوپنر صفر پر متواتر آؤٹ ہو کر وکٹیں لینے میں کامیاب رہتا ہے اور سب سے اہم فاسٹ بولر کوئی وکٹ نہ لیتے ہوئے دوسرا بڑا اسکورر بن جاتا ہے۔

یہ ہو کیا رہا ہے؟ کیا واقعی ملک میں ٹیلنٹ ختم ہو گیا یا باصلاحیت کرکٹرز کو مواقع نہیں مل رہے، بورڈ کو اس کا جائزہ لینا چاہیے، کہاں گئے وہ مینٹورز جو 50 لاکھ روپے ماہانہ لے کر ملک کو نیا ٹیلنٹ دینے کے دعوے کر رہے تھے، بھارت  نے یقینی طور پر غلط کیا لیکن ہمیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے کہ کرکٹ میں ہم کہاں جا رہے ہیں۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث باچا خان چوک سے متصل سڑک زیر آب ہے
  • خیبرپختونخوا بار کونسل کا عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • اشتہار کا معاوضہ: عامر کی مانگ 17 لاکھ، شاہ رخ کی 6 لاکھ، مگر فیصلہ چونکا دینے والا
  • ایشیا کپ: پاک یو اے ای میچ ہوگا یا نہیں، ایشین کرکٹ کونسل بھی تذبذب کا شکار
  • سیلاب
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 
  • حیدر آباد: جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کی ناظمہ غزالہ زاہد لیبر کالونی سائٹ زون میں سیرت النبی ﷺکانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن