عمان: اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے اس موقف کو "ٹھوس اور غیر متزلزل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اردن کی ترجیح یہ ہے کہ فلسطینی اپنی ہی سرزمین پر رہیں۔

 

یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تجویز کے ردعمل میں آیا ہے، جس میں ٹرمپ نے اردن اور مصر سے کہا تھا کہ وہ غزہ سے مزید فلسطینیوں کو اپنے ممالک میں پناہ دیں۔ ٹرمپ نے اس تجویز کو عارضی یا مستقل منتقلی کے طور پر پیش کیا اور غزہ کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے عرب ممالک سے مزید تعاون کی اپیل کی تھی۔

 

حماس کے رہنما باسم نعیم نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ایسی کسی بھی پیشکش کو کبھی نہیں قبول کریں گے، اور غزہ کی تعمیر نو کے نام پر ایسی کسی بھی کوشش کو ناقابل قبول سمجھا جائے گا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برلن:اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف جرمن کے شہری سڑکوں پرآگئے،غزہ میں جاری اسرائیلی ریاست کی جنگ اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف دارالحکومت برلن میں ہزاروں شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔برلن میں ہفتے کے روز 20 ہزار سے زائد افراد نے اسرائیل کے خلاف فلسطین میں جاری نسل کشی پر بھرپور احتجاج کیا۔ ”غزہ میں نسل کشی بند کرو“ کے عنوان سے نکالی گئی ریلی میں مظاہرین نے اسرائیل کے فوجی حملوں کی شدید مذمت کی اور فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا۔

معروف گلوکار اور سابق بینڈ ”پنک فلوئیڈ“ کے رکن راجر واٹرز نے ویڈیو پیغام میں کہاہم یہاں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں، دنیا بھر کے باشعور افراد اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے ناقابلِ بیان جرائم کی مذمت کر رہے ہیں۔جرمن سیاسی رہنما سارہ واگن کنشت نے کہا کہ اگرچہ وہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی مذمت کرتی ہیں لیکن یہ کسی طور بھی ”غزہ میں دو ملین افراد جن میں نصف بچے ہیں، کو اندھا دھند بمباری، قتل، بھوک اور جبری بے دخلی کا جواز فراہم نہیں کرتا۔ انہوں نے کہایہ جنگ دراصل نسل کشی ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔واگن کنشت نے زور دیا کہ جرمنی کا ماضی (نازی دور) یہ سبق نہیں دیتا کہ وہ ایک ”انتہا پسند صیہونی حکومت“ کی غیر مشروط حمایت کرے، بلکہ اصل سبق یہ ہے کہ ظلم پر آواز بلند کی جائے۔

 انہوں نے چانسلر فریڈرک مرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ہتھیار بھیج کر جرمنی بین الاقوامی قانون کی پامالی کر رہا ہے اور اس جنگ کا ساتھی بن چکا ہے۔مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرائے اور اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔اسی دوران اسپین میں ایک بین الاقوامی سائیکل ریس میں اسرائیلی ٹیم کی شرکت کے خلاف شدید مظاہرے ہوئے جبکہ تل ابیب میں بھی ہزاروں افراد نے غزہ پر جنگ کے خاتمے کے لیے احتجاج کیا۔دوسری جانب انسانی حقوق کا نمائندہ قافلہ ”صمود فلوٹیلا“ تیونس سے غزہ کی جانب روانہ ہو چکا ہے، جو محصور فلسطینیوں کے لیے امداد اور عالمی شعور اجاگر کرنے کا مشن لے کر نکلا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطینیوں کی نسل کشی اور جبری بیدخلی
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی جبری مہاجرت ہے، اردن
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کُشی کا مرتکب، تحقیقاتی کمیشن
  • ’ایسی چیزیں قبول نہیں کروں گی‘، سیلاب زدگان کے لیے غیر معیاری سامان ملنے پر حدیقہ کیانی پھٹ پڑیں
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • 16 ستمبر اور جنرل ضیاءالحق
  • ’ کیا میں ایسی عورت لگتی ہوں؟‘ تنوشری دتہ نے 1 کروڑ 65 لاکھ روپے کی بگ باس آفر فوراً  ٹھکرا دی
  • وزیراعظم شہباز شریف کی دوحہ میں اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات
  • پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
  • برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج