سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشن بل 2025 کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشن بل 2025 کی منظوری دے دی WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن (آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام) نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور کرلیا، بل کے حق میں 4 اور مخالفت میں 2 ووٹ آئے، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور سیف اللہ نیازی نے بل کی مخالفت کی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کی سینیٹر پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
اجلاس میں سنگل پوائنٹ ایجنڈا ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 زیرِ غور آیا، سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بل میں کچھ سیکشن پر میرے اعتراضات ہیں، اس بل پر جلدی کیوں کی جارہی ہے؟ میں نے بل کی سیکشن 7 میں ترمیم تجویز کی ہے، بل میں صوبوں کے حق میں مداخلت کی گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت قانون کے حکام سے رائے لے لیتے ہیں، جس پر وزارت قانون و انصاف حکام نے کہا کہ یہ سبجیکٹ پہلے سے وفاق کے پاس ہے، وفاق اپنے موجود اختیارات کو استعمال کر رہا ہے۔
بل پر سیکریٹری آئ ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ کمیشن اعلیٰ سطح کی باڈی ہوگی، جس نے تمام فیصلے کرنے ہیں، کمیشن میں صوبوں کا حصہ مل رہا ہے، ورلڈ بینک نے ڈیپ پراجیکٹ کے لیے 78 ملین ڈالر منظور کیے ہیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بل منظور کرنے کے لیے انتی عجلت کی کیا ضرورت ہے۔
سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ ڈیجیٹل نیشن کے تحت پورے پاکستان نے ڈیجیٹل بننا ہے، یہ ایجنسی دنیا بھر سے گرانٹس لے گی، کیا یہ فنڈنگ صوبوں تک پہنچانے کا کوئی میکنزم بنایا ہے؟
سیکریٹری آئ ٹی نے کہا کہ ماسٹر پلان کے تحت سیکٹورل پلان بنیں گے، سیکٹورل پلانز کے لیے صوبوں کو گرانٹ دی جائے گی، سیکٹورل پلان کے لیے گرانٹس کا فیصلہ نیشنل ڈیجیٹل کمیشن کرے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل نہ ہونے سے کیسے ڈیجیٹل پاکستان کی طرف جائیں گے؟ اگر آپ اپنا بل نہیں لاسکتے تو سینیٹر افنان کے ڈیٹا پروٹیکشن بل پر پبلک ہیئرنگ کرلیتے ہیں۔
سیکریٹری آئ ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت آئی ٹی ڈیٹا پروٹیکشن بل پر کام کر رہی ہے، ہم ڈیٹا پروٹیکشن بل پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں۔
سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ نادرا کا ڈیجیٹل پاکستان میں وزارت آئی ٹی کے ساتھ مقابلہ ہے، نادرا ہمارے انگوٹھوں کے نشانات کو بیچتا ہے، الیکشن میں بھی نادرا پیسے لے کر ڈیٹا دیتا ہے، یہ بل نادرا کے ساتھ ڈیٹا کے اس مسئلے کو بھی حل کرتا ہے، میں ڈیجیٹل نیشن بل کی مکمل حمایت کرتی ہوں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ کیا ڈیجیٹل نیشن بل پر صوبوں سے تحریری رائے لی گئی ہے؟
وزارت قانون و انصاف حکام نے کہا کہ وفاق کے سبجیکٹ پر صوبوں کی رائے کی ضرورت نہیں ہوتی، صوبوں کے وزرائے اعلیٰ جب کمیشن میں آجائیں گے تو ان کی جانب سے ان کی رائے آجائے گی، بل پر غور و خوض کے بعد سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور کر لیا۔
کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ کی سیکشن 7 میں ترامیم پر ووٹنگ کے عمل میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی، سینیٹر کامران مرتضیٰ کی ترامیم کے حق میں 4 ممبرز نے ووٹ دیے، 4 میں سے ایک ممبر سینیٹر ندیم بھٹو پہلے ووٹ حق میں دے کر بعد میں مکر گئے۔
سینیٹر ندیم بھٹو نے کہا کہ میں تھوڑا سا کنفیوژن کا شکار ہوگیا، میں اس سیکشن کی ترامیم کے حق میں نہیں ہوں، جس کی وجہ سے سینیٹر کامران مرتضیٰ کی سیکشن 7 میں ترامیم منظور نہ ہوسکی۔
یکساں ماڈلز
نیا ڈیجیٹل آئی ڈی پروگرام (ڈیجیٹل نیشن بل کی منظوری کے بعد) متحدہ عرب امارات، بھارت اور ایسٹونیا میں نافذالعمل اقدامات کی طرز پر ہوگا۔
ایسٹونیا، جسے ڈیجیٹل آئی ڈی پروگرام کے نفاذ میں عالمی فاتح سمجھا جاتا ہے، نے ہر شہری کے لیے الیکٹرانک آئی ڈی یا ای آئی ڈی کارڈ لازمی قرار دے دیا ہے۔
یہ نظام ایک ذاتی شناختی کوڈ پر مبنی ہے، جو پولیس، صحت کے حکام، آبادی رجسٹر، آئی ڈی اور ٹیلی کام سروس جیسی مختلف خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
2002 میں ای آئی ڈی اسکیم کے نفاذ کے بعد سے ووٹنگ، ہیلتھ ریکارڈ، رہائشی اجازت نامے اور شادی جیسی خدمات کو ڈیجیٹل بنا دیا گیا تھا۔
اسی طرز کا ایک ڈیجیٹل نظام متحدہ عرب امارات میں ’یو اے ای پاس‘ کے نام سے کام کر رہا ہے، جو شہریوں اور رہائشیوں کو ’12 ہزار سرکاری، نیم سرکاری اور نجی اداروں‘ کی طرف سے پیش کردہ خدمات تک رسائی کے قابل بناتا ہے اور انہیں دستاویزات پر ڈیجیٹل دستخط کرنے کی سہولت مہیا کرتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی برائے سینیٹ قائمہ کمیٹی نے ڈیجیٹل نیشن ڈیجیٹل نیشن بل
پڑھیں:
عراق اور ایران کی ائیر لائنز کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے، قائمہ کمیٹی مذہبی امور
اسلام آباد:قومی اسمبلی قائمہ مذہبی امور نے کہا ہے کہ عراق اور ایران کی ائیر لائنوں کو پاکستان آنے کی اجازت دیں، پی آئی اے کو کہیں کہ کراچی سے بھی زیارات کیلئے پروازیں چلائے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس رکن کمیٹی شگفتہ جمانی کی صدارت میں ہوا۔ سیکرٹری کمیٹی نے قاعدہ 225 کے تحت تمام اراکین کی رائے سے شگفتہ جمانی کو اجلاس کی صدارت کی دعوت دی۔
شگفتہ جمانی نے کہا کہ کمیٹی کے چیئرمین ملک عامر ڈوگر عمرہ کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک ہیں، گزشتہ اجلاس بھی سیلابی صورتحال کے باعث نہیں ہوسکا تھا۔
ایڈیشنل سیکرٹری وزارت مذہبی امور ساجد محمود نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور کہا کہ کمیٹی کی ہدایت پر جو عازمین گزشتہ حج پہ ادائیگی کے باوجود نہیں جا سکے انہیں ترجیح دی جا رہی ہے، اب تک 21 ہزار ایسے عازمین رجسٹرڈ ہوچکے ہیں جو گزشتہ برس نہیں جاسکے تھے۔
ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ سعودی عرب نے ہدایت کی ہے صرف فضائی سفر کے ذریعے آنے کی اجازت دی ہے، اس کے باوجود ہم بحری سفر کے ذریعے سفر شروع کرنے کے معاملے پر کام کررہے ہیں، زیارات کیلئے بحری سفر کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ روڈ ٹو مکہ منصوبے میں لاہور کو بھی شامل کررہے ہیں، روڈ ٹو مکہ منصوبے کیلئے حاجیوں کی تعدادکم ازکم 40ہزار ہونی چاہیے۔
سکھوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ غیرممالک سے آئے سکھ زائرین کو ویزا آن ارائیول دیا جاتا ہے۔
وزیرمملکت کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ بھارت نے کرکٹ میچ کھیلنے کی اجازت دی ہے لیکن سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں، بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو مذہبی رسومات سے روکنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سکھ یاتری پہلے بڑی تعداد میں پاکستان آتے تھے، اس مرتبہ بھارت نے اجازت نہیں دی۔
اجلاس میں "اقلیتوں کیلئے قومی کمیشن کے قیام" کے بل پر بحث ہوئی۔ وزیر مملکت کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ اسی طرح کا بل وزارت انسانی حقوق نے اسمبلی میں بھیجا تھا جو پاس بھی ہوچکا ہے، صدر نے اس بل پر اعتراضات لگا کر بھیجا ہے، یہ بل اب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پاس ہوگا۔
عامر جیوا نے کہا کہ جب اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہوگیا تھا تو اس کو مشترکہ اجلاس میں لانے کی ضرورت نہیں تھی، کمیٹی نے بل کو ڈسپوز آف کردیا۔
حکام وزارت مذہبی امور نے کہا کہ زیارات کیلئے 24 کمپنیوں کو وزارت نے این او سی دیا ہے۔
چئیرپرسن کمیٹی نے کہا کہ زیارات کے لیے جانے والی کمپنیوں میں سالار سسٹم چل رہے ہیں، زیارات کیلئے سالار زیادہ تر شیعہ مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، آپ نے 24 کمپنیوں کو ہی کیوں چنا ہے؟ سالار سسٹم آپ ختم نہیں کرسکتے، سالار ختم کریں گے تو عمرہ والا حال ہوگا،سالار کا لفظ ختم نہ کریں۔
چئیرپرسن کمیٹی نے کہا کہ پہلے عراق میں لوگ بہت کم جاتے تھے لیکن اب بہت زیادہ لوگ جاتے ہیں، عراق اور ایران کی ائیر لائنوں کو پاکستان آنے کی اجازت دیں، پی آئی اے کو کہیں کہ کراچی سے بھی زیارات کیلئے پروازیں چلائیں۔
چیئرپرسن نے کہا کہ زائرین کو عراق لے جانے کے لیے عراقی ایئرلائن 280 ڈالر میں پاکستان سے عراق جانے کو تیار ہے۔
حکام وزارت مذہبی امور نے کہا کہ ہم عمرہ اور حج کیلئے ٹریننگ کا مرحلہ شروع کررہے ہیں، ہم وہاں موجود کیلئے وزارت کے کاؤنٹرز کو صرف حج کیلئے جنہیں عمرہ کیلئے کھولنے کی کوشش کررہے ہیں، پچھلے سال جس کمپنی کو حاجیوں کا 86ہزار کا کوٹا دیا گیا اس کی گنجائش سعودی عرب میں 10ہزار تھی۔
چئیرپرسن کمیٹی نے کہا کہ پچھلے سال آپ نے حاجیوں کو کھانے کا ٹھیکہ ایک بھارتی کمیٹی کو دیا یہ ٹھیکے سرعام نیلام کریں تاکہ مسابقت کا عمل بڑھے۔
رکن کمیٹی ایم این اے نیلسن عظیم نے کمیٹی میں اظہار خیال میں کہا کہ پورے پاکستان میں اقلیتوں کی ڈویلپمنٹ اسکیمز کیلئے صرف 4 کروڑ روپے رکھے جاتے ہیں،یونیورسٹیز، کالجوں میں داخلوں کیلئے حافظ قرآن کو 20نمبر ملتے ہیں، اقلیتوں کو نہیں ملتے، بطور اقلیتی رکن مجھے وزرات کی جانب سے 76 ہزار روپے اقلیتی لوگوں کو تقسیم کرنے کا کہا گیا، پانچ پانچ ہزار ایسٹر کرسمس سمیت دیگر تہواروں پر اقلیتوں لوگوں میں تقسیم کرنا بہت کم ہے۔
وزیر مملکت کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اقلیتوں کے فنڈز سے متعلق صوبوں کا اختیار ہے، تمام صوبوں نے اقلیتوں کے لئے وافر فنڈز رکھے ہیں۔