حج کیلئے اپلائی کرنیوالے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر برائے فروخت
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2025ء ) پاکستان سے حج کے لیے اپلائی کرنے والے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر برائے فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرپرسن سنیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس ہوا جہاں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ حج کے لیے اپلائی کرنے والے تقریباً 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آچکا ہے، میرا اپنا سم کا ڈیٹا 2022ء سے ڈارک ویب پر ہے، یہ سنجیدہ مسئلہ ہے کہ پاکستان کو اپنا ڈیٹا محفوظ کرنا چاہیے، حکومت ایک ایسا ڈیٹا سینیٹر بنائے جس کی سیکیورٹی ہائی لیول کی ہو جب کہ انٹرنیٹ کے مسائل کا حل سپیکٹرم آکشن ہے۔
(جاری ہے)
چیئرمین پی ٹی اے نے ڈیٹا چوری سمیت بعض دیگر معاملات پر بریفنگ دیتے ہوئے پر بتایا کہ ’2022ء میں ڈیٹا ڈارک ویب پر رپورٹ ہوا تھا، سمز کا ڈیٹا کمپنی کے پاس ہوتا ہے، 2022ء میں ہم نے اس بات کی انکوائری کی تھی‘، جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان پر ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے بیرونی دباؤ کا انکشاف ہوا جہاں سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ’ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کیلئے قانون نہ بنایا جائے، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا‘۔ سینیٹر افنان اللہ کا کہنا ہے کہ ’ڈیٹا کو الگ الگ اداروں سے چوری کیا جاتا ہے اور پھر اکٹھا کرکے بیچا جاتا ہے ڈیٹا کی مالیت اربوں روپے کی ہے اور ہماری یہ ناکامی کہ ہم ڈیٹا محفوظ نہیں بنا سکے اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہیں بنایا گیا تو پھر ڈیٹا چوری ہوتا رہے گا، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا، مثال کے طور پر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسرائیل نے سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے ہی لیا تھا، سارا ڈیٹا ایران کے اہم لوگوں کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے لیا گیا تھا اور اب ہم پر باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے وزارت آئی ٹی کی نااہلی ہے ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن پر بل نہیں لاسکے‘۔ اجلاس میں چیئرپرسن کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’ گزشتہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل یوفون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام فراہم نہیں کیے گئے تھ،ے یہ ساری معلومات پبلک ہے اور کمیٹی کو اس کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے‘، سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ’ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر شاید 5 ہزار ڈالرز بورڈ کی ایک میٹنگ کے لیتے ہیں ہماری طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وزارت آئی ٹی ہمیں بھی کسی ایسے بورڈ میں ڈال دے جہاں پانچ ہزار ڈالر بھی ملیں اور دبئی کے دورے بھی ہوں، پی ٹی سی ایل کے آڈٹ سے متعلق بھی وزارت آئی ٹی نے تسلی بخش جواب نہیں دیا‘۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈیٹا کو محفوظ بنانے ڈیٹا ڈارک ویب پر قانون نہ بنایا کا ڈیٹا آئی ٹی کے لیے
پڑھیں:
عراق اور ایران کی ائیر لائنز کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے، قائمہ کمیٹی مذہبی امور
اسلام آباد:قومی اسمبلی قائمہ مذہبی امور نے کہا ہے کہ عراق اور ایران کی ائیر لائنوں کو پاکستان آنے کی اجازت دیں، پی آئی اے کو کہیں کہ کراچی سے بھی زیارات کیلئے پروازیں چلائے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس رکن کمیٹی شگفتہ جمانی کی صدارت میں ہوا۔ سیکرٹری کمیٹی نے قاعدہ 225 کے تحت تمام اراکین کی رائے سے شگفتہ جمانی کو اجلاس کی صدارت کی دعوت دی۔
شگفتہ جمانی نے کہا کہ کمیٹی کے چیئرمین ملک عامر ڈوگر عمرہ کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک ہیں، گزشتہ اجلاس بھی سیلابی صورتحال کے باعث نہیں ہوسکا تھا۔
ایڈیشنل سیکرٹری وزارت مذہبی امور ساجد محمود نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور کہا کہ کمیٹی کی ہدایت پر جو عازمین گزشتہ حج پہ ادائیگی کے باوجود نہیں جا سکے انہیں ترجیح دی جا رہی ہے، اب تک 21 ہزار ایسے عازمین رجسٹرڈ ہوچکے ہیں جو گزشتہ برس نہیں جاسکے تھے۔
ایڈیشنل سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ سعودی عرب نے ہدایت کی ہے صرف فضائی سفر کے ذریعے آنے کی اجازت دی ہے، اس کے باوجود ہم بحری سفر کے ذریعے سفر شروع کرنے کے معاملے پر کام کررہے ہیں، زیارات کیلئے بحری سفر کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ روڈ ٹو مکہ منصوبے میں لاہور کو بھی شامل کررہے ہیں، روڈ ٹو مکہ منصوبے کیلئے حاجیوں کی تعدادکم ازکم 40ہزار ہونی چاہیے۔
سکھوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ غیرممالک سے آئے سکھ زائرین کو ویزا آن ارائیول دیا جاتا ہے۔
وزیرمملکت کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ بھارت نے کرکٹ میچ کھیلنے کی اجازت دی ہے لیکن سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں، بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو مذہبی رسومات سے روکنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سکھ یاتری پہلے بڑی تعداد میں پاکستان آتے تھے، اس مرتبہ بھارت نے اجازت نہیں دی۔
اجلاس میں "اقلیتوں کیلئے قومی کمیشن کے قیام" کے بل پر بحث ہوئی۔ وزیر مملکت کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ اسی طرح کا بل وزارت انسانی حقوق نے اسمبلی میں بھیجا تھا جو پاس بھی ہوچکا ہے، صدر نے اس بل پر اعتراضات لگا کر بھیجا ہے، یہ بل اب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پاس ہوگا۔
عامر جیوا نے کہا کہ جب اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہوگیا تھا تو اس کو مشترکہ اجلاس میں لانے کی ضرورت نہیں تھی، کمیٹی نے بل کو ڈسپوز آف کردیا۔
حکام وزارت مذہبی امور نے کہا کہ زیارات کیلئے 24 کمپنیوں کو وزارت نے این او سی دیا ہے۔
چئیرپرسن کمیٹی نے کہا کہ زیارات کے لیے جانے والی کمپنیوں میں سالار سسٹم چل رہے ہیں، زیارات کیلئے سالار زیادہ تر شیعہ مذہب سے تعلق رکھتے ہیں، آپ نے 24 کمپنیوں کو ہی کیوں چنا ہے؟ سالار سسٹم آپ ختم نہیں کرسکتے، سالار ختم کریں گے تو عمرہ والا حال ہوگا،سالار کا لفظ ختم نہ کریں۔
چئیرپرسن کمیٹی نے کہا کہ پہلے عراق میں لوگ بہت کم جاتے تھے لیکن اب بہت زیادہ لوگ جاتے ہیں، عراق اور ایران کی ائیر لائنوں کو پاکستان آنے کی اجازت دیں، پی آئی اے کو کہیں کہ کراچی سے بھی زیارات کیلئے پروازیں چلائیں۔
چیئرپرسن نے کہا کہ زائرین کو عراق لے جانے کے لیے عراقی ایئرلائن 280 ڈالر میں پاکستان سے عراق جانے کو تیار ہے۔
حکام وزارت مذہبی امور نے کہا کہ ہم عمرہ اور حج کیلئے ٹریننگ کا مرحلہ شروع کررہے ہیں، ہم وہاں موجود کیلئے وزارت کے کاؤنٹرز کو صرف حج کیلئے جنہیں عمرہ کیلئے کھولنے کی کوشش کررہے ہیں، پچھلے سال جس کمپنی کو حاجیوں کا 86ہزار کا کوٹا دیا گیا اس کی گنجائش سعودی عرب میں 10ہزار تھی۔
چئیرپرسن کمیٹی نے کہا کہ پچھلے سال آپ نے حاجیوں کو کھانے کا ٹھیکہ ایک بھارتی کمیٹی کو دیا یہ ٹھیکے سرعام نیلام کریں تاکہ مسابقت کا عمل بڑھے۔
رکن کمیٹی ایم این اے نیلسن عظیم نے کمیٹی میں اظہار خیال میں کہا کہ پورے پاکستان میں اقلیتوں کی ڈویلپمنٹ اسکیمز کیلئے صرف 4 کروڑ روپے رکھے جاتے ہیں،یونیورسٹیز، کالجوں میں داخلوں کیلئے حافظ قرآن کو 20نمبر ملتے ہیں، اقلیتوں کو نہیں ملتے، بطور اقلیتی رکن مجھے وزرات کی جانب سے 76 ہزار روپے اقلیتی لوگوں کو تقسیم کرنے کا کہا گیا، پانچ پانچ ہزار ایسٹر کرسمس سمیت دیگر تہواروں پر اقلیتوں لوگوں میں تقسیم کرنا بہت کم ہے۔
وزیر مملکت کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اقلیتوں کے فنڈز سے متعلق صوبوں کا اختیار ہے، تمام صوبوں نے اقلیتوں کے لئے وافر فنڈز رکھے ہیں۔