ایف بی آر کے کن افسران کو کون سی گاڑیاں دی جا رہی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 6 ارب روپے سے زیادہ مالیت کی 1010 نئی گاڑیاں خریدنے کے لیے لکھا گیا خط سامنے آیا تو سینیٹ کمیٹی، میڈیا اور سیاست دان تنقید کے ساتھ سامنے آ گئے، سینیٹ کمیٹی نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کی جبکہ گزشتہ روز چیئرمین ایف بی آر نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان افسران کے لیے گاڑیاں ضرور خریدیں گے کیونکہ یہ آپریشن کے لیے ضروری ہیں۔
ایف بی آر کے کون سے افسران کے لیے ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں؟سینیٹ کمیٹی نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری روکتے ہوئے وضاحت طلب کی تھی جس پر اب ایف بی آر کی جانب سے سینیٹ کمیٹی کو لکھا گیا خط سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کون سے افسران کے لیے گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں اور گاڑیاں کیوں ضروری ہیں۔
ایف بی آر کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ نئی گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات عملے کو دی جائیں گی، صرف گریڈ 17 اور 18 کے افسران یہ گاڑیاں استعمال کر سکیں گے، جبکہ گریڈ 19 یا اس سے سینئر افسر کو ایک بھی گاڑی نہیں دی جائے گی، جبکہ یہ گاڑیاں دفاتر کی ملکیت ہوں گی افسران کو ذاتی استعمال کے لیے نہیں دی جائیں گی، گاڑیوں کا غیر ضروری اور غلط استعمال روکنے کے لیے اس ک اندر دونوں اطراف ایف بی آر کے اسٹیکرز چسپاں کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں؟ایف بی آر حکام کو گاڑیوں کی فراہمی کا معاملہ، وزیر خزانہ حمایت میں سامنے آگئے
سینیٹ کمیٹی کو لکھے گئے خط میں ایف بی آر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس وقت 1300 سی سی کی گاڑیاں خریدنے کا پرچیز آرڈر دیا گیا ہے تمام ایک ہزار 10 گاڑیوں کو 3 مرحلوں میں خریدا جائے گا، جبکہ گاڑیوں کی خریداری کے لیے بیڈنگ پر اٹھائے گئے اعتراض پر کہا گیا ہے کہ قانون کہ تحت ایف بی آر کو اجازت ہے کہ وہ مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیاں براہ راست کمپنی سے خرید سکے۔
ایف بی آر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ رواں سال 1300 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنا ہے، گزشتہ سال ٹیکس ہدف میں 600 روپے کا شارٹ فال رہا ہے جس میں سے 350 ارب سیلز ٹیکس کا شارٹ فال رہا ہے، سیلز ٹیکس وصولیوں کے لیے افسران کو دفاتر سے باہر جانا ہو گا جس کے لیے سواری ضروری ہے۔
واضح رہے کہ ایف بی آر کی جانب گاڑیوں کی خریداری کے لیے لکھے گئے خط میں خط میں ابتدائی طور پر کہا گیا تھا کہ ایک ہزار 10 نئی گاڑیوں کی خریداری 3 مرحلوں میں ہوگی اور پوری رقم ایف بی آر ادا کرے گا۔ 500 گاڑیوں کی خریداری کے لیے 3 ارب روپے کی ایڈوانس ادائیگی کی جائے گی جسے پہلی کھیپ کی مکمل ادائیگی تصور کیا جائے گا۔ ایک ہزار 10 گاڑیوں کی فراہمی جنوری سے مئی 2025 کے درمیان ہوگی۔ پہلے مرحلے میں جنوری میں 75، فروری میں 200 اور مارچ میں 225 گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔ دوسرے مرحلے میں اپریل میں 250 گاڑیاں اور مارچ میں 260 گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں؟ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے سے روک دیا
سینیٹ کمیٹی نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت کی تھی اور چیئرمین کمیٹی نے کہا تھا ایف بی آر ایک ہزار سے زیادہ گاڑیاں کس لیے خرید رہا ہے جس پر وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا تھا یہ گاڑیاں فیلڈ افسران کے لیے خریدی جا رہی ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ کیا پہلے فیلڈ افسران ٹیکس لینے سائیکل پر جاتے تھے؟ ایف بی آر حکام نے کہا کہ افسران دفتر میں بیٹھے ہیں جس سے درست جانچ نہیں ہوتی، گاڑیوں میں باہر جائیں گے تو کام ہوگا۔
ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ گاڑیوں کی خریداری کا آرڈر کرچکے ہیں۔ جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ بدمعاشی دیکھ لیں کہ اتنی جلدی میں خریداری کا آرڈر بھی کردیا گیا، ایف بی آر مخصوص کمپنیوں سے گاڑیاں خرید رہی ہے یہ بہت بڑا اسکینڈل ہے۔ فیصل واوڈا نے سوال اٹھایا کہ کیا ایف بی آر کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں، خریداری فی الحال روکی جائے پھر کمپٹیشن کے ذریعے خریداری کی بات کی جائے، اس خریداری کو روکا نہ گیا تو بہت بڑا کرپشن اسیکنڈل ہوگا۔
فیصل واوڈا نے سوال اٹھایا کہ کیا ایف بی آر کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں، خریداری فی الحال روکی جائے پھر کمپٹیشن کے ذریعے خریداری کی بات کی جائے، اس خریداری کو روکا نہ گیا تو بہت بڑا کرپشن اسیکنڈل ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر شارٹ فال فیصل واوڈا گاڑیاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر شارٹ فال فیصل واوڈا گاڑیاں گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں گاڑیوں کی خریداری ایف بی آر کی جانب افسران کے لیے کے لیے گاڑیاں دی جا رہی ہیں کو گاڑیوں کی ایف بی آر کو سینیٹ کمیٹی فیصل واوڈا گیا ہے کہ نے ایف بی کمیٹی نے شارٹ فال ایک ہزار جائیں گی کی جائے
پڑھیں:
عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
ویب ڈیسک : چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کے لیے دورے کیے ہیں، جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں، مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے، قانون کےبہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیس سن رہے ہیں، عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری
چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والےنوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں، میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔
ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار