جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے پناہ گزین فلسطینیوں کی غزہ میں اپنے گھروں کو واپسی شروع ہوگئی۔  

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے مستعفی وزیر بین گویر نے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو مسترد کرتے ہوئے غزہ کے مکمل طور پر تباہ ہونے تک جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بین گویر نے نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری فتح نہیں ہے بلکہ ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔

مستعفی وزیر بین گویر نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس جنگ بندی معاہدے کا ایک اور ذلت آمیز حصہ ہے۔

بین گویر نے مزید کہا کہ نصیرات کے کوریڈور کے ذریعے غزہ کے شمالی حصے میں فلسطینیوں کی واپسی میں لاپرواہی برتی جا رہی ہے۔ یہ اسرائیلیوں کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے۔

یہ خبر پڑھیں : غزہ سفرِ عزمِ نو؛ ہزاروں فلسطینیوں کی کھنڈر بن چکے اپنے گھروں میں واپسی شروع

غزہ جنگ بندی معاہدے کی مخالفت میں استعفی دینے والے بین گویر نے کہا کہ  یہ معاہدہ فتح نہیں بلکہ میدان جنگ میں ہتھیار ڈالنے کی طرح ہے۔

انتہاپسند یہودی رہنما بین گویر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے بہادر سپاہیوں نےفلسطینیوں کی اپنے گھروں میں واپسی کے لیے جنگ نہیں کی تھی۔

بین گویر نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اپنی جانیں جنگ جیتنے کے لیے دی تھیں کسی معاہدے کے لیے نہیں۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے فلسطینیوں کی بین گویر نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ

اپنے ایک جاری بیان میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں وزارت خارجہ کی عمارت میں اپنے نارویجین ہم منصب "سپین بارت ایدہ" کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 روز سے انسانی امدادکا داخلہ بند ہے۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ اسی سلسلے میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی کی سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے خبردار کیا۔ اس ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ کی مالی امداد روک کر اسرائیل نے منظم طریقے سے یہاں کے مکینوں کو تباہ کرنے کی ٹارگٹڈ پالیسی اپنائی ہے۔

غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے صیہونی رژیم نے یہاں کسی بھی قسم کی امداد اور رقوم کو داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ یہ مالی محاصرہ غزہ میں شدید اقتصادی بحران پیدا کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ وہ بلیک مارکیٹ سے مہنگی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ خریدیں جو کہ اُن کی مالی حالت کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ اقتصادی دباؤ صرف غزہ کے اقتصادی ڈھانچے پر ہی حملہ نہیں بلکہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مرنے اور بتدریج تباہ کرنے کی صیہونی پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
  • بھارت پاکستان کے شہروں پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • امریکہ، ییل یونیورسٹی میں غاصب و سفاک صہیونی وزیر کا "کچرے" کیساتھ استقبال
  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟