اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جنوری 2025)سٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کر دیا،سٹیٹ بینک نے کئی مانیٹری پالیسی کااعلان کردیا،گورنر سٹیٹ بینک کا ملک میں شرح سود میں کمی کا اعلان ،مانیٹری پالیسی کمیٹی نے ملک میں شرح سود 13سے کم کر کے 12کر دی گئی ہے ،کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک کی مانیٹری کمیٹی نے شرح میں ایک فیصد کمی کا اعلان کیا ہے۔
معاشی اعشارئیے بہتری کی جانب گامزن ہیں ۔ مہنگائی اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے۔ اس فیصلے کا مقصد معیشت میں استحکام لانا اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔ اس کمی سے قرضوں کی سہولت میں اضافہ ہوگا اور عوام کو مالی سہولت فراہم ہوگی۔(جاری ہے)
سٹیٹ بینک نے ملک کی اقتصادی صورتحال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور آئندہ مالی سال کی حکمت عملی پر بات کی۔
گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ مہنگائی مئی 2023 میں 38 فیصد تھی جو کم ہوکر 4.1 فیصد رہی، جنوری میں مہنگائی مزید کم ہوگی۔ کرنٹ اکاونٹ کھاتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں سرپلس رہا، کرنٹ اکاو¿نٹ سرپلس رہنے کے سبب زرمبادلہ ذخائربڑھے۔گورنر سٹیٹ بینک نے کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں مجموعی زرمبادلہ ذخائر 16.19 ارب ڈالرز ہیں، جو ملکی معیشت کے استحکام کیلئے ایک اچھا اشارہ ہیں۔ قبل ازیں گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کے بعد 2025 کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیاگیا۔سٹیٹ بینک مسلسل 7 مرتبہ پالیسی ریٹ میں 9 فیصد تک کی کمی کر چکا ہے جبکہ اس وقت بنیادی شرح سود 13 فیصد پر ہے ۔اس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف نے بھی شرح سود میں مزید کمی کا اشارہ دیا تھا ۔ سٹیٹ بینک اس سے قبل 5 جائزوں میں تسلسل کے ساتھ شرح سود میں 9 فیصد کمی لاچکا ہے۔ قبل ازیں جون 2024 میں شرح سود 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی۔ آخری بار 17 دسمبر 2024ءکو ہونے والے جائزے میں پالیسی ریٹ 2 فیصد کم کرکے 13 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گورنر سٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی سٹیٹ بینک نے کمی کا اعلان فیصد کمی فیصد کم
پڑھیں:
بینک آف پنجاب کی اینالسٹ اور انویسٹرز کے لیے کارپوریٹ بریفنگ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر 2025ء)بینک آف پنجاب (BOP) نے گزشتہ روز بروکریجز، ریسرچ اینالسٹ اور مارکیٹ کے شرکاء کے لیے ایک کارپوریٹ بریفنگ کا انعقاد کیا، جس میں نصف سالہ اور سالانہ مالی کارکردگی پر روشنی ڈالی گئی۔ اجلاس کی صدارت صدر و سی ای او جناب ظفر مسعود نے کی، جبکہ ان کے ہمراہ چیف فنانشل آفیسر جناب ندیم عامر، چیف ڈجیٹل آفیسر جناب نوفل داوٴد، کمپنی سیکرٹری جناب کامران حفیظ، گروپ ہیڈ ٹریژری و کیپیٹل مارکیٹس جناب قاسم ندیم اور گروپ ہیڈ کارپوریٹ و انویسٹمنٹ بینکنگ جناب عمر خان بھی موجود تھے۔بینک آف پنجاب نے سال 2025 کی پہلی ششماہی میں تاریخی نتائج حاصل کیے، جو بینک کی مضبوط حکمتِ عملی اور آپریشنل کامیابی کا ثبوت ہیں۔
(جاری ہے)
بینک کے آپریٹنگ منافع میں 278 فیصد اضافہ ہوا اورقبل ازٹیکس منافع بڑھ کر 15.2 ارب روپے تک پہنچ گیا، جو بینک کی تاریخ کا سب سے زیادہ منافع ہے۔ نئی ڈویڈنڈ پالیسی کے مطابقت میں بینک نے پہلی بار 10 فیصد کیش ڈویڈنڈ کا اعلان کیا۔
بینک ڈپازٹس میں بھی شاندار اضافہ دیکھنے کو ملا، کرنٹ ڈپازٹس میں 43 فیصد اور اسلامی ڈپازٹس میں 80 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس شاندار کارکردگی کے نتیجے میں بینک کے شیئر کی قیمت میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں294 فیصد اضافہ ہوا اور مارکیٹ کیپیٹلائزیشن ریکارڈ 63 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گئی۔اینالسٹ کے سوال و جواب کے سیشن میں کئی اہم موضوعات زیر بحث آئے۔ پائیدار کارکردگی سے متعلق سوال پر انتظامیہ نے وضاحت کی کہ منافع بنیادی طور پر ڈپازٹ مکس میں ڈھانچہ جاتی بہتری، ڈجیٹل اپناوٴ میں تیزی اور فیس انکم میں اضافے پر مبنی ہے، جو کہ دیرپا ہے اور کسی وقتی فائدے پر انحصار نہیں کرتا۔
سیلاب سے زرعی اور ایس ایم ای پورٹ فولیوز پر ممکنہ اثرات پر اینالسٹس کی تشویش کے جواب میں انتظامیہ نے وضاحت دی کہ زرعی اور ایس ایم ای فنانسنگ بینک کے قرضوں کے تقریباً ایک تہائی پر مشتمل ہے، تاہم اس میں صرف 8 فیصد حصہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہے۔ ان میں سے 76.59 فیصد سرکاری اسکیموں کے تحت فراہم کردہ فرسٹ لاس گارنٹی سے کور ہے، جس کی وجہ سے غیر محفوظ حصہ بہت کم ہے۔ بینک کا اپنا کمرشل پورٹ فولیو زیادہ تر کولیٹرل اور انشورنس کے ساتھ ہے جبکہ غیر محفوظ حصہ کل قرضوں کا صرف 0.18 فیصد سے بھی کم ہے۔ کسان کارڈ پورٹ فولیو کی ادائیگی کی شرح پہلی سائیکل میں 99 فیصد رہی ہے، اور باقی بقایاجات گارنٹی ڈھانچوں کے تحت جذب ہو جاتے ہیں۔ انتظامیہ نے زور دیا کہ محتاط لینڈنگ پالیسی اور ڈیٹا پر مبنی کلائنٹ سلیکشن کی بدولت زرعی اور ایس ایم ای پورٹ فولیو موسمیاتی چیلنجز کے باوجود مستحکم ہیں۔
ٹرم ڈپازٹس اور سرمایہ کاری کی ری پرائسنگ حکمت عملی پر سوالات کے جواب میں انتظامیہ نے بتایا کہ 502 ارب روپے کے ٹرم ڈپازٹس گزشتہ سال سے منتقل ہوئے تھے جن میں سے 87 فیصد اگست تک میچور ہو چکے ہیں جبکہ صرف 13 فیصد باقی ہیں، جس سے لائبیلٹی سپریڈ بہتر ہوا ہے۔ سرمایہ کاری ا پورٹ فولیو میں 57 فیصد فلوٹنگ ریٹ بانڈز، 19 فیصد فکسڈ پی آئی بیز اور 24 فیصد ٹی بلزپر مشتمل ہے، جو محتاط اورمتوازن حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈپازٹس کی نمو اور موجودہ اکاوٴنٹس کے مکس پر گفتگو کرتے ہوئے انتظامیہ نے بتایا کہ بینک کے موجودہ کرنٹ اکاوٴنٹس کا تناسب 2023 میں 17 فیصد سے بڑھ کر 2025 کی پہلی ششماہی میں 24 فیصد تک پہنچ گیا ہے، جو کہ سال کے آخر کے ہدف 22 فیصد سے بڑھ گیاہے۔ یہ کامیابی اسلامی بینکنگ کے پھیلاوٴ اور کسٹمر فرسٹ ڈجیٹل اقدامات کی مرہونِ منت ہے۔
شیئر پرائس کے حوالے سے سوالات کے جواب میں انتظامیہ نے واضح کیا کہ بینک باضابطہ انداز میں فارورڈ لکنگ گائیڈنس نہیں دیتا، تاہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات، بہتر ڈویڈنڈ پے آوٴٹ اور پائیدار منافع نے گزشتہ سال کے دوران شیئر پرائس میں 294 فیصد اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ رجحان مستقبل میں بھی بینک کی مضبوط بنیادوں اور طویل مدتی حکمت عملی کے تحت جاری رہے گا۔
بینک کے صدر و سی ای او ظفر مسعود نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
“ہمارے نتائج کئی سالوں کی ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں، جن کے تحت نجی کم لاگت ڈپازٹس کو ہدف بنانا، ڈپازٹس کی ری پرائسنگ کو موٴثر بنانا، کرنٹ اکاوٴنٹس میں اضافہ اور ٹریژری آپریشنز کو زیادہ موٴثر بنانا تھا۔ ساتھ ہی ہم محتاط ہیں اور بیرونی خطرات، بالخصوص موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں تاکہ اپنے اسٹیک ہولڈرز کو مسلسل ویلیو فراہم کر سکیں۔”
مستقبل کے لائحہ عمل کے طور پر، بینک نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ کسٹمر کے تجربے کو مزید بہتر بنائے گا، ڈجیٹل ٹرانسفارمیشن کو تیز کرے گا اور فنانشل انکلوژن کو فروغ دے گا، بالخصوص ایس ایم ای، زراعت اور ہاوٴسنگ فنانس کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔