حکومت نے ملک میں کالے دھن کا راستہ روکنے کے لیے کیا بڑا فیصلہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
وفاقی حکومت نے ملک میں کالے دھن کا راستہ روکنے کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے غیر ظاہر شدہ رقم سے ایک کروڑ روپے سے زائد کی پراپرٹی خریدنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کالا دھن کمانے والوں کے لیے بُری خبر، اسٹیٹ بینک کا تمام نئے کرنسی نوٹ لانے کا فیصلہ
سینیٹر محسن عزیر کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ حکومت نے ملک میں غیر ظاہر شدہ آمدن اور اثاثوں کا راستہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ غیر ظاہر شدہ رقم سے ایک کروڑ روپے سے زائد کی پراپرٹی خریدنے پر پابندی ہوگی، ایک کروڑ روپے سے مہنگی پراپرٹی خریدنے کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن میں اثاثے ظاہر کرنے ہوں گے۔
راشد محمود لنگڑیال کے مطابق ملک میں 97 فیصد سے زیادہ پراپرٹی ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم ہیں، ہمارا ہدف زیادہ مالیت کی پراپرٹی ٹرانزیکشنز کرنے والا 2.
یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک پاکستانیوں سے ڈالر منگوانے کے لیے ایمنسٹی اسکیم؟
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ مذکورہ مقصد کے لیے ایف بی آر ایک ایپ بھی لانچ کرے گی، پراپرٹی خریدنے کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے والا ڈیٹا ایپ میں ظاہر ہوجائے گا، ایک کروڑ 30 لاکھ ظاہر کردہ آمدن سے ایک پلاٹ خریدا جاسکے گا، مزید پراپرٹی خریدنے کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن میں مزید رقم یا آمدن ظاہر کرنا لازمی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انکم ٹیکس ایف بی آر پاکستان راشد محمود لنگڑیال وفاقی حکومتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انکم ٹیکس ایف بی ا ر پاکستان راشد محمود لنگڑیال وفاقی حکومت ایک کروڑ روپے سے پراپرٹی خریدنے ایف بی ا ر انکم ٹیکس ملک میں کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ہے.(جاری ہے)
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے. درخواست گزار محمد فاروق نے استدعا کی ہے کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے. قبل ازیں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی. گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے.