خیبر پختونخوا اسمبلی نے زرعی انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا اسمبلی نے زرعی شعبے پر ٹیکس کے نفاذ کے لیے زرعی انکم ٹیکس بل 2025 کی منظوری دے دی ہے۔ یہ بل یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔
منظور شدہ بل کے مطابق اگر کسی کی سالانہ زرعی آمدن 15 کروڑ روپے سے تجاوز کرے گی تو اسے سپر ٹیکس کے زمرے میں شامل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں، 50 ایکڑ زیر کاشت اراضی یا 100 ایکڑ سے زائد غیر کاشت شدہ اراضی پر بھی سالانہ زرعی ٹیکس لاگو ہوگا۔
زرعی اراضی کو تین زونز میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ ٹیکس کی شرح مقرر کی جا سکے۔
زون ون: ساڑھے 12 ایکڑ سے 25 ایکڑ اراضی پر فی ایکڑ 1200 روپے ٹیکس عائد ہوگا۔ زون ٹو: ساڑھے 12 ایکڑ سے 25 ایکڑ اراضی پر فی ایکڑ 900 روپے ٹیکس لاگو ہوگا۔ زون تھری: ساڑھے 12 ایکڑ سے 25 ایکڑ اراضی پر فی ایکڑ 500 روپے ٹیکس مقرر کیا گیا ہے۔منظور شدہ بل کے مطابق 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس عائد ہوگا جبکہ 12 لاکھ سے 16 لاکھ روپے سالانہ زرعی آمدن پر 20 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
یہ اقدام حکومت کی جانب سے زرعی آمدن کو باقاعدہ ٹیکس نظام میں شامل کرنے کی طرف ایک بڑا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سالانہ زرعی ایکڑ سے
پڑھیں:
نہروں کا تنازع؛ چشمہ رائٹ بینک کینال سیاست کی نذر نہ ہو، ترجمان پختونخوا حکومت کا انتباہ
پشاور:ترجمان پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے نہری منصوبوں کا تنازع کم ہونے کی تعریف کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبہ سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے۔
اپنے بیان میں انہوں نے نہری منصوبوں پر سیاست کرنے سے گریز کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے صوبوں کے مفادات کا خاص خیال رکھا جائے۔ شکر ہے نہروں کے معاملے پر دو بڑی سیاسی جماعتوں کی نورا کشتی فی الحال ختم ہو گئی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں خیبر پختونخوا کے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبے کو دیگر نئے نہری منصوبوں سے نتھی نہ کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چشمہ رائٹ بینک کینال (لفٹ کم گریویٹی منصوبہ) کو 1991 میں مشترکہ مفادات کونسل نے باضابطہ منظوری دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی روشنی میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں نہریں نکالی گئیں، تاہم خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں تاحال اس منصوبے پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اس منصوبے کے لیے 35 فیصد فنڈنگ کی یقین دہانی بھی کرا دی ہے۔ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کو کسی نئے تنازع کا حصہ بنانے کی بھرپور مخالفت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ خیبر پختونخوا کے ساتھ زیادتی کی اور اسے محرومی کا شکار بنایا۔ یہ منصوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرخیز ار آباد بنا سکتا ہے۔