سیف علی خان پر حملہ، پولیس کی غیر ذمہ داری سے بے گناہ نوجوان کی زندگی تباہ ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ممبئی پولیس کی جانب سے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملہ کیس میں ابتدائی طور پر ملزم قرار دیے گئے بے گناہ شخص کی زندگی تباہ ہوگئی۔
باندرا اور ممبئی پولیس کی اعلیٰ تفتیشی ٹیم نے کیس کی تحقیقات کے دوران اکتیس سالہ آکاش کانوجیا کو مشتبہ ملزم قرار دیا اور اُس کی تصویر جاری کر کے لوگوں سے گرفتاری میں مدد مانگی تھی۔
بعد ازاں پولیس نے اُسے 18 جنوری کو چھتیس گڑھ پولیس اسٹیشن سے اُس وقت گرفتار کیا جب وہ ممبئی سے بلاس پور اپنی ہونے والی اہلیہ سے ملاقات کیلیے جارہا تھا۔
پولیس نے آکاش کو حراست میں لے کر تفتیش کی تو وہ بے گناہ ثابت ہوا تاہم اس کے بعد اُس کی زندگی تباہ ہوگئی اور اُسے کمپنی نے کام پر رکھنے سے انکار کردیا جبکہ لڑکی والوں نے رشتہ بھی ختم کردیا۔
آکاش کے مطابق وہ اپنی اہلیہ سے ملاقات کیلیے جارہا تھا کہ اس دوران سی سی ٹی وی فوٹیج میں اُس کی تصویر آئی جس پر پولیس نے اُسے مشتبہ قرار دیا۔
بے گناہ شخص کے مطابق پولیس نے تفتیش میں سنگین غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجھے گرفتار کیا جبکہ میری داڑھی مونچھیں تھیں اور حملہ آور کلیئن شیو تھا، اس کے باوجود بھی میری تصویر جاری کی گئی۔
آکاش کے مطابق پولیس نے مجھے مطلوب شخص قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کو تصویر تھی جس کے بعد سب سے پہلے مجھے ملازمت سے نکالا گیا جب میں بے گناہ ہونے کے بعد واپس آیا تو کمپنی نے دوبارہ رکھنے سے انکار کردیا اور میری وضاحت تک نہیں سنی۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کی غفلت کی وجہ سے میری دو سال کی منگنی ختم ہوگئی اور سسرالیوں نے بھی شادی سے انکار کردیا۔
آکاش نے اعلان کیا کہ وہ اپنی زندگی تباہ ہونے پر سیف علی خان کے گھر کے باہر مظاہرہ کریں گے اور انصاف مانگیں گے۔
واضح رہے کہ پولیس نے سیف علی خان پر حملہ کیس میں بنگلادیش سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارک وطن شرف السلام کو گرفتار کیا ہے۔ جن پر سیف علی خان پر حملہ کرنے کا بھی الزام اور شواہد سامنے آئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان پر حملہ زندگی تباہ پولیس کی پولیس نے بے گناہ
پڑھیں:
بھارت؛ فیس بک دوست نے شادی کے مطالبے پر خاتون کو بیدردی سے قتل کردیا
بھارتی ریاست راجستھان میں 37 سالہ خاتون کی فیس بک پر دوستی اور پھر محبت کا انجام نہایت افسوسناک ہوا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون اپنے فیس بک فرینڈ سے شادی کے لیے اس کے گھر پہنچ گئی تھی لیکن پھر ان کی لاش ہی ملی۔
پولیس نے بتایا کہ مقتولہ مکیش کماری جھنجھنو کی رہائشی تھیں اور وہ تقریباً دس سال قبل اپنے شوہر سے طلاق لے چکی تھیں۔
خاتون کی گزشتہ برس اکتوبر میں فیس بک پر دوستی باڑمیر کے اسکول ٹیچر مانارام سے ہوئی تھی جو محبت میں تبدیل ہوگئی۔
پولیس کے بقول مکیش کماری اکثر اسکول ٹیچر سے ملنے باڑمیر آتی تھیں اور شادی پر اصرار کرتی تھیں۔
اسکول ٹیچر مانارام بھی شادی شدہ تھا اور طلاق کے مقدمے میں الجھا ہوا تھا، اسی وجہ سے مکیش کماری کے ساتھ اکثر تلخ کلامی رہتی تھی۔
جس پر 10 ستمبر کو مکیش کماری دوبارہ اسکول ٹیچر کے گاؤں پہنچی اور اس کے اہلِ خانہ کے سامنے اپنے تعلقات کا ذکر کیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ اسی شام اسکول ٹیچر نے لوہے کی راڈ سے مکیش کماری کو مار مار قتل کردیا اور لاش اپنی گاڑی میں ڈال کر سڑک کنارے کھڑی کر دی۔
پولیس کے بقول ملزم نے نہایت چالاکی کے ساتھ گاڑی پارک کی تھی تاکہ ایسا لگے جیسے یہ حادثہ تھا۔
گرفتاری کے بعد مانارام نے جرم کا اعتراف کر لیا۔ لاش ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کر دی گئی ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔