آزاد کشمیر: اسپیکر لطیف اکبر پر حملے کے ملزمان کی عدم گرفتاری، پیپلزپارٹی نے ڈیڈلائن دیدی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسپیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر پر حملہ کرنے والے ملزمان 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی گرفتار نہ ہوسکے، پیپلزپارٹی نے ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے 48 گھنٹے کی ڈیڈلائن دے دی۔
اسپیکر چوہدری لطیف اکبر نے مظفرآباد میں وزرا حکومت جاوید ایوب اور جاوید بڑھانوی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ سابق امیدوار اسمبلی کے قریبی رشتہ دار پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے جس پر سوشل میڈیا کے ذریعے دھمکی دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں اسپیکرز فورم کا لطیف اکبر پر حملے کا نوٹس، 3 روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم
انہوں نے کہاکہ میں نے انتظامیہ کو آگاہ کردیا تھا لیکن کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا، اور پھر میرے قافلے پر حملہ ہوگیا۔
لطیف اکبر نے کہاکہ وزیراعظم آزاد کشمیر کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی کے باوجود کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، حملے میں نامزد پانچ ملزمان نے عبوری ضمانت کرالی ہے۔ ہم کیا سمجھیں کہ پولیس ملزمان کی ساتھ ملی ہوئی ہے؟۔ اگر ریاست کا تیسرا بڑا عہدہ محفوظ نہیں تو عام آدمی کا کیا ہوگا۔
اس موقع پر وزیر حکومت جاوید ایوب نے کہاکہ معاشرے کے تمام طبقات سینیئر ترین پارلیمنٹیرین چوہدری لطیف اکبر کا احترام کرتے ہیں۔ آزاد کشمیر میں رواداری کی سیاست ہے، اس میں تشدد کا کوئی عمل دخل نہیں۔
انہوں نے کہاکہ سیاست دلیل کا نام ہے، دھونس اور دھاندلی کا نہیں، 48 گھنٹوں میں ملزمان کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو پیپلز پارٹی اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی کے قافلے پر فائرنگ، 2 کارکنان زخمی
واضح رہے کہ گزشتہ روز چوہدری لطیف اکبر کے قافلے پر اپنے حلقہ انتخاب میں مخالف سیاسی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسپیکر آزاد کشمیر پیپلزپارٹی چوہدری لطیف اکبر ڈیڈلائن سیاست ملزمان عدم گرفتاری وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر ا زاد کشمیر پیپلزپارٹی چوہدری لطیف اکبر ڈیڈلائن سیاست ملزمان عدم گرفتاری وی نیوز نے کہاکہ
پڑھیں:
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2025ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے۔ ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے، 13 ارب سے زائد کی لائبلٹی پڑی ہے۔ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔ایم ایل ون سٹرٹیجک پراجیکٹ ہے۔ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے۔تھر کو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں۔ ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے۔(جاری ہے)
ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے۔ایم ایل ون اب تک بن جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ایم ایل ون کے ثمرات بھی آنے چاہئیں تھے۔ایم ایل ون کے اب تک نہ بننے کی کئی وجوہات ہیں۔ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ یا مسئلہ نہیں ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے اب سی پیک میں شامل ہے ۔ایم ایل ون پر ایک سو ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ سے ریل گاڑی جاسکے گی۔لاہور سے اسلام آباد تک کا سفر اڑھائی گھنٹے کا ہو جائے گا ۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ تین ارب سے زائد کا مٹیریل خریدنے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکو موٹو کی مرمت کا پراجیکٹ تھا ۔ پی اے سی نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ابھی تک یہ معاملہ حل کیوں نہیں کیا ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ریلوے اور پیپرا کے درمیان تعاون نہ ہونے کی وجہ سے مسئلہ حل نہیں ہوا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہمارا ٹائم ضائع ہورہا ہے یہ کس کی ذمہ داری ہے ۔سیکرٹری ریلوے نے پی اے سی کو کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ 506 ملین کا ایچ ایس ڈی آئل استعمال کرنے سے متعلق غلط بیانی کی گئی ہے۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ میں نے اس ہفتے انکوائری کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔دس دنوں میں رپورٹ پی اے سی کو فراہم کردیں گے۔ رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ اس مسئلے کی نشاندہی 2007 میں ہوئی تھی ، ڈیڑھ سال پہلے کمیٹی کیوں بنائی گئی۔ کمیٹی نے اس معاملے پر دس دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ ریلوے ملازمین کو 482 ارب روپے کا خلاف ضابطہ ڈیلی الائونس دینے کے معاملہ پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ فکس ڈیلی الائونس کو میں نے ہی بند کیا ہے۔ اس معاملے میں ضابطے پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ہمیں اس رقم کو ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے۔ فنانس ڈویژن حکام نے کہا کہ فنانس ڈویژن اس کو خلاف ضابطہ سمجھتا ہے۔ اس معاملے کو ای سی سی میں لے جایا جائے۔ پی اے سی نےفنانس ڈویژن کو یہ معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی ۔پی اے سی کو سیکرٹری ریلوے نے بریفنگ میں بتایا کہ ریلوے پبلک گڈز سروس اور بزنس کو سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ آئل امپورٹ بل میں 500 ملین کی کمی لائے ہیں۔ریلوے کالونیوں میں ملازمین افسران کو سبسڈائزڈ بجلی کی فراہمی بند کردی ہے۔ بجلی کے فری یونٹس کو 155 ملین یونٹس سے 85 ملین یونٹس تک لے آئے ہیں۔تمام ریلوے کالونیوں میں میٹرنگ انفراسٹرکچر کو فروغ دے رہے ہیں۔ایم ایل این پر گاڑیوں کی سپیڈ زیادہ سے زیادہ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ ماضی میں ریلوے سے 100روپے کمانے کیلئے 180روپے کا خرچہ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے۔لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے تیرہ چودہ ارب کی لائبلٹی پڑی ہے۔پنشن کی مد میں 77 ارب روپے سے زائد کے بقایاجات ہیں۔وفاق کو سمری بھیجی ہے پنشن کو قومی بجٹ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ ستر سال سے ریلوے کے انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی ۔ریلوے کا زیادہ تر انفراسٹریکچر بوسیدہ اور پرانا ہوچکا ہے۔ گزشتہ سیلاب کی وجہ سے بھی ریلوے انفراسٹریکچر کو نقصان پہنچا ۔