ماضی کی غلطیاں دفن اور دل بڑا کرے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے، چوہدری شجاعت حسین
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ماضی کی غلطیاں دفن اور دل بڑا کرے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے، ریاست مخالف عناصر اور ان کے بچوں کا مستقبل بھی پاکستان سے وابستہ ہے۔ اپنی 79ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقاریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئےچوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ جب تک ہم سیاست کو عبادت نہیں سمجھیں گے اور ملک کی تعمیر و ترقی ہمارا اولین ایجنڈا نہیں ہوگا ملک آگے نہیں بڑھے گا، پوری نیک نیتی کے ساتھ قوم اور پارٹی کو بتاتاہوں کہ پاکستان کا مستقبل انتہائی روشن ہے۔ انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا کی قیادت کرے گا، اب وقت آگیا ہے کہ سیاست دان اوراسٹیبلشمنٹ مل کر اس ملک اور قوم کا مقدر سنواریں۔
آصف علی زرداری ناخوش، وزیراعظم آفس ایوان صدر کی ہدایات پر توجہ نہیں دے رہا، سلیم مانڈوی والا نے دعویٰ کردیا
انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو دفن کرنا ہوگا، میں نے کبھی بھی ذاتی عناد اور بغض کی سیاست نہیں کی، سب کو مشورہ ہے کہ اپنے مخالفین کے لیے دل بڑا کریں اور ایک نئے خوشگوار دور کا آغاز کریں،اب سیاسی غلطیاں کرنے کی گنجائش نہیں،ریاست کو دل بڑاکرنا ہو گا اور ریاست مخالف عناصر کو یہ ضرور سوچنا ہو گا کہ انکا اور انکے بچوں کا مستقبل اسی ملک اور دھرتی سے وابستہ ہے۔انہوں نے کہا خطبہ ججۃ الوداع انسانیت کے لیے بہترین چارٹر ہے اور ہمیں آگے بڑھنے کے لیے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ سے راہنمائی حاصل کرنا ہوگی کہ انہوں نے فتح مکہ کے موقع پر اپنے بدترین دشمنوں کو معاف کرکے ایک نئے معاشرے کی بنیاد رکھی تھی۔
مودی کا ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ، دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیدی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا، وزیرخزانہ
WASHINGTON:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی اصلاحات، مالی استحکام اور ماحولیاتی عزم کی تجدید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اب اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنالیا ہے لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)-ورلڈ بینک کے اجلاس کے موقع پر اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں "2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجز اور مواقع" کے موضوع پر گفتگو کی۔
انہوں نے پاکستان کی معاشی صورت حال، اصلاحاتی منصوبوں اور حکومتی ترجیحات پر کھل کر اظہار خیال کیا اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مثبت شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں پاکستان نے معاشی استحکام کی جانب اہم پیش رفت کی ہے، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، مہنگائی میں کمی، کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور مالی خسارے میں کمی کو اہم کامیابیاں قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف پہلا قدم ہے، اصل مقصد پائیدار ترقی اور اصلاحات کا تسلسل ہے
کرکٹ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اب "اسکور بورڈ پر کچھ رنز بنا لیے ہیں" لیکن ماضی کی غلطیوں سے بچنا ہوگا۔
مالیاتی نظم و ضبط کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں توازن قائم رکھتے ہوئے عوامی فلاح اور ترقیاتی اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنا ضروری ہے، رواں مالی سال میں ٹیکس ریونیو میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کا جی ڈی پی تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کی مؤثر مینجمنٹ سے تقریباً 10 کھرب روپے کی بچت ہوئی ہے، جبکہ پالیسی ریٹس میں کمی سے مالی گنجائش بڑھی ہے۔
انہوں نے صوبوں کے ساتھ قومی مالیاتی معاہدے کے تحت شراکت داری کو فروغ دینے پر بھی زور دیا اور پاکستان میں پہلی مرتبہ زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کو ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا۔
ریونیو اصلاحات کے مؤثر نفاذ پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ڈیجیٹل نظام اور نفاذ کی اہمیت پر زور دیا اور پاکستان کی بھاری بھر کم انفارمل معیشت اور لگ بھگ 90 کھرب روپے مالیت کے نوٹوں کی گردش کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ریٹیل، رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل جیسے شعبوں کو باقاعدہ بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی آڈٹ، ٹریک اینڈ ٹریس اور فیس لیس کسٹمز استعمال کیے جا رہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے ایف بی آر میں اصلاحات کے لیے افراد، طریقہ کار اور ٹیکنالوجی میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔
محمد اورنگزیب نے اپنی گفتگو میں آبادی میں اضافے اور ماحولیاتی تبدیلی کو بھی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز قرار دیا اور بتایا کہ حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر خاندانی منصوبہ بندی، ماں اور بچے کی صحت اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم پر جامع حکمتِ عملی پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی نشوونما متاثر ہونے کی بڑی وجہ بھی منصوبہ بندی کا فقدان ہے، جس سے انسانی وسائل پر منفی اثر پڑتا ہے، ان کا زور صرف مسائل کی نشان دہی نہیں بلکہ عملی اور مقامی سطح پر مؤثر حل پر ہے اور انہوں نے اس ضمن میں بنگلہ دیش کے ماڈل سے سیکھنے کی بات کی۔
وزیر خزانہ نے ماحولیاتی بہتری کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری اور شفاف منصوبوں کی تیاری کو ناگزیر قرار دیا۔
انہوں نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے 500 ملین ڈالر، ورلڈ بینک کے دس سالہ شراکتی فریم ورک اور آئی ایم ایف کے ساتھ 1.3 ارب ڈالر کے نئے پروگرام کو مثبت پیش رفت قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے تحت پاکستان گرین ٹیکسونومی فریم ورک تیار کر رہا ہے جس کے ذریعے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پہلا پانڈا بانڈ متعارف کرایا جائے گا، جس کی رقم اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کے مطابق استعمال کی جائے گی۔
عالمی سطح پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بریٹن ووڈز جیسے مالیاتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات بہتر طریقے سے پوری ہو سکیں۔
انہوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی قیادت کو سراہا اور زور دیا کہ عالمی سطح پر ایک ایسا پلیٹ فارم قائم کیا جائے جو رعایتی فنانس کے بہاؤ کو منظم کر سکے۔
وزیر خزانہ نے ادارہ جاتی احتساب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے اصلاحات، عملی اقدامات اور عالمی شراکت داری کے عزم کا اعادہ کیا۔