ایف بی آر کی بڑی کارروائی: کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں کروڑوں کی ٹیکس چوری بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری بے نقاب کردی، اس کارروائی کے دوران سردار انٹرپرائزز نامی کمپنی کے خلاف 82 کروڑ 50 لاکھ روپے کی ٹیکس چوری کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
کلکٹر کسٹمز سعدیہ شیراز کے مطابق کمپنی نے نئی مستثنی اشیاء کو غائب کیا اور استعمال شدہ سامان کو مقامی قیمت پر غیرقانونی طور پر کلیئر کیا۔ اس دوران ضبط شدہ سامان کی مالیت 1 کروڑ 6 لاکھ روپے نکلی جس پر 36 لاکھ روپے کی ٹیکس چوری کی گئی تھی۔
سعدیہ شیراز نے مزید بتایا کہ سردار انٹرپرائزز نے ایک اور کنسائنمنٹ میں روئی کی امپورٹ کے نام پر 14 ہزار کلو صنعتی دھاگہ دھوکے سے منگوایا۔ صنعتی دھاگے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 44 ہزار روپے فی کلو مقرر ہے۔
ضبط شدہ صنعتی دھاگے کی مالیت 2 کروڑ 20 لاکھ روپے نکلی جبکہ اس پر ٹیکس شدہ ڈیوٹی 82 کروڑ روپے بنتی ہے۔
سعدیہ شیراز کے مطابق دونوں کنسائنمنٹس کی مجموعی مالیت 3 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے جبکہ ان پر ہونے والی ٹیکس چوری کا حجم 82 کروڑ 50 لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے۔
ایف بی آر نے دونوں کنسائنمنٹس ضبط کرلی ہیں اور سردار انٹرپرائزز کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ٹیکس چوری لاکھ روپے
پڑھیں:
قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟
صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.54 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جو بڑھ کر 18.31 فیصد تک پہنچ گئے، جب کہ نیپرا کا ہدف 11.77 فیصد تھا۔
حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔
دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔
گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکو