یہ اسرائیل کی فتح نہیں‘ ذلت ہے‘ مستعفی وزیر نیتن یاہو پر آگ بگولہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
غزہ (آن لائن)جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے پناہ گزین فلسطینیوں کی غزہ میں اپنے گھروں کو واپسی شروع ہوگئی۔ عالمی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے مستعفی وزیر بین گویر نے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو مسترد کرتے ہوئے غزہ کے مکمل طور پر تباہ ہونے تک جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔بین گویر نے نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری فتح نہیں ہے بلکہ ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے، بین گویر نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس جنگ بندی معاہدے کا ایک اور ذلت آمیز حصہ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نصیرات کے کوریڈور کے ذریعے غزہ کے شمالی حصے میں فلسطینیوں کی واپسی میں لاپرواہی برتی جا رہی ہے، یہ اسرائیلیوں کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے،غزہ جنگ بندی معاہدے کی مخالفت میں استعفیٰ دینے والے بین گویر نے کہا کہ یہ معاہدہ جنگ فتح نہیں بلکہ میدان جنگ میں ہتھیار ڈالنے کی طرح ہے۔انتہاپسندیہودی رہنما بین گویر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے بہادر سپاہیوں نے فلسطینیوں کی اپنے گھروں میں واپسی کے لیے جنگ نہیں کی تھی، فوجیوں نے اپنی جانیں جنگ جیتنے کے لیے دی تھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے فلسطینیوں کی بین گویر نے
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اپنی اپنی مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی ہیں۔
یہ فیصلہ حماس کی جانب سے پیش کیے گئے تازہ مؤقف کے بعد کیا گیا ہے، جسے امریکا نے ’جنگ بندی کی طرف سنجیدگی کی کمی‘ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو قبل از وقت ختم کر رہے ہیں، کیونکہ حماس کی حالیہ تجاویز سے واضح ہوتا ہے کہ گروپ امن کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
اس بیان کے کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیم واپس بلا لی ہے۔
حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گی۔
تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے ہم اس عمل میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔
تازہ تجاویز کیا تھیں؟جمعرات کو حماس نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز کا جواب دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی کہ انہیں جواب موصول ہوا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم تجاویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
الجزیرہ کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، حماس کی جانب سے 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 کی باقیات کی رہائی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔ اس دوران امدادی سامان میں اضافہ اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔
تنازع کا مرکزی نقطہتازہ تعطل کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ فریقین مستقبل کے منظرنامے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اسرائیل مسلسل کہتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی مکمل شکست تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، جبکہ مبصرین اسے غیر حقیقی اور ناقابلِ عمل قرار دے چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ شدید قحط کی لپیٹ میں ہے۔
اسرائیلی محاصرے اور امداد پر پابندیوں کے باعث اب تک کم از کم 115 افراد غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات حالیہ ہفتوں میں ہوئیں۔
امریکا کی وضاحتوٹکوف، جن کا پس منظر کاروباری ہے اور سفارت کاری کا کوئی باضابطہ تجربہ نہیں، نے کہا کہ ثالثوں نے بھرپور کوشش کی، لیکن حماس نہ متحد نظر آئی، نہ ہی نیک نیتی سے پیش آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب متبادل راستے تلاش کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے اور غزہ میں استحکام لایا جا سکے۔
عالمی ردعملاسرائیل کے غزہ پر حملے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیل یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے ردعمل میں جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1,139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس ہفتے ایک سو سے زائد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی” اور ’منظم قحط پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں