راولپنڈی (جنرل رپورٹر) انسداد دہشتگری کی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کی درخواست بریت خارج کردی۔ انسداد دہشتگری کی عدالت راولپنڈی کے جج امجد علی شاہ نے سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی نے آرٹیکل 265 کے تحت بریت کی درخواست دائر کی تھی۔ پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے مؤقف اپنایاکہ ملزم کیخلاف استغاثہ کے پاس کافی شواہد موجود ہیں اور جی ایچ کیو حملہ کیس میں ٹرائل جاری ہے۔ 12 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں، ٹرائل کے دوران بریت کی درخواست نہیں بنتی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست بریت خارج کردی۔ اس سے قبل انسداد دہشتگردی کی عدالت راولپنڈی نے دو پی ٹی آئی رہنماؤں اجمل صابر اور سہیل عرفان عباسی کی درخواست بریت خارج کی تھی۔

اسلام آباد (وقائع نگار) بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کردی گئیں۔ الگ الگ اپیلوں میں  موقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے  بدنیتی سے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، نامکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی، نیشنل کرائم ایجنسی سے معاہدے کا متن حاصل نہ کرنا تفتیشی ایجنسی کی ہچکچاہٹ کو واضح کرتا ہے، این سی اے حکام کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا گیا، استغاثہ مکمل شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا، اپیلوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے سزا کالعدم قرار دینے، احتساب عدالت کا 17 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو بری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے  بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں بریت کیخلاف خاور مانیکا کی اپیل نئے بنچ کی تشکیل کیلئے واپس چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوا دی۔ درخواست گزار وکیل نے کہاکہ ہم نے 13 جولائی 2024 کا ایڈیشنل سیشن جج کا بریت کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ دلائل سے پہلے ہم کچھ کہنا چاہ رہے ہیں، آپ یہ کیس سیشن کورٹ میں سن چکے ہیں اور آپ اس پر ایڈورس آرڈر دے چکے ہیں، یہ تو اگر ایک جج کیس سنے اور وہ سپریم کورٹ چلا جائے تو وہاں بھی سنے گا۔ وکیل درخواست گزار نے مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی کیس کا فیصلہ کوئی اور جج دے چکے۔ شعیب شاہین نے کہاکہ آپ پہلے اپنا مائنڈ ڈسکلوز کر چکے ہیں کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ ہم نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے چیف جسٹس کو بھیج دیتے ہیں۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کرانے، ذاتی معالج سے معائنہ اور جیل سہولیات سے متعلق درخواست میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کوذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آخری سماعت میں جیل حکام سے فون کالز اور ملاقات سے متعلق رولز کا پوچھا تھا، جیل حکام نے جواب دیا فون کال 13 جنوری کو ہوئی تھی، دوسری بار فون کال کیلئے درخواست تو نہیں دینا ہوگی۔ جیل حکام نے بتایا واٹس ایپ کال رولز میں نہیں لیکن عدالتی حکم پر کروائی گئی، سزا سنائے جانے کے بعد بشری بی بی کی دو بار ملاقات کرائی گئی، اسی لیے کہا تھا رپورٹ دیں، اگر ایسا ہی جواب دینا تھا تو میں سپرنٹنڈنٹ کو بلا لیتا ہوں۔ عدالت نے ہدایت دی کہ سپرنٹنڈنٹ جیل23 جنوری کا عدالتی آرڈر پڑھ کر آئیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی اسلام ا باد کی درخواست عدالت نے چیف جسٹس کی عدالت چکے ہیں ئی اور

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار

سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار

چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی۔

عدالت نے واضح کیا کہ عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔

فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔

عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔

سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

یہ بھی پڑھیں:زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

 عدالت نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔

درخواستگزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ: 9 مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی قانونی کوششیں تیز
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • لاہور کے 9 مئی مقدمات میں ضمانت منسوخ ہونے پر بانی پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • عمران خان سے پاورآف اٹارنی پر دستخط کی اجازت کیلیے علیمہ خان عدالت پہنچ گئیں
  • علیمہ خان کا عمران خان سے پاور آف اٹارنی پر دستخط کی اجازت کیلئے عدالت سے رجوع
  • پولیس حملہ کیس میں عمران خان طلب، شبلی فراز کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
  • نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر