WE News:
2025-04-25@04:54:23 GMT

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی DeepSeek نے میدان مار لیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی DeepSeek نے میدان مار لیا

آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کی دنیا میں حالیہ برسوں میں غیر معمولی ترقی دیکھنے کو ملی ہے، جہاں ٹیکنالوجی کے سب سے جدید ماڈلز کا بنیادی مقصد زبان کی پروسیسنگ، ڈیٹا تجزیے، اور فیصلہ سازی کو بہتر بنانا ہے۔ اسی دوڑ میں چینی کمپنی DeepSeek نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جس نے عالمی AI مارکیٹ کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ DeepSeek کی یہ کامیابی نہ صرف تکنیکی برتری کی عکاس ہے بلکہ یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے شعبے میں معاشی اور عملی حدود کو بھی چیلنج کر رہی ہے۔

‏DeepSeek، جسے 2023 میں چین کے شہر ہانگژو میں قائم کیا گیا، نے انتہائی کم وسائل میں ایسا AI ماڈل تیار کیا جو نہ صرف موجودہ ماڈلز کا مقابلہ کر سکتا ہے بلکہ کئی پہلوؤں میں ان سے برتر بھی ثابت ہوتا ہے۔ کمپنی کا بنیادی مقصد ایک عمومی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AGI) تیار کرنا ہے جو انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں آسانیاں پیدا کر سکے۔ DeepSeek کے جدید ماڈلز اور تخلیقی تکنیکوں نے اسے دنیا بھر کی نظریں اپنی جانب مبذول کروانے پر مجبور کر دیا ہے۔

‏DeepSeek-R1: ٹیکنالوجی کا شاہکار

‏DeepSeek کا ماڈل DeepSeek-R1 تکنیکی طور پر ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ ماڈل 671 ارب پیرامیٹرز پر مشتمل ہے، لیکن اس کی تربیت میں ایک نئی تکنیک، (MoE)، کا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ تکنیک صرف 37 ارب پیرامیٹرز کو ہر انپٹ کے لیے فعال کرتی ہے، جس سے نہ صرف توانائی کی کھپت میں کمی آتی ہے بلکہ ماڈل کی پروسیسنگ بھی زیادہ مؤثر ہو جاتی ہے۔ اس کی تربیت پر صرف 5.

6 ملین ڈالر لاگت آئی، جب کہ اسی سطح کے ماڈلز، جیسے OpenAI کے GPT-4، کی تربیت پر عموماً 100 ملین ڈالر سے زائد خرچ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی عالمی کانفرنس کل سعودی دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوگی

مزید برآں، DeepSeek نے (Reinforcement Learning) کے اصولوں کا استعمال کیا تاکہ ماڈل کو بڑے ڈیٹا سیٹس کے بغیر بھی تربیت دی جا سکے۔ اس نے ماڈل کی منطقی سوچ اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا، جس سے یہ ماڈل دیگر ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوا۔

معاشی اور عملی انقلاب

‏DeepSeek کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے AI ماڈلز کی تیاری کے روایتی اخراجات کو تقریباً 95 فیصد تک کم کر دیا۔ اس کے لیے دیگر کمپنیوں کی طرح ہزاروں GPUs کی ضرورت نہیں پڑی؛ بلکہ صرف 2,048 GPUs استعمال کیے گئے۔ مزید یہ کہ DeepSeek کا ماڈل اتنا مؤثر ہے کہ یہ گیمنگ GPUs پر بھی چل سکتا ہے، جو عمومی طور پر ڈیٹا سینٹرز کے لیے مخصوص مہنگے ہارڈویئر کی ضرورت کو ختم کر دیتا ہے۔

یہی نہیں، DeepSeek نے اپنے ماڈل کو اوپن سورس کر دیا، جس کا مطلب ہے کہ دنیا بھر کے ڈویلپرز اس ماڈل تک مفت رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور اس میں اپنی خدمات شامل کر سکتے ہیں۔ اوپن سورس لائسنسنگ کا یہ فیصلہ نہ صرف تکنیکی جدت کو فروغ دیتا ہے بلکہ صارفین کے لیے اخراجات کو بھی کم کر دیتا ہے۔

گلوبل مارکیٹ پر اثرات

‏DeepSeek کی کامیابی نے عالمی AI مارکیٹ میں شدید ہلچل مچا دی ہے۔ بڑی امریکی کمپنیوں، جیسے OpenAI، کو اپنی خدمات کے مہنگے ماڈلز کی وجہ سے پہلے ہی تنقید کا سامنا تھا، لیکن DeepSeek نے اپنی کم لاگت اور مؤثر ماڈلنگ کے ذریعے ان کی برتری کو واضح طور پر چیلنج کیا ہے۔ DeepSeek کے لانچ کے فوراً بعد، NVIDIA جیسی کمپنیوں، جو GPUs کی فروخت پر انحصار کرتی ہیں، کو اپنی مصنوعات کی طلب میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح، عالمی اسٹاک مارکیٹ میں 1.5 ٹریلین ڈالر کی کمی دیکھی گئی، جس سے یہ واضح ہو گیا کہ DeepSeek نے نہ صرف تکنیکی بلکہ معاشی سطح پر بھی اپنی برتری ثابت کی ہے۔

‏AI کی دوڑ میں چین کی برتری

‏DeepSeek کی کامیابی چین کی ٹیکنالوجی انڈسٹری کی ترقی اور عالمی AI مارکیٹ میں اس کے بڑھتے ہوے کردار کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ صرف ایک کمپنی کی کامیابی نہیں بلکہ ایک ایسا اشارہ ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ چین جدید ترین ٹیکنالوجی میں کس حد تک آگے بڑھ چکا ہے۔ DeepSeek کی اختراعی حکمتِ عملی نے یہ بھی دکھا دیا ہے کہ تکنیکی ترقی کے لیے صرف وسائل نہیں بلکہ تخلیقی سوچ اور جدید نقطہ نظر بھی ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا انقلاب برپا مگر پاکستان کی اے آئی پالیسی کہاں ہے؟

‏DeepSeek کی یہ کامیابی نہ صرف بڑی امریکی کمپنیوں کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ دنیا بھر کے محققین اور انجینئرز کے لیے ایک تحریک بھی ہے کہ وہ نئے خیالات اور حکمت عملیوں کے ذریعے ٹیکنالوجی کو مزید مؤثر اور قابل رسائی بنائیں۔ AI کی اس دوڑ میں DeepSeek کی برتری نے یہ واضح کر دیا ہے کہ مستقبل کی ٹیکنالوجی میں وہی کامیاب ہوگا جو تخلیقی سوچ اور جدید تکنیکوں کو اپنانے میں سب سے آگے ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

AI DeepSeek آرٹیفیشل انٹیلیجنس چین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آرٹیفیشل انٹیلیجنس چین کی برتری DeepSeek کی دیا ہے کر دیا کے لیے

پڑھیں:

نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ

کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ میں نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کے دھرنے نے چوتھے روز میں داخل ہو کر ملک کی بین الصوبائی تجارت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ جبکہ صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔

دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ٹرک، مال بردار گاڑیاں اور مویشیوں سے لدی ٹرانسپورٹ شامل ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر کئی گاڑیاں واپس لوٹ گئیں۔

سندھ کے داخلی راستے پر آلو سے بھرے 250 کنٹینرز پھنسنے سے برآمدات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ برآمدکنندگان کے مطابق مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کو جانے والے برآمدی آرڈرز تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں، جس سے نہ صرف تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ بھاری مالی نقصان کا بھی خدشہ ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کا کہنا ہے کہ آلو کی تازگی برقرار رکھنے کے لیے ٹمپریچر کنٹرول ضروری ہے، جس کے لیے جنریٹرز درکار ہیں۔ اگر کنٹینرز بروقت بندرگاہ نہ پہنچے تو آلو خراب ہونے کا خطرہ ہے، جس سے ایکسپورٹرز کو 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

وحید احمد نے خبردار کیا کہ اگر ایکسپورٹ آرڈرز منسوخ ہوئے تو اس کا براہِ راست نقصان کسانوں کو بھی ہوگا، جن کی فصلیں ضائع ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کنٹینرز کی بندرگاہوں تک ترسیل یقینی بنائی جائے تاکہ نہ صرف برآمدی آرڈرز بچائے جا سکیں بلکہ ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے نقصان سے بھی بچایا جا سکے۔

سکھر، نوشہروفیروز، خیرپور، گھوٹکی اور ڈہرکی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ڈہرکی میں مظاہرین نے دیگر صوبوں کو سامان کی فراہمی روک دی ہے۔

مظاہرین نے وفاقی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مہلت ختم ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل سخت تر ہوگا۔

پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل متاثر، لاڑکانہ اور سکھر میں 800 آئل ٹینکرز پھنس گئے
سندھ میں جاری دھرنوں اور سڑکوں کی بندش کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل شدید متاثر ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف اندرون سندھ بلکہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی پیٹرولیم بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) کے مطابق لاڑکانہ اور سکھر کے علاقوں میں احتجاج اور روڈ بلاکج کے باعث 800 سے زائد آئل ٹینکرز پھنسے ہوئے ہیں، جو پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی فراہمی کے لیے رواں دواں تھے۔

او سی اے سی نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ایک ہنگامی خط ارسال کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے فوری طور پر مداخلت کریں تاکہ ٹینکرز کو بحفاظت روانہ کیا جا سکے اور پیٹرولیم سپلائی چین کو بحال رکھا جا سکے۔

کونسل کا کہنا ہے کہ اگر مظاہروں اور دھرنوں کی یہ صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں نہ صرف سندھ بلکہ جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کا براہ راست اثر عوام، ٹرانسپورٹ، صنعت اور زراعت پر پڑے گا۔
مزیدپڑھیں:دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور

متعلقہ مضامین

  • کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں
  • کینیڈا الیکشن،50سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے
  • کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے
  • پیر پگارا کی حر جماعت کو دفاع وطن کیلئے تیار رہنے کی ہدایت
  • سابق آسٹریلوی کرکٹر انتقال کر گئے
  • سلک روڈ کلچر سینٹر میں ’لائف فار آرٹ-لائف فار غزہ‘ آرٹسٹ کیمپ کا آغاز 30 اپریل سے ہوگا
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • یہ سونا بیچنے کا نہیں بلکہ خریدنے کا وقت ہے، مگر کیوں؟
  • سعودی آرامکو اور چینی کمپنی بی وائی ڈی کا کار ٹیک الائنس کا اعلان