WE News:
2025-07-26@06:58:12 GMT

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی DeepSeek نے میدان مار لیا

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی DeepSeek نے میدان مار لیا

آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کی دنیا میں حالیہ برسوں میں غیر معمولی ترقی دیکھنے کو ملی ہے، جہاں ٹیکنالوجی کے سب سے جدید ماڈلز کا بنیادی مقصد زبان کی پروسیسنگ، ڈیٹا تجزیے، اور فیصلہ سازی کو بہتر بنانا ہے۔ اسی دوڑ میں چینی کمپنی DeepSeek نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جس نے عالمی AI مارکیٹ کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ DeepSeek کی یہ کامیابی نہ صرف تکنیکی برتری کی عکاس ہے بلکہ یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے شعبے میں معاشی اور عملی حدود کو بھی چیلنج کر رہی ہے۔

‏DeepSeek، جسے 2023 میں چین کے شہر ہانگژو میں قائم کیا گیا، نے انتہائی کم وسائل میں ایسا AI ماڈل تیار کیا جو نہ صرف موجودہ ماڈلز کا مقابلہ کر سکتا ہے بلکہ کئی پہلوؤں میں ان سے برتر بھی ثابت ہوتا ہے۔ کمپنی کا بنیادی مقصد ایک عمومی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AGI) تیار کرنا ہے جو انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں میں آسانیاں پیدا کر سکے۔ DeepSeek کے جدید ماڈلز اور تخلیقی تکنیکوں نے اسے دنیا بھر کی نظریں اپنی جانب مبذول کروانے پر مجبور کر دیا ہے۔

‏DeepSeek-R1: ٹیکنالوجی کا شاہکار

‏DeepSeek کا ماڈل DeepSeek-R1 تکنیکی طور پر ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ ماڈل 671 ارب پیرامیٹرز پر مشتمل ہے، لیکن اس کی تربیت میں ایک نئی تکنیک، (MoE)، کا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ تکنیک صرف 37 ارب پیرامیٹرز کو ہر انپٹ کے لیے فعال کرتی ہے، جس سے نہ صرف توانائی کی کھپت میں کمی آتی ہے بلکہ ماڈل کی پروسیسنگ بھی زیادہ مؤثر ہو جاتی ہے۔ اس کی تربیت پر صرف 5.

6 ملین ڈالر لاگت آئی، جب کہ اسی سطح کے ماڈلز، جیسے OpenAI کے GPT-4، کی تربیت پر عموماً 100 ملین ڈالر سے زائد خرچ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی عالمی کانفرنس کل سعودی دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوگی

مزید برآں، DeepSeek نے (Reinforcement Learning) کے اصولوں کا استعمال کیا تاکہ ماڈل کو بڑے ڈیٹا سیٹس کے بغیر بھی تربیت دی جا سکے۔ اس نے ماڈل کی منطقی سوچ اور مسئلہ حل کرنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا، جس سے یہ ماڈل دیگر ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوا۔

معاشی اور عملی انقلاب

‏DeepSeek کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے AI ماڈلز کی تیاری کے روایتی اخراجات کو تقریباً 95 فیصد تک کم کر دیا۔ اس کے لیے دیگر کمپنیوں کی طرح ہزاروں GPUs کی ضرورت نہیں پڑی؛ بلکہ صرف 2,048 GPUs استعمال کیے گئے۔ مزید یہ کہ DeepSeek کا ماڈل اتنا مؤثر ہے کہ یہ گیمنگ GPUs پر بھی چل سکتا ہے، جو عمومی طور پر ڈیٹا سینٹرز کے لیے مخصوص مہنگے ہارڈویئر کی ضرورت کو ختم کر دیتا ہے۔

یہی نہیں، DeepSeek نے اپنے ماڈل کو اوپن سورس کر دیا، جس کا مطلب ہے کہ دنیا بھر کے ڈویلپرز اس ماڈل تک مفت رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور اس میں اپنی خدمات شامل کر سکتے ہیں۔ اوپن سورس لائسنسنگ کا یہ فیصلہ نہ صرف تکنیکی جدت کو فروغ دیتا ہے بلکہ صارفین کے لیے اخراجات کو بھی کم کر دیتا ہے۔

گلوبل مارکیٹ پر اثرات

‏DeepSeek کی کامیابی نے عالمی AI مارکیٹ میں شدید ہلچل مچا دی ہے۔ بڑی امریکی کمپنیوں، جیسے OpenAI، کو اپنی خدمات کے مہنگے ماڈلز کی وجہ سے پہلے ہی تنقید کا سامنا تھا، لیکن DeepSeek نے اپنی کم لاگت اور مؤثر ماڈلنگ کے ذریعے ان کی برتری کو واضح طور پر چیلنج کیا ہے۔ DeepSeek کے لانچ کے فوراً بعد، NVIDIA جیسی کمپنیوں، جو GPUs کی فروخت پر انحصار کرتی ہیں، کو اپنی مصنوعات کی طلب میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح، عالمی اسٹاک مارکیٹ میں 1.5 ٹریلین ڈالر کی کمی دیکھی گئی، جس سے یہ واضح ہو گیا کہ DeepSeek نے نہ صرف تکنیکی بلکہ معاشی سطح پر بھی اپنی برتری ثابت کی ہے۔

‏AI کی دوڑ میں چین کی برتری

‏DeepSeek کی کامیابی چین کی ٹیکنالوجی انڈسٹری کی ترقی اور عالمی AI مارکیٹ میں اس کے بڑھتے ہوے کردار کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ صرف ایک کمپنی کی کامیابی نہیں بلکہ ایک ایسا اشارہ ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ چین جدید ترین ٹیکنالوجی میں کس حد تک آگے بڑھ چکا ہے۔ DeepSeek کی اختراعی حکمتِ عملی نے یہ بھی دکھا دیا ہے کہ تکنیکی ترقی کے لیے صرف وسائل نہیں بلکہ تخلیقی سوچ اور جدید نقطہ نظر بھی ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا انقلاب برپا مگر پاکستان کی اے آئی پالیسی کہاں ہے؟

‏DeepSeek کی یہ کامیابی نہ صرف بڑی امریکی کمپنیوں کے لیے ایک چیلنج ہے بلکہ دنیا بھر کے محققین اور انجینئرز کے لیے ایک تحریک بھی ہے کہ وہ نئے خیالات اور حکمت عملیوں کے ذریعے ٹیکنالوجی کو مزید مؤثر اور قابل رسائی بنائیں۔ AI کی اس دوڑ میں DeepSeek کی برتری نے یہ واضح کر دیا ہے کہ مستقبل کی ٹیکنالوجی میں وہی کامیاب ہوگا جو تخلیقی سوچ اور جدید تکنیکوں کو اپنانے میں سب سے آگے ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

AI DeepSeek آرٹیفیشل انٹیلیجنس چین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آرٹیفیشل انٹیلیجنس چین کی برتری DeepSeek کی دیا ہے کر دیا کے لیے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت میں ایک نیا دور،اوپن اے آئی کا ’جی پی ٹی 5‘ جلد ریلیز کیلئےتیار!

مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک بڑی پیش رفت ہونے جا رہی ہے۔ معروف امریکی کمپنی اوپن اے آئی اگست میں اپنا نیا اور زیادہ طاقتور اے آئی ماڈل جی پی ٹی 5 ریلیز کرنے والی ہے۔ یہ ماڈل کئی حوالوں سے پہلے کے تمام ماڈلز سے مختلف اور جدید ہوگا۔

جی پی ٹی 5، تین ورژنز میں دستیاب ہوگا
اس نئے ماڈل کے تین ورژنز ہوں گے۔ ایک بنیادی ورژن جسے ’بیس‘ کہا جائے گا، ایک چھوٹا ماڈل جسے ’مِنی‘ کہا جا رہا ہے، اور ایک انتہائی ہلکا اور تیزرفتار ورژن ’نینو‘ کے نام سے پیش کیا جائے گا۔

بنیادی اور منی ورژن چیٹ جی پی ٹی اور اے پی آئی دونوں پر دستیاب ہوں گے۔ جبکہ نینو ورژن صرف اے پی آئی کے ذریعے ڈویلپرز اور ٹیکنیکل صارفین کو فراہم کیا جائے گا۔

ماڈل کے اندر ’ریزننگ موڈ‘ شامل ہوگا
چیٹ جی پی ٹی 5 کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ایک نیا ’’ریزننگ موڈ‘‘ موجود ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ماڈل خود بخود سمجھ سکے گا کہ کون سا سوال یا مسئلہ سادہ جواب مانگتا ہے اور کب تفصیل سے سوچنے کی ضرورت ہے۔ یہ صلاحیت پہلے کسی بھی جی پی ٹی ماڈل میں موجود نہیں تھی۔ جی پی ٹی 5 پہلی بار اس ذہانت کے ساتھ سامنے آ رہا ہے۔

جی پی ٹی اور او’سیریز کا انضمام
یہ ماڈل جی پی ٹی اور او’ سیریز کو ختم کر کے ایک نئی متحد ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھے گا۔ اب الگ الگ ماڈلز کی بجائے اوپن اے آئی ایک ایسا ماڈل لا رہا ہے جو خود سے فیصلہ، مشاہدہ اور تجزیہ کر سکے گا۔

جی پی ٹی 5 کی آمد کے بعد او’ سیریز کا دور ختم ہو جائے گا اور تمام جدیدیت ایک جگہ مجتمع ہو گی۔

جی پی ٹی 5 کا ’اسٹینڈرڈ انٹیلیجنس موڈ‘ صارفین کو مفت دستیاب ہوگا۔ یعنی وہ لوگ جو چیٹ جی پی ٹی کا فری ورژن استعمال کر رہے ہیں، وہ بھی جی پی ٹی 5 سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ جبکہ پلس اور پرو سبسکرپشن رکھنے والے صارفین کو اس ماڈل کی مکمل ذہانت اور طاقتور خصوصیات دستیاب ہوں گی۔

اوپن اے آئی کے ایک ٹیکنیکل رکن نے حال ہی میں تصدیق کی ہے کہ جی پی ٹی 5 بہت جلد ریلیز کیا جا رہا ہے۔ معروف ویب سائٹ The Verge نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ ماڈل اگست کے مہینے میں جاری کیا جائے گا۔ ریلیز سے پہلے اوپن اے آئی کچھ اوپن سورس ماڈلز بھی لانچ کرے گا، جن کے بعد جی پی ٹی 5 کی باری آئے گی۔

جی پی ٹی 5 صرف ایک ماڈل نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔ یہ ماڈل انسانی انداز میں سوچنے، سمجھنے اور ردعمل دینے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔ اس کی مدد سے اے آئی نہ صرف ایک ٹول بلکہ ایک ’حقیقی معاون‘ بن کر ابھرے گا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)
  • سیلاب کی روک تھام، حکمت عملی کیا ہے؟
  • ایک بھیانک جنگ کا سامنا
  • مصنوعی ذہانت میں ایک نیا دور،اوپن اے آئی کا ’جی پی ٹی 5‘ جلد ریلیز کیلئےتیار!
  • چینی کمپنی بی وائی ڈی کا 2026 تک پاکستان میں اسمبل شدہ الیکٹرک کار متعارف کرانے کا اعلان
  • چینی کمپنی پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں تیار کرے گی، شارک 6 پلگ اِن ہائبرڈ پک اپ آج مارکیٹ میں آئے گی
  • الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ: معروف چینی کمپنی پاکستان میں قدم جمانے کوتیار
  • سوزوکی نے موٹرسائیکلوں کے 2 نئے ماڈلز متعارف کرادئیے
  • اوباما نے 2016 امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق جعلی انٹیلیجنس تیار کی، ٹولسی گیبارڈ کا دعویٰ
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار