شاٹ فال پر شاید شاباشی کے لیے ایف بی آر کو گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا، سینیٹر فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: ایف بی آر کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ سینیٹ پہنچ گیا جہاں سینیٹر فیصل واواڈا نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کر دیا اور کہا کہ شاٹ فال کے باعث شاید ۔شاباشی کے عوض گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا۔
سابق وفاقی وزیر سنیٹر فیصل واواڈا نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی گاڑیاں خریداری کیلئے ٹرانزیکشن کا معاملہ آیا، ایف بی آر کو 384 ارب کا ٹیکس شاٹ فال کا سامنا ہے، شاٹ فال کے باعث شاید شاباشی کے عوض گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا۔
وزیر اعظم کے زیرصدارت اجلاس، ریلوے کو نجی شعبے کے تعاون سے کاروبار کیلئے استعمال کرنے کی ہدایت
ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی خریداری کے لیے اخبارات میں کوئی اشتہار نہیں آیا، معاملہ وزیر خزانہ کا تھا، وزیر دفاع صاحب بیچ میں آ گئے۔
معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ایف بی آر کے ملازمین کو 2 مہینے اور پھر 3 مہینوں کی تنخواہیں اضافی دی گئیں، کیا ایف بی آر نے دیا گیا ہدف پورا کردیا ہے، کسٹم ہاوس کراچی میں سالانہ 15سو ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اخبارات میں پڑھا کسٹم ہاؤس میں سالانہ 3 ہزار ارب کی اسمگلنگ ہوتی ہے، پاکستان نے ایک سال چلانے کے لیے ساڑھے 8ہزار ارب قرضہ لینے ہے، ہمیں ایف بی آر کی کپیسٹیی کو بڑھانا چاہئے، ہمیں چالیس پچاس ارب ڈینا چاہئیں تاکہ یہ ملک کا رینویو بڑھائیں۔
گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری
وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایف بی آر کی گاڑیاں ان کے صرف فیلڈ اسٹاف کے لیے لی جارہی ہیں، ان گاڑیوں پر لوگو بھی ہوگا اور ٹریکر بھں نصب ہوں گے، دنیا بھر میں ایف بی آر کا محکمہ اپنے محاصل کا چار پانچ ارب اپنے محکمے پر لگاتے ہیں، کہتے ہیں یہ گاڑیاں اس شرط پر لی جارہی ہیں کہ یہ ٹارگٹ پورا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے یہ گاڑیاں اپنے مختص کردہ بجٹ میں سے لیں گے، پالیسی یہ ہے لوکل مینوفیکچرر سے لی جائیں، یہ گاڑیاں گریڈ 17اور 18 کے افسران کے لیے ہوں گی۔
مضر صحت اور لاغر مرغیاں فروخت کرنے کا کیس، ملزم کی عبوری درخواست ضمانت کنفرم
فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر والے کہتے ہیں تین ہزار ارب کا گیپ ہے جس کو یہ پورا کرنا چاہتے ہیں، وزیرقانون نے بڑا اسمارٹلی مدعے کو گاڑیوں کی طرف موڑ، گاڑی ہنڈا ہی کیوں، چھوٹی گاڑیاں بھی ہوسکتی ہیں، میرا مدعا ہے کہ صرف ہنڈا ہی کیوں؟ اس میں سوزوکی 660 سی سی کو کیوں شامل نہیں کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کنٹریکٹ غلط طریقے سے ٹیلر میڈ ہوگا، غلط کنٹریکٹ دینے کا مدعا کس پر آئیگا؟
لاہور ہائیکورٹ موبائل ایپ کی تکنیکی خرابی دور نہ ہو سکی، چیف جسٹس سے نوٹس کا مطالبہ
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کہ ایف بی آر ایف بی آر کی نے کہا کہ دینے کا کے لیے
پڑھیں:
افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ افغانستان کے ساتھ لکھ کر طے ہوا ہے کہ ایک میکینزم بنایا جائے گا ، یہ جنگ بندی میں عارضی توسیع ہے ، مزید بات چیت 6 نومبر کو ہوگی۔ایک انٹرویو میں سینیٹر طلال چودھری نے کہا کہ یہ پاکستان کی دہری جیت ہے ، ہمارا موقف دنیا کے علاوہ ہمسائے نے بھی مانا اور افغانستان کے ساتھ ثالثوں کی موجودگی میں بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان بھارت کی پراکسی یا ڈمی کے طور پر کام آتا رہا ہے، پاکستان کے پاس بے شمار شواہد بھی ہیں اور افغان طالبان خود بھی مانتے ہیں کہ پاکستان میں دراندازی کرنے والے گروپ وہاں رہتے ہیں۔طلال چوہدری نے مزید کہا کہ افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا۔ جواب میں پاکستان کو کارروائی کرنا پڑی تو زیادہ مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔