اگر 20 کروڑ ملیں تو چاہت فتح کے ساتھ گانا گائیں گے؟ علی حیدر نے سوال پر کیا جواب دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
گلوکار، رائٹر اور میوزیشن علی حیدر نے سوشل میڈیا پر مشہور ہونے والے چاہت فتح علی خان کے ساتھ گانا گانے سے انکار کردیا۔حال ہی میں علی حیدر نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے میزبان کے دلچسپ سوالوں کا جواب دیا۔میزبان نےسوال کیا کہ اگر میں 20 کروڑ دوں تو کیا آپ چاہت فتح علی خان کے ساتھ مل کر گانا گائیں گے؟اس پر علی حیدر نے کہا کہ میں چاہت فتح کے ساتھ گانا نہیں گاؤں گا۔گلوکار نے کہا کہ چاہت کو اپنی زندگی گزارنے دو، یہ اس کا وقت ہے، آپ نہیں جانتے کہ اللہ نے اس کی کون سی دعا پوری کی ہے لہٰذا اس کے اور اللہ کے درمیان نہیں آئیں، آپ انہیں مزاح نگار، تفریحی یا جو چاہیں کہہ سکتے ہیں لیکن انہیں جینے دیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: علی حیدر نے چاہت فتح کے ساتھ
پڑھیں:
یہ پہلگام واقعے کا جشن منا رہا ہے“ ششی تھرور کے گانا گانے پر بھارتی صارفین کی تنقید
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ششی تھرور کی سربراہی میں جانے والے بھارتی سفارتی وفد کو بھارتی شہریوں نے گھیر لیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق بھارت کا اعلیٰ سطحی سفارتی وفد، ششی تھرور کی قیادت میں گیانا، پاناما، کولمبیا اور برازیل میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کیے بغیر واشنگٹن ڈی سی پہنچا، جہاں عوامی ردعمل نے ان کے دورے کو مزید متنازع بنا دیا ہے۔
حال ہی میں ششی تھرور کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہیں گانا گاتے دیکھا جا سکتا ہے اس پر بھارتی صارفین کا کہنا تھا کہ حکومت کے نمائندے دنیا بھر میں سرکاری چرچ پر سیر و تفریح کرتے نظر آ رہے ہیں اور اپنی ساکھ بہتر کے بجائے وفد گانے گا رہا ہے۔
بھارتی صارفین کا مزید کہنا تھا کہا کہ عوام کے پیسوں سے یہ ناچنے گانے کے لیے دورے کررہے ہیں۔ یہ ٹرپ انڈین عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ہورہا ہے۔ وہی ٹیکس جس سے جنگی جہاز رافیل خریدے تھے۔ وہی جہاز جو پاکستان نے گرائے ہیں۔6 nil کی اتنی خوشی۔ ویسے ششی تھرور نہ اچھا جھوٹ بیچ پاتے ہیں نہ گا پاتے ہیں۔
وفد کے غیرسنجیدہ اور تفریحی انداز نے بھارتی عوام میں شدید غصے کو جنم دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھارتی شہری سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب ملک کو عالمی سطح پر مؤثر نمائندگی کی ضرورت ہے، اُس وقت وفد کے ارکان گانے گا رہے ہیں اور عوامی ٹیکس کا پیسہ غیرضروری تقریبات پر ضائع کر رہے ہیں۔
پہلگام واقعے میں ملوث دہشتگردوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور مودی حکومت کی خاموشی نے عوامی غم و غصے کو مزید ہوا دی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جا رہا، جبکہ حکومت کے نمائندے بیرونِ ملک سیر سپاٹوں میں مصروف ہیں۔
واشنگٹن میں صورت حال اُس وقت سنگین ہو گئی جب بھارتی نژاد مظاہرین، خصوصاً سکھ کمیونٹی نے ششی تھرور اور ان کے وفد کو احتجاج کا نشانہ بنایا۔
مظاہرین کے سامنے آتے ہی ششی تھرور اور دیگر ارکان پریس کلب میں داخل ہونے کے بجائے قریبی پارکنگ میں چھپنے پر مجبور ہو گئے۔ صورتحال کے بگڑنے پر بھارتی وفد نے پولیس کی مدد طلب کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ششی تھرور کا وفد واشنگٹن میں میڈیا کا سامنا بھی نہ کر سکا اور پریس کلب میں مجوزہ بریفنگ منسوخ کر دی گئی۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ بھارتی حکومت کی سفارتی ناکامیوں اور ترجیحات کی غلطیوں کی ایک اور مثال ہے۔