UrduPoint:
2025-06-09@13:36:46 GMT

ڈیپ سیک کی مقبولیت ایک ویک اپ کال ہونی چاہیے، ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

ڈیپ سیک کی مقبولیت ایک ویک اپ کال ہونی چاہیے، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کے ایک اسٹارٹ اپ کے چیٹ بوٹ DeepSeek کی دنیا بھر میں اور خاص طور سے خود امریکی اپیل اسٹورز پہ دھوم اور اس کی مقبولیت کو امریکی اے آئی جائنٹ کمپنیوں کے لیے ایک ویک اپ کال قرار دے رہے ہیں۔ چین کی اس نئی اے آئی پروڈکٹ نے ایک وسیع خیال کی نفی کردی ہے۔ اب تک یہ تصور کیا جاتا تھا کہ مصنوعی ذہانت کو ترقی دینے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے جبکہ پچھلے ہفتے جاری کیے گئے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق، ڈیپ سیک کے چیٹ بوٹ کے ماڈل کی ڈیولپمنٹ ٹیم نے کہا کہ انہوں نے ماڈل کو تربیت دینے کے لیے کمپیوٹنگ پاور پر 6 ملین ڈالر سے بھی کم خرچ کیے ہیں، یہ AI بجٹ کا جو امریکی ٹیک کمپنیاں جیسے OpenAI، Alphabet اور Meta کی طرف سے چیٹ بوٹ پر خرچ کی گئی اربوں ڈالر کی رقم کا ایک چھوٹا حصہ بنتا ہے۔

(جاری ہے)

امریکہ نے چینی ٹیلی کام اور نگرانی والے کیمروں پر پابندی لگادی

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈیپ سیک چیٹ بوٹس کی مقبولیت امریکی ''ٹیک جائنٹس‘‘ کے لیے ایک انتباہ ہے۔

امریکہ کے ایپل اسٹور پر تہلکہ

رواں ہفتے پیر تک DeepSeek کا چیٹ بوٹ امریکی ایپل ایپ اسٹورز پر نمبر ون پروڈکٹ تھا، جس نے اوپن اے آئی کے ChatGPT چیٹ بوٹ کو پیچھے چھوڑ دیا۔

یاد رہے کہ 2023 ء میں پہلی بار منظر عام پر آنے کے بعد چیٹ جی پی ٹی چیٹ بوٹ نے اسی انداز میں انٹرنیٹ پر طوفان برپا کیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ چینی AI اسٹارٹ اپ DeepSeek کی AI ریس میں ''ڈارک ہارس انٹری‘‘ کو مصنوعی ذہانت تیار کرنے والی امریکی کمپنیوں کے لیے ''ویک اپ کال‘‘ سمجھنا چاہیے۔

ٹرمپ نے فلوریڈا میں ریپبلکن کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،''اُمید ہے کہ ایک چینی کمپنی کی جانب سے DeepSeek AI کی ریلیز ہماری صنعتوں کے لیے ایک ویک اپ کال ہوگی۔

ہمیں اس مقابلہ میں جیتنے کے لیے تمام تر توجہ اس پرمرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ڈیپ سیک نے ٹیک اسٹاک کو ہلا کر رکھ دیا

ڈیپ سیک کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی متزلزل کر دیا ہے، جبکہ امریکی AI ماڈلز کے مستقبل کے بارے میں بڑے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

پانچ چینی کمپنیاں ملکی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں، امریکا

Nvidia، AI چپس کے سرکردہ سپلائر کو پیر کو مارکیٹ میں 600 بلین کے قریب کا نقصان ہوا، جو کہ امریکی تاریخ میں کسی بھی کمپنی کے لیے ایک دن میں سب سے بڑی گراوٹ ہے۔

جاپان میں، Nvidia کو فراہم کرنے والی چپ ٹیسٹنگ سازوسامان بنانے والی کمپنی Advantest کو پیر کے روز تقریباً 9 فیصد جبکہ منگل کو 10فیصد کی گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔

چپ سازی کا سامان بنانے والی کمپنی ٹوکیو الیکٹرون کی قیمت 5.

3 فیصد گر گئی، جبکہ ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ سرمایہ کاری سافٹ بینک گروپ کو بھی 6 فیصد کا نقصان ہوا۔

امریکہ میں، براڈکام کو 17.4 فیصد کا نقصان پہنچا، جس کے بعد ChatGPT کی حمایت کرنے والی مائیکروسافٹ کمپنی کو 2.1 فیصد اور پھر Google پیرنٹ الفابیٹ کو 4.2 فیصد کا نقصان ہوا۔

'یہ جھٹکا امریکی کمپنیوں کے لیے مثبت‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاہم کہا ہے کہ چینی ڈیپ سیک سے امریکی ٹیک کمپنیوں کو لگنا والا جھٹکا مثبت بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اب وہ اپنی پروڈکٹس بنانے میں سستے طریقہ کار کو بروئے کار لاتے ہوئے اس میدان میں ایک جدید اختراع پر مجبور ہوں گے۔ ٹرمپ نے کہا،'' کیونکہ وہ اب زیادہ سستے طریقے سے اختراع کرنے پر مجبور کرے گی۔

‘‘

2024ء عالمی اقتصادی منظر نامہ: چین، ٹرمپ اور غیر متوقع عوامل

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ''میں اسے مثبت سمجھتا ہوں کیونکہ آپ بھی ایسا ہی کریں گے، یعنی آپ بھی اب بہت زیادہ خرچ نہیں کریں گے اور اُمید ہے کہ آپ کو نتیجہ بھی ویسا ہی ملے گا۔‘‘

پچھلے ہفتے، ٹرمپ نے جاپانی جائنٹ سافٹ بینک اور چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی OpenAI کی قیادت میں، امریکہ کے ایما پر اے آئی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے 500 بلین ڈالر یا (478 بلین) یورو کے منصوبے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔

ہوبینکو دمترو/ ک م/ ع ت (اے ایف پی، رائٹرز)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے ایک کا نقصان ڈیپ سیک اے آئی

پڑھیں:

صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔

امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔

ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔

ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • سیاست میں اتار چڑھا آتا رہتا، پی ٹی آئی کی مقبولیت کم نہیں ہوئی، فواد چودھری
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،'ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں'