ڈیپ سیک کی مقبولیت ایک ویک اپ کال ہونی چاہیے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کے ایک اسٹارٹ اپ کے چیٹ بوٹ DeepSeek کی دنیا بھر میں اور خاص طور سے خود امریکی اپیل اسٹورز پہ دھوم اور اس کی مقبولیت کو امریکی اے آئی جائنٹ کمپنیوں کے لیے ایک ویک اپ کال قرار دے رہے ہیں۔ چین کی اس نئی اے آئی پروڈکٹ نے ایک وسیع خیال کی نفی کردی ہے۔ اب تک یہ تصور کیا جاتا تھا کہ مصنوعی ذہانت کو ترقی دینے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے جبکہ پچھلے ہفتے جاری کیے گئے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق، ڈیپ سیک کے چیٹ بوٹ کے ماڈل کی ڈیولپمنٹ ٹیم نے کہا کہ انہوں نے ماڈل کو تربیت دینے کے لیے کمپیوٹنگ پاور پر 6 ملین ڈالر سے بھی کم خرچ کیے ہیں، یہ AI بجٹ کا جو امریکی ٹیک کمپنیاں جیسے OpenAI، Alphabet اور Meta کی طرف سے چیٹ بوٹ پر خرچ کی گئی اربوں ڈالر کی رقم کا ایک چھوٹا حصہ بنتا ہے۔
(جاری ہے)
امریکہ نے چینی ٹیلی کام اور نگرانی والے کیمروں پر پابندی لگادی
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈیپ سیک چیٹ بوٹس کی مقبولیت امریکی ''ٹیک جائنٹس‘‘ کے لیے ایک انتباہ ہے۔
امریکہ کے ایپل اسٹور پر تہلکہ
رواں ہفتے پیر تک DeepSeek کا چیٹ بوٹ امریکی ایپل ایپ اسٹورز پر نمبر ون پروڈکٹ تھا، جس نے اوپن اے آئی کے ChatGPT چیٹ بوٹ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
یاد رہے کہ 2023 ء میں پہلی بار منظر عام پر آنے کے بعد چیٹ جی پی ٹی چیٹ بوٹ نے اسی انداز میں انٹرنیٹ پر طوفان برپا کیا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ چینی AI اسٹارٹ اپ DeepSeek کی AI ریس میں ''ڈارک ہارس انٹری‘‘ کو مصنوعی ذہانت تیار کرنے والی امریکی کمپنیوں کے لیے ''ویک اپ کال‘‘ سمجھنا چاہیے۔
ٹرمپ نے فلوریڈا میں ریپبلکن کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،''اُمید ہے کہ ایک چینی کمپنی کی جانب سے DeepSeek AI کی ریلیز ہماری صنعتوں کے لیے ایک ویک اپ کال ہوگی۔
ہمیں اس مقابلہ میں جیتنے کے لیے تمام تر توجہ اس پرمرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ڈیپ سیک نے ٹیک اسٹاک کو ہلا کر رکھ دیا
ڈیپ سیک کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی متزلزل کر دیا ہے، جبکہ امریکی AI ماڈلز کے مستقبل کے بارے میں بڑے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
پانچ چینی کمپنیاں ملکی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں، امریکا
Nvidia، AI چپس کے سرکردہ سپلائر کو پیر کو مارکیٹ میں 600 بلین کے قریب کا نقصان ہوا، جو کہ امریکی تاریخ میں کسی بھی کمپنی کے لیے ایک دن میں سب سے بڑی گراوٹ ہے۔
جاپان میں، Nvidia کو فراہم کرنے والی چپ ٹیسٹنگ سازوسامان بنانے والی کمپنی Advantest کو پیر کے روز تقریباً 9 فیصد جبکہ منگل کو 10فیصد کی گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔
چپ سازی کا سامان بنانے والی کمپنی ٹوکیو الیکٹرون کی قیمت 5.
امریکہ میں، براڈکام کو 17.4 فیصد کا نقصان پہنچا، جس کے بعد ChatGPT کی حمایت کرنے والی مائیکروسافٹ کمپنی کو 2.1 فیصد اور پھر Google پیرنٹ الفابیٹ کو 4.2 فیصد کا نقصان ہوا۔
'یہ جھٹکا امریکی کمپنیوں کے لیے مثبت‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاہم کہا ہے کہ چینی ڈیپ سیک سے امریکی ٹیک کمپنیوں کو لگنا والا جھٹکا مثبت بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اب وہ اپنی پروڈکٹس بنانے میں سستے طریقہ کار کو بروئے کار لاتے ہوئے اس میدان میں ایک جدید اختراع پر مجبور ہوں گے۔ ٹرمپ نے کہا،'' کیونکہ وہ اب زیادہ سستے طریقے سے اختراع کرنے پر مجبور کرے گی۔
‘‘2024ء عالمی اقتصادی منظر نامہ: چین، ٹرمپ اور غیر متوقع عوامل
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ''میں اسے مثبت سمجھتا ہوں کیونکہ آپ بھی ایسا ہی کریں گے، یعنی آپ بھی اب بہت زیادہ خرچ نہیں کریں گے اور اُمید ہے کہ آپ کو نتیجہ بھی ویسا ہی ملے گا۔‘‘
پچھلے ہفتے، ٹرمپ نے جاپانی جائنٹ سافٹ بینک اور چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی OpenAI کی قیادت میں، امریکہ کے ایما پر اے آئی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے 500 بلین ڈالر یا (478 بلین) یورو کے منصوبے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔
ہوبینکو دمترو/ ک م/ ع ت (اے ایف پی، رائٹرز)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے ایک کا نقصان ڈیپ سیک اے آئی
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔