ہم غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی سخت مخالفت کرتے ہیں، جامعہ الازہر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
قدیم مصری یونیورسٹی نے اعلان کیا ہے کہ قابض رژیم اور اس کے مذموم حامی، قتل و غارتگری کے ذریعے غزہ کی فلسطینی سرزمین کو بھی چھین لینے کی کوشش میں ہیں اسلام ٹائمز۔ قدیم مصری اسلامی یونیورسٹی جامعہ الازہر نے کسی بھی ایسے منصوبے کی کھلی مخالفت کا اعلان کیا ہے کہ جو فلسطینی عوام کو غزہ کی پٹی چھوڑنے پر مجبور کرے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں جامعۃ الازہر نے تاکید کی کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ غزہ ایک فلسطینی عرب سرزمین ہے اور اسی طرح باقی رہے گا۔ جامعہ الازہر نے تاکید کی کہ غاصب و قابض رژیم اور اس کے مذموم حامی معصوم عوام کا قتل، تباہی اور خون بہا کر اس سرزمین کو بھی چھین لینے کی کوشش میں ہیں۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق قدیم مصری یونیورسٹی نے مزید کہا کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کر دینے کے کسی بھی منصوبے یا کوشش کی سخت مخالفت کا اعلان کرتے ہیں اور غاصب صیہونی رژیم کو، مظلوم فلسطینیوں کی سرزمینوں اور صلاحیتوں پر قبضہ جمانے کے قابل بنانے کی اس ابتر و غیر منصفانہ کوشش پر ہمیں سخت افسوس ہے!
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں "کلچرل کنیکٹس اور ڈپلومیٹک ڈائیلاگ" پر ورکشاپ منعقد
پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے 150ویں یوم تاسیس کے حصے کے طور پر انصاری آڈیٹوریم میں ایک انتہائی اہم پینل مباحثہ منعقد کیا۔ اس مباحثے کا عنوان "کلچرل کنیکٹ، ڈپلومیٹک ڈائیلاگ: دی انڈین وے ان دی ٹوینٹی فرسٹ سنچری" تھا۔ اس پینل میں ممتاز ماہرین نے حصہ لیا۔ پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے اس پر زور دیا کہ سفارت کبھی بھی اقتدار کی فیتہ شاہی گلیاروں سے نہیں نمودار ہوئی ہے بلکہ مختلف ادوار میں اخلاقیات، تہذیب اور مذہب کی بنیادوں میں پیوست فلسفیانہ تخیل سے برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے پُروثوق انداز میں کہا کہ آج کے منتشر زمانے میں امن کے لئے کلیدی بات سافٹ پاور، ڈائیلاگ اور جذبہ ہمدردی میں پنہاں ہے۔ فیض قدوائی نے جامعہ کی وراثت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک فکر، ہندوستان کی روح کا جیتا جاگتا ترجمان ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیم صرف ذہن و دماغ کو تیز کرنے کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیئے کہ اسے دلوں کو بھی منور و مستحکم کرنا چاہیئے۔ انہوں نے ہمت و جرأت، اعتقاد اور یقین کو بنیادی اقدار کے طور پر نشان زد کیا۔
سفیر ویریندر گپتا نے دنیا کے الگ الگ خطوں اور علاقوں سے خیالات و افکار کے لین دین اور انضمام کی ہندوستان کی ثروت مند تاریخ و تہذیب پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کس طرح ہندوستانی پکوان، آرٹ، سینیما اور اقدار نے مختلف بر اعظموں میں رابطوں کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تہذیبی بناوٹ ویدوں سے ملی اور افغانستان، فارس، منگولیا وغیرہ سکے مختلف ان کو شامل کیا گیا ہے جس سے فعال مشترکہ وراثت کی ایجاد ہوئی۔ اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے وی سری نواس، آئی اے ایس نے جامعہ کو ایک سو پانچ سال مکمل کرنے اور ہندوستان کی ایک اہم ترین ترقی پسند ادارے ہونے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا میں پیوست اعلی اصولوں اور جذبے کو مثالی طور پر پورا کیا ہے کیونکہ یونیورسٹی بدستور نئی نسل کے طلبہ کی زندگیوں کو منور کررہی ہے۔
پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ آپ کسی بھی مذہب، ذیلی علاقہ و خطہ یا لسانی برادری کا نام لیں اور آپ اسے ہندوستان میں پائیں گے جو ایک ساتھ نشو و نما پارہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی تہذیب و روایت جدید ایجادات نہیں ہیں بلکہ صدیوں پرانی وراثتیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچاس سے زائد تہذیبیں جو ہندوستانی تہذیب کی ہم عصر تھیں وہ معدوم ہوگئی ہیں۔ ہندوستان ابھی بھی ترقی کررہا ہے کیوں کہ اس کی تہذیبی اخلاقیات اور اس کی تکثیری و رنگارنگی وراثت کی قوت اور مصالحت کی گہرائی اور طاقت ہے۔