ہم غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی سخت مخالفت کرتے ہیں، جامعہ الازہر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
قدیم مصری یونیورسٹی نے اعلان کیا ہے کہ قابض رژیم اور اس کے مذموم حامی، قتل و غارتگری کے ذریعے غزہ کی فلسطینی سرزمین کو بھی چھین لینے کی کوشش میں ہیں اسلام ٹائمز۔ قدیم مصری اسلامی یونیورسٹی جامعہ الازہر نے کسی بھی ایسے منصوبے کی کھلی مخالفت کا اعلان کیا ہے کہ جو فلسطینی عوام کو غزہ کی پٹی چھوڑنے پر مجبور کرے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں جامعۃ الازہر نے تاکید کی کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ غزہ ایک فلسطینی عرب سرزمین ہے اور اسی طرح باقی رہے گا۔ جامعہ الازہر نے تاکید کی کہ غاصب و قابض رژیم اور اس کے مذموم حامی معصوم عوام کا قتل، تباہی اور خون بہا کر اس سرزمین کو بھی چھین لینے کی کوشش میں ہیں۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق قدیم مصری یونیورسٹی نے مزید کہا کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کر دینے کے کسی بھی منصوبے یا کوشش کی سخت مخالفت کا اعلان کرتے ہیں اور غاصب صیہونی رژیم کو، مظلوم فلسطینیوں کی سرزمینوں اور صلاحیتوں پر قبضہ جمانے کے قابل بنانے کی اس ابتر و غیر منصفانہ کوشش پر ہمیں سخت افسوس ہے!
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال قدیم سونے کا کڑا غائب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاہرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) مصر کی وزارتِ آثارِ قدیمہ نے کہا ہے کہ قاہرہ کے ایجپشن میوزیم کی ایک لیب سے 3 ہزار سال قدیم سونے کا کڑا غائب ہوگیا۔ وزارت کے مطابق یہ کڑا مصر کی اکیسویں سلطنت کے فرعون آمنموپ کے دورِ حکمرانی کا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ واضح نہیں کہ یہ کڑاکب آخری بار دیکھا گیا تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق حالیہ دنوں میں انوینٹری چیک کے دوران اس کی گمشدگی کا انکشاف ہوا تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔وزارت نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری شروع کردی گئی ہے ۔