ہم غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی سخت مخالفت کرتے ہیں، جامعہ الازہر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
قدیم مصری یونیورسٹی نے اعلان کیا ہے کہ قابض رژیم اور اس کے مذموم حامی، قتل و غارتگری کے ذریعے غزہ کی فلسطینی سرزمین کو بھی چھین لینے کی کوشش میں ہیں اسلام ٹائمز۔ قدیم مصری اسلامی یونیورسٹی جامعہ الازہر نے کسی بھی ایسے منصوبے کی کھلی مخالفت کا اعلان کیا ہے کہ جو فلسطینی عوام کو غزہ کی پٹی چھوڑنے پر مجبور کرے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں جامعۃ الازہر نے تاکید کی کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ غزہ ایک فلسطینی عرب سرزمین ہے اور اسی طرح باقی رہے گا۔ جامعہ الازہر نے تاکید کی کہ غاصب و قابض رژیم اور اس کے مذموم حامی معصوم عوام کا قتل، تباہی اور خون بہا کر اس سرزمین کو بھی چھین لینے کی کوشش میں ہیں۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق قدیم مصری یونیورسٹی نے مزید کہا کہ ہم مظلوم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کر دینے کے کسی بھی منصوبے یا کوشش کی سخت مخالفت کا اعلان کرتے ہیں اور غاصب صیہونی رژیم کو، مظلوم فلسطینیوں کی سرزمینوں اور صلاحیتوں پر قبضہ جمانے کے قابل بنانے کی اس ابتر و غیر منصفانہ کوشش پر ہمیں سخت افسوس ہے!
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں قحط کی المناک صورت حال لمحہ فکریہ ہے، حاجی حنیف طیب
ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ غزہ کی المناک صورت حال پر مسلم حکمران کا انتہائی غیر سنجیدہ رویہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، او آئی سی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ فلسطین میں قحط کی المناک صورت حال چوبیس گھنٹوں میں فاقہ کشی اور بھوک کے باعث چار بچوں سمیت 51 فلسطینیوں کی شہادت افسوس ناک، لمحہ فکریہ ہے ایک طرف تو اقوام متحدہ خبردار کررہا ہے کہ دس لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں، دو لاکھ نوے ہزار بھوک کے باعث موت کے قریب پہنچ چکے ہیں، دوسری جانب اقوام متحدہ اسرائیلی درندگی کو روکنے کے بجائے اُس کی پش پناہی کررہا ہے، اقوام متحدہ سے یہ سوال ہے کہ وہ اعدادوشمار تو جاری کررہا ہے، تشویش کا اظہار بھی کررہا ہے لیکن اُس سے اب تک ایسا کون ساعملی اقدام اٹھایا ہے؟ مارچ سے اب تک انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بھوک سے لوگ تڑپ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے خالی پیالے لے کر خوراک اور پانی کی تلاش میں پھر رہے ہیں تو دوسری جانب کچھ سپر طاقتیں خاموش تماشائی بنیں ہوئی ہے، کچھ سپر طاقتیں اسرائیل کو اسلحہ اور پیسہ فراہم کررہی ہے، اُن کا یہ رویہ فلسطینی عوام کے قتل میں بالواسطہ ذمہ دار ہے۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ کی المناک صورت حال پر مسلم حکمران کا انتہائی غیر سنجیدہ رویہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، او آئی سی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے اپیل کی کہ اُمت مسلمہ یکسو ہوکر مسئلہ فلسطین پر اپنی آواز بلند کریں اور عملی اقدامات کے لیے آگے بڑھے۔