علیمہ خان نے توشہ خانہ ٹو کیس کے ٹرائل کو ناجائز قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ہمشیرہ علیمہ خان نے توشہ خانہ ٹو کیس کے ٹرائل کو ناجائز قرار دیدیا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علیمہ خان نے کہا کہ آج ہمارے وکلا توشہ خانہ ٹو کیس خارج کروانے گئے تھے، یہ ایک ناجائز ٹرائل ہے جو جیل میں جاری ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ وقت آرہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی ناجائز قید کو ختم ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیس صرف اس لیے زیر سماعت ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل سے نکلنے نہ دیا جائے، اب نئے ججز کو بٹھا کر کیسز ان کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ ان کا بانی پی ٹی آئی کو جیل سے نکالنے کا ارادہ نہیں اس لیے جعلی کیس چلائے جا رہے ہیں، توشہ خانہ ٹو میں بھی انہیں سزا دینے کی جلدی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں جج بانی پی ٹی آئی کو بہت جلد سزا دے دیں گے، اب نئے ججز کو بٹھا کر کیسز ان کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ یہ 26ویں ترمیم کا پہلا نتیجہ سامنے آگیا ہے، جو جج انصاف دینے کی کوشش کرتے ہیں انہیں سائیڈ لائن کیا جاتا ہے، چیزیں ٹھیک نہیں ہوں گی، دن بہ دن خراب تر ہوتی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی علیمہ خان نے توشہ خانہ ٹو کہا کہ
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
ڈی آئی خان:خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری عدلیہ آزادی نہ ہونے کی وجہ سے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان جیل میں ہیں تاہم ان کی رہائی کے لیے تحریک کی تیاری کر رہے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی تحریک کی رہائی عدالتوں سے منسلک ہے اور ہماری عدلیہ آزاد نہیں ہے، ملک میں عدلیہ آزاد نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان کو جیل میں ڈالا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کی کامیابی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، ہم نے پہلے بھی تحریک چلائی ہے اور اب دوبارہ تحریک کی تیاری کر رہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں ٹیکس فری بجٹ دیں گے، عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، صوبے میں میگا پراجیکٹس شروع کر رہے ہیں اور پشاور-ڈیرہ موٹروے پر کام ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں ایجوکیشن ایمرجنسی لگا رہے ہیں اور تعلیمی معیار کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں، نوجوان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے بلا سود قرضے دیں گے، صوبے کے پاس قرض ادائیگی کے لیے 150 ارب مختض کر رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وفاق کو قرض دے سکتے ہیں، مقروض ملک آزاد اور خود مختار فیصلے نہیں کر سکتا، شروع سے کہہ رہے ہیں افغانستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے، ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے اور یہ بات جرگے میں بھی کہی ہے۔