وفاق المدارس العربیہ کے تحت سالانہ امتحانات کا آغازیکم فروری سے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
پشاور:
مدارس دینیہ کے سب سے بڑے بورڈ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت سالانہ امتحانات کا آغازیکم فروری 2025ء بروز ہفتے ہوگا، جو مسلسل چھ روزتک جاری رہیں گے۔ا
ملک بھر میں ہونے والے امتحان میں625628 طلبہ وطالبات شریک ہوں گے، اس سال گزشتہ سال کی نسبت31078 طلبا کا اضافہ ہوا ہے، 108403 طلبہ وطالبات حفظ قرآن کا امتحان دیں گے جن میں 89436 طلبہ اور18967 طالبات شامل ہیں۔
وفاق المدارس نے عالمی سطح پر ایک سال میں سب سے زیادہ حفاظ و حافظات کے اپنے ہی عالمی ریکارڈ میں اضافہ کیا، ان خیالات کا اظہار وفاق المدارس العربیہ پاکستان صوبہ خیبر پختونخوا کے ناظم مولانا حسین احمد نے جامعہ امداد العلوم مسجد درویش پشاور میں امتحانی عملہ کی تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نےکہاکہ کوئی بھی ادارہ اس طرح کا پرسکون ، پرامن اور شاندار نظام نہیں دکھا سکتا۔ وفاق المدارس نے یکساں نظام تعلیم کے ساتھ امیروغریب کا فرق ختم کیا ہے،دینی مدارس میں کوئی طبقاتی نظام تعلیم نہیں نہ ہی ہر صوبے کا الگ الگ نصاب ہے، یہاں یکسا ں نصاب اور یکساں نظام تعلیم ہے، کاش ہمارے سرکاری اداروں اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں ایساہو۔
مولانا حسین احمد کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کے علما دنیا بھر میں علم کی روشنی پھیلا رہے ہیں جہاں پر حکومت تعلیم کی سہولیات مہیا نہیں کرسکی وہاں وفاق المدارس بچوں اور بچیوں کو تعلیم کی روشنی سے منور کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاق المدارس
پڑھیں:
اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ اسماء عباس نے گھریلو ملازمین سے متعلق معاشرتی رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے اپنے وی لاگ میں ایک قصہ سنایا جس نے انہیں نہایت مایوس کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں اپنی سہیلی کی گھر گئی ہوئی تھی، وہاں ان کے بچے اور ان کی ملازمہ کے بچے کھیل رہے تھے۔ سہیلی کے بچوں نے اپنا غلہ توڑا تو اس میں سے تقریباً 10 سے 15 ہزار روپے نکلے تو بچوں کے دادا نے انہیں سمجھایا کہ ان پیسوں کو ملازمہ کے بچوں کے ساتھ بانٹ لو۔
اداکارہ نے بتایا کہ کچھ دیر بعد سہیلی کے بچے روتے ہوئے اس وقت تو یہ بات آئی گئی ہوگئی لیکن بعد میں، میں نے سنا کہ بچوں کے ساتھ ہوا کیا تھا۔
انہوں نے بچوں کے درمیان ہونے والی گفتگو بتاتے ہوئے کہا کہ سہیلی کے بچے جب ملازمہ کے بچوں کے ساتھ پیسے بانٹنے گئے تو انہوں نے ملازمہ کے بچوں کو کہا کہ ’تم لوگ تو غریب ہو، یہ پیسے میرے ہیں، تم لوگوں نے اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے، تمہارے باپ نے بھی اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے کیونکہ تمھارے پاس یہ غلہ نہیں ہوگا‘، جس پر ملازمہ کے بچوں نے مارنے کا اشارہ کیا۔
اسماء عباس نے ان بچوں کے رویے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اپنے بچوں کی تربیت کیسے کر رہے ہیں؟ اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب بچے گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں۔
اداکارہ نے بتایا کہ کس طرح ان کی بیٹی زارا نور اپنی بیٹی نور جہاں کو صرف ڈیڑھ سال کی عمر سے سیکھاتی ہے کہ گھر میں کام کرنے والی کو باجی کہنا ہے، ان سے اونچی آواز میں بات نہیں کرنی، جبکہ بڑا بیٹا بھی اس بات کا بہت خیال رکھتا ہے۔
انہوں نے بچوں کے رویوں پر بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس میں ان بچوں کی غلطی نہیں یہ ان کے والدین کی غلطی ہے، یہ والدین اور گھر کے بزرگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو صحیح آداب سکھائیں۔ مالی اعتبار سے اپنے سے کم لوگوں کو کمتر نہ سمجھیں یہ ملازمین ہماری زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں، ہماری مدد کرتے ہیں، یہ قابل احترام اور ہمارے خاندان کے افراد کی طرح ہیں۔