امریکی سرمایہ کاروں کے وفد کا دورہ پاکستان، کئی معاہدوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
امریکی سرمایہ کاروں کا اعلی سطح کا وفد 2 روزہ دورے پرپاکستان میں ہے، اس دوران درمیان سرمایہ کاری کے کئی معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق امریکا کا اعلیٰ سطحی سرمایہ کاری وفد 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گیا، امریکی سرمایہ کاروں کے وفد کی قیادت ٹیکساس ہیج فنڈ کے منیجر اور ٹرمپ خاندان کے قریبی بزنس پارٹنر جینٹری بیچ کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کے اقتدار سنبھالتے ہی سرمایہ کار وفد کا پاکستان آنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، دورے سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری، معاشی اور دو طرفہ تعلقات کی نئی راہیں کھلیں گی۔
دورے کے دوران پاکستان اور امریکا کے درمیان سرمایہ کاری کے کئی معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے ہیں، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی پیش رفت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اس وفد میں شامل جینٹری بیچ کی پاکستان آمد کو ایک بڑی سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
وفد میں شامل اراکین بالخصوص جینٹری بیچ کی پاکستان آمد ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے، جینٹری بیچ ٹرمپ خاندان کے انتہائی قریبی ساتھی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ انتخابی مقابلوں میں پیش پیش رہے۔
امریکی حکومت آنے کے بعد کسی بھی امریکی وفد کا یہ پہلا دورہ ہے، امریکی وفد کی پاکستان آمد دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات آگے بڑھانے کی طرف اہم قدم ہے۔
جینٹری بیچ نے حالیہ دنوں میں ایک تقریب کے دوران پاکستان کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دیں۔
جینٹری بیچ نے اپنے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط اور باہمی تعاون پر مبنی بنائیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری جینٹری بیچ پاکستان ا
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط کیا معنی رکھتے ہیں ۔۔؟سیکیورٹی ذرائع نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں
لاہور ( طیبہ بخاری سے ) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط دراصل کیا معنی رکھتے ہیں ۔۔؟ اس حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔
سیکیورٹی ذرائع نےمعاہدے کی’’ 8خصوصیات‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پہلی خصوصیت یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اس تاریخی اور نہایت اہم سٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط اس کی سٹریٹجک نوعیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اصل نکتہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس میں سٹریٹجک کیا ہے، نہ کہ پروپیگنڈا کرنے والوں کی گمراہ کن باتوں میں آیا جائے۔ سٹریٹجک پہلو یہ ہے کہ یہ معاہدہ کئی اہم نکات پر محیط ہے جن میں عسکری تعلقات، معاشی تعاون، جغرافیائی و علاقائی سلامتی اور عوامی روابط شامل ہیں۔
دوسری خصوصیت یہ ہے کہ اس تاریخی معاہدے کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ یہ صرف اوپر سے نیچے (Top to Bottom) نہیں بلکہ نیچے سے اوپر (Bottom to Top) بھی ہے۔
تیسری خصوصیت یہ ہے کہ نیچے سے اوپر (Bottom to Top) کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو اس معاہدے کے ذریعے مزید مضبوط ہوں گے۔ یہ معاہدہ صرف دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان عہد و پیمان نہیں بلکہ عوام کی محبت اور لگن سے پھوٹنے والا رشتہ ہے، جسے سمجھنا نہایت ضروری ہے۔
190ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ اگر ہم ماضی میں کسی بھی دو ممالک کے درمیان ہونے والے ایسے تاریخی معاہدوں کا جائزہ لیں تو ان کے لیے دو بنیادی شرائط رہی ہیں کہ فریقین ذمہ دار (Responsible) ہوں اور قابل (Capable) بھی۔ پاکستان اور سعودی عرب کا بھی یہی معاملہ ہے کہ دونوں ممالک اپنی صلاحیت اور بصیرت کے ساتھ ہمیشہ اپنے جغرافیائی سیاسی اقدامات میں اعلیٰ درجے کی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔
پانچویں اہم بات یہ ہے کہ وہ چند نام نہاد دانشور جو اس معاہدے کو اپنی بے جا سوچ کے ذریعے موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ یہ سب صرف چند لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر کر رہے ہیں۔
چھٹی خصوصیت یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ خطرات کے دائرے کو انتہائی ذمہ داری کے ساتھ سنبھالا ہے اور مستقبل میں بھی خطے اور عالمی سطح پر اسی ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
ساتویں خصوصیت یہ ہے کہ یہ معاہدہ دونوں سٹریٹجک شراکت داروں کے وزن میں مزید اضافہ کرتا ہے تاکہ سلامتی کے شعبے میں درپیش چیلنجز اور خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ یہ سلامتی انسانی تحفظ سے لے کر قومی سلامتی تک ہر پہلو پر محیط ہے.
دیشا پٹانی کے گھر کے باہر فائرنگ کرنے والے ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک
آٹھویں خصوصیت یہ ہے کہ یہ تاریخی معاہدہ ان دشمنوں کو روکنے اور باز رکھنے کا ذریعہ ہے جو ان دو برادر ممالک کے خلاف بلااشتعال جارحیت کا سوچتے ہیں۔ خاص طور پر ایسے دشمن جن میں تکبر اور سٹریٹجک غرور پایا جاتا ہے۔ اس لئے یہ تاریخی معاہدہ خطے اور دنیا میں امن و استحکام کا ضامن ہے.
مزید :